لاہور(این این آئی)متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کی کال پر 25جولائی کو یوم سیاہ کے سلسلہ میں چیئرنگ کراس چوک میں احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا، انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے اسٹیج کی تیاری کیلئے لایا گیا کنٹینر،کرسیاں، ساؤنڈ سسٹم اور دیگر سامان قبضے میں لے کر لیبر اور مقامی رہنماؤں کوبھی حراست میں لے لیاگیا،مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی اور مقامی رہنماؤں کی قیادت میں کارکن ریلیوں کی صورت میں ماڈل ٹاؤن اور مال روڈ پہنچے جس کی وجہ سے مختلف شاہراہوں پر
ٹریفک کا نظام بری طرح جام رہا اورگاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی رہیں، کئی مقامات پر کارکنوں کے ریلے نے پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں گرا دیں،مختلف مقامات پر پولیس اور کارکنوں میں جھڑپیں اور تلخ کلامی بھی ہوتی رہی،جلسے میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف)،جمعیت اہلحدیث،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما او رکارکنان شریک ہوئے تاہم سب سے زیادہ تعداد (ن) لیگ کے کارکنوں کی رہی۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے اعلان کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی میزبانی میں چیئرنگ کراس چوک میں احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے صبح سویرے ہی مال روڈ کا گھیراؤ کر لیا گیا اور چیئرنگ کراس چوک کی طرف آنے والے راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے منتظمین کی جانب سے اسٹیج کے لئے کنٹینر،شرکاء کے بیٹھنے کیلئے کرسیاں،ساؤنڈسسٹم اور دیگر سامان لایا گیا تاہم پولیس اور انتظامیہ نے سامان اپنے قبضے میں لے لیا جبکہ لیبر اور مقامی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا جنہیں بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔ مال روڈپر پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی اور راستوں کی بندش کی وجہ سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر رہا۔ لاہور کے مختلف علاقوں سے کارکن اراکین اسمبلی اور رہنماوؤں کی قیادت میں ماڈل ٹاؤن اور مال روڈ پہنچے جس کی وجہ سے مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام بری طرح جام رہا۔ کارکنوں کی جانب سے ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے، نیازی تیرے ضابطے ہم نہیں مانتے، وزیر اعظم نواز شریف، مک گیا تیرا شو نیازی گو نیازی گو نیازی کے نعرے لگائے جاتے رہے۔
جلسے میں مسلم لیگ (ن) کی خواتین کی ایک بڑی تعداد سیاہ لباس پہنے شریک ہوئیں۔الحمر اچوک، استنبول چوک اور ریگل چوک میں پولیس نے کارکنوں کوپنجاب اسمبلی کی طرف بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے جھڑپیں ہوئیں او رکارکن زیادہ تعداد ہونے کی وجہ سے تمام رکاوٹیں پیچھے ہٹاتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔ کچھ مشتعل کارکنوں نے مال روڈ پر تحریک انصاف کے رہنماؤں کے لگے ہوئے بینرز او رفلیکسز پھاڑ دئیے اور ان پر لاٹھیاں برساتے رہے۔ اس موقع پر پولیس کی جانب سے
مال روڈ کی طرف آنے والے تمام راستے بند کر دئیے گئے جس کی وجہ سے ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا شدید دباؤ رہا۔ پولیس کی جانب سے وقفے وقفے سے مال روڈ کو خالی کرنے کے اعلانات بھی کئے جاتے رہے۔ مسلم لیگ (ن)اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹریٹ میں جمع ہوئی جس سے قائدین نے خطاب کیا۔ مسلم لیگ(ن) کے صدر محمد شہباز شریف بھی ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ کی چھت پر آئے اور کارکنوں سے مختصر خطاب کرنے کے بعد ریلی کی صورت میں مال روڈ پر منعقدہ جلسے میں شرکت کے لئے روانہ ہوئے۔پولیس کی طرف سے کارکنوں کوپنجاب اسمبلی کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لئے پنجاب اسمبلی کے داخلی راستے پر پولیس کے درجنوں اہلکار تعینات رہی۔ جلسے کے باوجود مال روڈ پر کاروبار جاری رہا او رتمام دکانیں کھلی رہیں۔