پیر‬‮ ، 17 جون‬‮ 2024 

حکومت نے اپنا مالی خسارہ پورا کرنے کے لیے گزشتہ سال11ٹریلین نہیں بلکہ کتنے ٹریلین قرضہ لیا، وزارت خزانہ نے تفصیلات جاری کردیں، حیرت انگیز انکشافات

datetime 3  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت نے مالی سال 2018-19ء میں بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے 3.44 ٹریلین روپے قرض حاصل کیا ہے اس حوالے سے میڈیا کے بعض حصوں میں حکومت کی جانب سے پچھلے سال11 ٹریلین قرض لیے جانے کی خبریں وضاحت طلب ہیں۔منگل کے روز جاری اعلامئے میں وزارت خزانہ نے کہاہے کہ مالی سال2019ء میں قرضوں اور ادائیگیوں کی مد میں کل ملا کر10.33 ٹریلین (29.88 ٹریلین روپے سے40.21 ٹریلین روپے) کااضافہ ہوا۔

وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ پچھلے سال حکومتی قرضوں میں 7.75 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا جس میں سے3.44 ٹریلین روپے یا اس مد میں کل اضافے کا44 فیصد حصہ بجٹ کے خسارہ کو پورا کرنے کے لیے حاصل کیا گیا جبکہ3.03 ٹریلین روپے اضافہ یا کل اضافے کا39 فیصد حصہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پیدا ہوا،اسی طرح حکومت کی جانب سے سٹیٹ بنک آف پاکستان سے مستقبل میں قرض نہ لینے کے فیصلے اور کیش بیلنس کی سطح بڑھانے سے1.02 ٹریلین روپے قرض کا اثر زائل ہو جاتا ہے۔علاوہ ازیں 0.26 ٹریلین روپے اضافہ کی رقم سال میں جاری کردہ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز(پی آئی بی) کی فیس ویلیو جو کہ قرضے کے اندراج کے لیے استعمال ہوتی ہے اور حاصل شدہ ویلیو جس کا بجٹ وصولی کے طور پر اندراج ہوتا ہے، میں فرق کی وجہ سے ہے۔اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کی غیر ملکی زر مبادلہ کی ادائیگی کی ذمہ داریوں میں ہونے والے 1.09 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا ہے تاہم اس اضافے کی وجہ مختلف ممالک اور اداروں کی جانب سے بنک میں رکھے گئے 0.73 ٹریلین روپے (یا73 فیصد) کے غیر ملکی کرنسی ڈیپازٹس ہیں جو کہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔اس کے علاوہ بنک کی غیر ملکی زر مبادلہ کی ادائیگی کی ذمہ داریوں میں 0.36 ٹریلین روپے کی رقم بھی شامل ہے جو روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔سرکاری اداروں کے واجب الادا قرضوں کے حوالے سے وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ سرکاری ادارے جو اپنی ضروریات کے مطابق قرض لیتے ہیں۔

ان اداروں کے قرضہ جات میں پچھلے سال0.65 ٹریلین روپے اضافہ ہوا جس میں سے 0.50ٹریلین روپے یا77 فیصد اضافی قرض ہے جو ان اداروں نے حاصل کیا جبکہ بقیہ0.15 فیصد یا کل اضافی قرض کا23 فیصد روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پیدا ہوا۔وزارت خزانہ نے مزید کہا ہے کہ کموڈٹی آپریشن کے لیے حاصل شدہ قرض میں 0.06 ٹریلین روپے کمی ہوگئی ہے کو کہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔اسی طرح مالی سال 2019ء میں پاکستان کے نجی شعبے کے غیر ملکی قرضوں کے حجم میں 0.9 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا

تاہم یہ حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے اور غیر ملکی زر مبادلہ پر اپنے نتائج کے اعتبار سے نہ ہی یہ مجموعی قرضوں اور ادائیگیوں کے حجم میں شامل ہوتی ہے۔ اس شعبے کے قرض میں پچھلے سال 0.75 ٹریلین کا اضا فہ ہو جس کی غالب وجہ کرنسی کی قدر میں کمی ہے جبکہ اس شعبے میں پچھلے سال لیا جانے والا حقیقی غیر ملکی قرضہ0.15 ٹریلین روپے یا17 فیصد ہے۔وزارت خزانہ نے زور دے کر کہا ہے کہ مجموعی قرضوں اور ادائیگیوں کے حجم میں ہونے والے 10.33 ٹریلین کے اضافہ میں سے3.44 ٹریلین روپے (33 فیصد) مالی خسارے کو

پورا کرنے کے لیے خرچ کیا گیا ہے جبکہ0.5 ٹریلین روپے(5 فیصد) قرض کی رقم سرکاری اداروں کی جانب سے ان کی مالی ضروریات پورا کرنے کے لیے حاصل کی گئی ہے۔اسی طرح کموڈٹی آپریشن کی مد میں 0.06 ٹریلین روپے قرض کی واپسی ایک خوش آئند امر ہے جبکہ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز(پی آئی بی) کی فیس ویلیو اور حاصل شدہ ویلیو میں فرق کی وجہ سے 0.26 ٹریلین روپے اضافہ کی رقم طویل المعیاد بانڈز سے متعلق اکاؤنٹنگ پالیسی کی وجہ سے ہے۔وزارت خزانہ نے مزید کہا ہے پچھلے سال میں بڑھنے والے کل قرضوں میں 4.27 ٹریلین روپے(41 فیصد) قرض کا اضافہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے جس کا سلسلہ پچھلے حکومت سے ہی شروع ہو گیا تھا

جس نے روپے کی قدر میں مصنوعی اور غیر حقیقی استحکام رکھنے کے علاوہ ناقص صنعتی او تجارتی پالیساں اپنا رکھی تھیں جس کی وجہ سے بھاری اور ناقابل برداشت حد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پیدا ہو گیا جس پر قابو پانے کے لیے روپے کی قدر میں ضرورت کے مطابق کمی لانا پڑی۔اسی طرح حکومت کے کیش بیلنس میں 1.02 ٹریلین روپے(10 فیصد) اضافہ اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کی غیر ملکی زر مبادلہ کی ادائیگی کی ذمہ داریوں میں 0.73 ٹریلین روپے (یا7 فیصد) اضافہ کو قرض نہیں سمجھنا چاہیے کیونکہ اس کی تلافی یا اس کا خلا پر کرنے کے لیے حکومت کے پاس کیش بیلنس کے علاوہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کے لکوئیڈ ایسٹس بھی دستیاب ہیں۔ نجی شعبے کی جانب سے 0.9 ٹریلین روپے کا اضافی قرض ایک مثبت رحجان ہے کیونکہ اس قرض سے ملک کے نجی شعبے کی اپنی کاروباری سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کے لیے عالمی مالیاتی اداروں سے اشتراک و روابط کی عکاسی ہوتی ہے۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…