اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں دغا کرنے والے سینیٹرز کی فہرست ایک پروپیگنڈہ ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر ایک خاص مقصد کے تحت فہرست پھیلائی جارہی ہے جسے ہم بخوبی سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی اپنے سینیٹرز سے متعلق اس گمراہ کن فہرست کو مکمل بے بنیاد سمجھتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ دغا کرنے والے سینیٹرز سے متعلق فرضی فہرست سے پاکستان پیپلزپارٹی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔نفیسہ شاہ نے اپیل کی کہ جیالے اور عوام افواہوں پر کان نہ دھریں۔قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ چیئر مین سینٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر چودہ سینیٹر زنے میر جعفر اور میر صادق کا کر دارادا کیا ہے، کس نے دباؤ ڈالا، تحقیقات ہونی چاہیے،چیئر مین سینٹ کیخلاف تحریک کے حق میں 64ارکان کھڑے ہوئے، باکس سے پچاس نکلے،2018ء میں بھی ایسا ہوا تھا،بائیس فیصد ارکان نے ضمیر بیچ دیا،تحقیقات کیلئے سینیٹر رانا مقبول کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی ہے،اپوزیشن کیساتھ ملکر سینیٹ کے انتخابات کے لئے ترامیم لائی جائیں گے،یکم اگست پاکستان کی جمہوریت کا سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا،پاکستان کا کوئی ادارہ ایسا نہیں کر سکتا، یہ پاکستان دشمن ایجنسیوں نے ایسا کیا ہوگا،پچاس لوگوں کی حرمت بچانے کیلئے چودہ لوگوں کو بے نقاب کریں گے۔جمعہ کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد اللہ خان نے مریم اور نگزیب اور احسن اقبال کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کا اجلاس ہواجس میں گزشتہ روز چیئرمین سینٹ کے خلاف عدم اعتماد تحریک کے حوالے سے پیداہ ہونی والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مشاہد اللہ خان نے کہاکہ گزشتہ روز جو ہوا سب نے دیکھا،سنجرانی کے خلاف قرارداد ناکام ہوئی،ڈپٹی چیئرمین پر بھی تحریک عدم اعتماد پر کارروائی ہونا تھی،100 لوگ ایوان میں موجود تھے،
تحریک پر جو لوگ کھڑے ہوئے فیصلہ وہیں ہوگیا تھا،ضمیر عجیب و غریب چیز ہے،جو پہلے سو رہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر برسٹر سیف کی بھی ویڈیو چل رہی ہے،اسکی تحقیقات ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فیصلہ گزشتہ روز ہی ہوگیا کہ حکومت کی تحریک کی منظوری پر 32 اور ووٹ 34 نکلے تھے۔مشاہد اللہ خان نے کہاکہ 2018 جو میڈیٹ چوری ہوا وہی سینٹ میں ہوا،سوال یہ ہے کہ اسکا جمہوریت کو کتنا فائدہ ہوتا ہے؟تحقیقات ہورہی ہیں کہ کتنے اربوں روپے بٹے ہیں؟
اگر ریاست کے کسی ادارہ سے جمہوریت کو نقصان ہورہا ہے اسکا ملک کو نقصان ہوتا ہے۔مشاہد اللہ خان نے کہاکہ گماں یہ تھا کہ فقط انساں فروخت ہوتے ہیں۔اسموقع پر مشاہد اللہ خان نے شعر پڑھ کرسنائے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگوں نے اس ملک کی جمہوریت کو منڈی بنایا ہوا ہے،اپنے مقاصد کے لئے ملک و جمہوریت کو نقصان پہنچاتے ہیں،ہمارے لیڈران جیلوں میں ہیں،بے گناہ انہیں جیلوں پر ٹھونسا ہوا ہے الزام لگائے جارہے ہیں جو ثابت نہ ہوسکے۔احسن اقبال نے کہاکہ یکم اگست پاکستان کی جمہوریت کا سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ جس نوعیت کی ہارس ٹریڈنگ سینیٹ میں ہوئی ویسے یونین کونسلز میں نہیں ہوتی،یہ 64 بلیک باکس کے اندر گئے جو 50 ہوکر نکلے،سوال یہ ہے کہ ان پر کس نے دباو ڈالا جو 50 ہوگئے،بڑے ایوان میں اگر 22 فیصد اراکین اپنا ضمیر بیچ دیں اس سے بڑی بدنامی کوئی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ یکم اگست کو جمہوری اقدار کو خاک میں ملایا گیا ہے،گمان ہے پاکستان دشمن بیرونی ایجنسیوں نے مداخلت کی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا کوئی ادارہ ایسی کوئی کارروائی نہیں کرسکتا،کوئی پاکستانی آئین کی حلف کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا،تحقیقات کی جائیں اس معاملہ میں را تو ملوث نہیں؟۔ احسن اقبال نے کہاکہ گزشتہ روز جو عمل ہوا اس پر مسلم لیگ ن نے نوٹس لیا ہے،سوشل میڈیا پر ڈالی گئی لسٹ کی پرزور مزمت کرتا ہوں اسکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں،
یہ بھی حقیقت ہے 14 سینیٹرز نے میر صادق میر جعفر کا کردار ادا کیا،یہ ضمیر کس نے جگائے آج جنرل ضمیر کا بھی زمانہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)اس مکروہ فعل کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی ہے،سینیٹر رانا مقبول کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کیساتھ ملکر سینیٹ کے انتخابات کے لئے ترامیم لائی جائیں گے،شو آف ہینڈ کے لئے ترامیم لائی جائیں گی،اے پی سی میں ترامیم کا فیصلہ ہوگا۔احسن اقبال نے کہاکہ فیصلہ ہوا تھا کہ ہر جماعت اپنی اپنی جماعت میں جھاڑو مارے گی،جو 50 لوگ اصول و نظریہ پر کھڑے رہے یہ ان کیلئے شرمندگی کا باعث بنے گی۔ احسن اقبال نے کہاکہ پٹریاٹ یا ق لیگ دیرپا نہیں ہوتے،ٹیسٹ ٹیوب والے زیادہ دیر نہیں رہتے،پی ٹی آئی بھی پٹرہاٹ اور ق لیگ بن چکی۔احسن اقبال نے کہاکہ بلوچستان میں بھی انھوں نے ہماری حکومت کو گرایا جو سی پیک کے دشمن ہیں۔مشاہد اللہ خان نے کہاکہ واضح کردیں ان سینیٹرز میں ہمارے سینیٹرز نمک کے برابر ہیں۔