جمعہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2024 

پیش گوئی کرتا ہوں، پھر پلوامہ طرز کا واقعہ ہوگا،بھارت نے حملہ کیا تو جواب میں اب کیا کریں گے؟،وزیراعظم عمران خان کا دھماکہ خیز اعلان

datetime 6  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے حملہ کیا تو جواب دینگے،خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، بھارت نے کل جو کیا وہ اس کے الیکشن کا منشور تھا، یہی ان کا نظریہ ہے، آر ایس ایس کے بانیان صرف ہندو راج چاہتے ہیں، ہندوؤں کے نظریے کو بھانپنے پر قائداعظمؒ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،بھارت نے اپنے نظریئے کیلئے آئین، اپنے اور تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے،کشمیریوں کو طاقت کے زور پر کچلنے کی کوشش پر ان کی جانب سے

ردعمل سامنے آئیگا، پیش گوئی کرتا ہوں، پھر پلوامہ طرز کا واقعہ ہوگا اور الزام پاکستان پر آئیگا،نیو کلیئر بلیک میلنگ نہیں کررہا، یہ ایکشن لینے کا وقت ہے، دنیا سے اپیل ہے وہ اپنے بنائے قوانین پر عملدرآمد کرائے، ایسا نہ ہوا تو ہم ذمہ دار نہیں، ماضی میں ایکشن نہ لینے پر بھارت کو شہ ملی، ہر فورم پر اپنا مقدمہ لڑیں گے، دیکھ رہے ہیں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں کیسے جائیں، بھارتی اقدام کو جنرل اسمبلی میں بھی اٹھائیں گے، کشمیریوں کے ساتھ سارا پاکستان ہی نہیں بلکہ مسلمان دنیا کی آواز ہے۔منگل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اس اجلاس کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے، اس اجلاس کو صرف پاکستانی قوم نہیں دیکھ رہی بلکہ کشمیری اور پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن اسی طرح شور کرنا چاہتی ہے تو میں بیٹھ جاتا ہوں جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں اپنے دوستوں سے گزارش کرتا ہوں کہ اسے سنے پھر ہم اس کا مدلل جواب دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس سیشن کی اہمیت صرف کشمیریوں، پاکستان کیلئے نہیں بلکہ بھارت نے جو فیصلہ کیا اس کے اثرات پوری دنیا پر ہوں گے، یہ بہت اہم ہے کہ تحمل سے سنیں کہ آج یہاں سے بہت اہم پیغام جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میری حکومت کی اولین ترجیح تھی کہ پاکستان میں غربت کو ختم کیا جائے اس کیلئے تمام پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کیے جائیں کیونکہ عدم استحکام کے اثرات شرح نمو پر مرتب ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے تمام پڑوسیوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی کہ خطے میں سرمایہ کاری آئے گی تو

غربت کا خاتمہ ہوگا، میں نے بھارت سے رابطہ کیا کہ آپ ایک قدم ہماری طرف بڑھائیں گے ہم دو بڑھائیں گے، افغانستان، چین اور دیگر ممالک کا دورہ کیا اور حال ہی میں امریکا کا دورہ کیا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کا دورہ اسی کوشش کی کڑی تھی کہ ماضی میں جو بھی مسائل تھے وہ ختم ہوں تاکہ پاکستان کو استحکام ملے، ترقی ملے اور غربت کا خاتمہ ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ نریندر مودی نے پاکستان میں دہشت گردوں کی موجودگی کے خدشات کا اظہار کیا تھا، ہم نے انہیں سمجھایا کہ 2014 میں

سانحہ آرمی پبلک سکول ہوا تو تمام سیاسی جماعتوں نے نیشنل ایکشن پلان (نیپ) منظور کیا تھا کہ پاکستان کی زمین کو کسی دہشت گرد گروہ کی جانب سے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت سے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا لیکن وہ اس میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے، اس کے بعد پلوامہ واقعہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ میں نریندر مودی کو سمجھایا کہ اس میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، لیکن اس وقت بھارت میں انتخابات تھے اور انہیں کشمیر میں ہونے

والے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانی تھی۔وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کا مقصد جنگی جنون اور پاکستان مخالف جذبات پیدا کر کے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنا تھا، بھارت نے ڈوزیئر بعد میں بھیجا،طیارے پہلے بھیجے اور اس کا پاک فضائیہ نے بھرپور جواب دیا، ہم نے ان کا پائلٹ پکڑا تو یہ بتانے کیلئے رہا کیا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم بھارتی انتخابات تک خاموش ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ بشکیک میں منعقد کانفرنس میں بھارت کا رویہ دیکھ کر ہمیں احساس ہوا کہ

وہ ہماری امن کی کوششوں کو غلط سمجھ رہے ہیں اسے ہماری کمزوری سمجھ رہے ہیں، اس لئے ہم نے مزید بات چیت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ دو طرفہ طور پر یہ معاملہ آگے نہیں بڑھ رہا اور برصغیر میں مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ایک ارب افراد متاثر ہورہے ہیں اس لئے امریکی صدر سے ملاقات میں درخواست کی کہ وہ ثالثی کا کردار ادا کریں اور بھارت کا رد عمل آپ کے سامنے تھا۔انہوں نے کہا کہ جس کا خدشہ تھا وہ سامنے آگیا، کل جو کشمیر میں کیا گیا وہ ایک دم نہیں کیا،

یہ ان کے الیکشن کا منشور تھا، یہی ان کا نظریہ ہے، یہ آرایس ایس کے نظریے کی بنیاد ہے، ان کے بانیان کا یہی نظریہ ہے، یہ صرف ہندو راج چاہتے ہیں، آج قائداعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کیونکہ وہ پہلے انسان تھے جو اس نظریئے کو بھانپ گئے تھے اور انہوں نے الگ ملک کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت میں جو لوگ دو قومی نظریئے کو نہیں مانتے تھے آج وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ قائد اعظم کا دو قومی نظریہ ٹھیک تھا، وہ کہہ رہے ہیں کہ یہاں تمام اقلیتوں مسلمانوں اور

مسیحی برادری کے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قائد اعظم نے 11 اگست کی معروف تقریر میں کہا تھا کہ ’سب اپنی عبادت گاہوں میں جانے کیلئے آزاد ہیں اور ہم غلطی سے کہتے ہیں کہ قائد اعظمؒ سیکولر تھے۔انہوں نے کہا کہ دراصل یہ دو نظریئے تھے، ایک تو نسل پرست نظریہ تھا کہ مسلمانوں کو برابری کا درجہ نہیں دیتے، دوسرا نظریہ قائداعظمؒ کا تھا کہ یہاں سب برابر ہیں، وہ نظریہ ریاست مدینہ سے لیا تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ نبیؐنے آخری خطبے میں کہا تھا کہ

ہم سب آدم کی اولاد ہیں، انہوں نے نسل پرستی کو مسترد کیا تھا اور پاکستان جس نظریئے پر بنا اس میں تعصب نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظمؒ نے 11 اگست کی تقریر اور تحریک پاکستان کی تقریر میں کہا تھا کہ ہندوستان میں انہیں بنیادی حقوق نہیں ملیں گے تو وہ مسلم کارڈ نہیں کھیل رہے تھے، جس نظریئے سے ان کا مقابلہ ہے وہ اسے سمجھ گئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ آج جو بھارت میں ہورہا ہے ہم اس کے مخالف ہیں، ہمارے ملک میں جب اقلیتوں کیساتھ ناانصافی ہو تو ہم اپنے دین اور نظریئے کے خلاف

جاتے ہیں لیکن موجودہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت جب گوشت کھانے والوں کو لٹکا دیتی ہے اور لوگ انہیں مار دیتے ہیں، جو انہوں نے کل کشمیر میں کیا، پچھلے 5 برس جو تشدد کیا اور جو مسیحی برادری کے ساتھ کیا یہ بھارت کا نظریہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا مقابلہ نسل پرست نظریئے سے ہے، کشمیر میں انہوں نے اپنے نظریئے کے مطابق کیا لیکن وہ اپنے ملک کے آئین، اپنی سپریم کورٹ، مقبوضہ کشمیر کے فیصلے کیخلاف گئے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور

جنرل اسمبلی کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کے خلاف گئے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرکے مسلمان اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتی ہے اور اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 49 کے خلاف ہے، اسے جنگی جرم سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنے نظریئے کیلئے اپنے آئین، قوانین اور تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا قانون منظور کردیا تو وہ کشمیری جو 5 سال سے جاری تشدد کے باعث جدوجہد کررہے ہیں کیا وہ قانون کی وجہ سے فیصلہ کریں گے کہ ہماری جدو جہد ختم ہوگئی، ہم غلام بننے کیلئے تیار ہیں یہ تحریک تو مزید شدت پکڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو سمجھنا ہے کہ اب یہ مسئلہ مزید سنجیدہ صورتحال اختیار کر گیا ہے، بھارت نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو مزید دبانا ہے، وہ انہیں اپنے برابر نہیں سمجھتے کیونکہ اگر وہ کشمیریوں کو اپنے برابر سمجھتے تو وہ جمہوری طور پر کوئی کوشش کرتے۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کو طاقت کے زور پر کچلنے کی کوشش کرے گی اور جب وہ ایسا کریگی تو ردعمل آئیگا تو میں آج پیش گوئی کرتا ہوں کہ پھر پلوامہ کی طرز کا واقعہ ہوگا اور بھارت وہی کہے گا کہ پاکستان سے دہشت گرد آئے جبکہ اس میں ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بار بار کہا کہ دو ایٹمی قوتیں ایسا رسک نہیں لے سکتیں، اپنا مسئلہ بات چیت سے حل کرنا چاہیے، ان لوگوں میں ایک تکبر نظر آتا ہے جو ہر نسل پرست میں نظر آتاہے، انہوں نے بھارت نے آزاد کشمیر میں کچھ کرنا ہے، کوئی ایکشن لیا تو جواب دیں گے، یہ نہیں ہوسکتا، اگر بھارت حملہ کرے گا تو ہم جواب دیں گے، اس سے روایتی جنگ ہوسکتی ہے، اس کے دو نتیجے ہوسکتے ہیں، اگر ہمارے خلاف جنگ جاتی ہے تو بہادر شاہ یا ٹیپو سلطان کا راستہ اپنانا ہوگا، ہاتھ کھڑے کردیں گے یا خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ نیو کلیئر بلیک میلنگ نہیں کررہا، یہ ایکشن لینے کا وقت ہے، دنیا سے اپیل کرتے ہیں ایک ملک جو عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے کیونکہ اسے پتا ہے پہلے بھی اسے کچھ نہیں کہا گیا جس سے اسے شے ملی، اس کے سنجیدہ نتائج ہیں، یہ گیم وہاں جائیگی تو ایسا نقصان ہوگا کہ کوئی تصور نہیں کرسکتا، یہ وہ سوچ ہے جس نے مہاتما گاندھی کا قتل کیا، اگر دنیا آج کارروائی نہیں کرے گی اور اپنے بنائے قوانین پر عملدرآمد نہیں کرائے گی تو ہم ذمہ دار نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم ہر فورم پر لڑیں گے، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں لڑیں گے، دیکھ رہے ہیں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں کیسے جائیں، ہم اسے جنرل اسمبلی میں بھی اٹھائیں گے، دنیا کو بتائیں گے کہ ساری دنیا کو اس کا نقصان ہوگا، کشمیریوں کے ساتھ سارا پاکستان ہی نہیں بلکہ مسلمان دنیا کی آواز ہے، مغرب کو حقیقت کا نہیں پتا، ہم مغرب میں جاکر بتائیں گے کہ کشمیریوں اور بھارت میں اقلیتوں سے کیسا ظلم ہورہا ہے، یہ ویسٹرن ورلڈ قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہے، ہمارا کام دنیا میں اس کو اٹھانا ہے۔



کالم



مبارک ہو


مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…