بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آئی ایم ایف سے بات چیت جاری !پاکستان اب کس صورت قرضہ لے گا ؟ حکومت نے دھماکہ خیز اعلان کر دیا

datetime 28  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے بات چیت چل رہی ہے اور کوشش ہے کہ جلد معاہدہ ہو جائے ، پاکستان کے لیے قرض کا حجم نہیں بلکہ شرائط اہم تھیں،ایسا معاہدہ نہیں چاہتے جو پاکستان کی معیشت اور عوام کیلئے بہتر نہ ہو،نئے این ایف سی کیلئے وفاق اور چاروں صوبوں نے کھلے دل سے اتفاق کرنا ہے ،پہلے اجلاس میں مسائل کی نشاندہی کر کے مل جل کر حل تلاش کریں گے ، اب غیر یقینی کی صورتحال نظر نہیں آرہی اور لوگ خوش ہیں ،

بجلی کے نظام کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے ،ٹیکس ریٹرنزفائل کرنے کا طریقہ آسان کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے اور2019کی ٹیکس ریٹرنزکو آسان بنایا جائے گا، ٹاپ ٹیکس پیئرز کی ستائش کیلئے فروری میں تقریب کا انعقاد کیا جائے گا جس کے مہمان خصوصی وزیر اعظم ہوں گے ، کپاس ہماری معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ،ای سی سی کے اجلاس میں سندھ اور پنجاب کے زراعت کے وزراء اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو بٹھا کر 2019ء کے لئے حکمت عملی بنائیں گے ،پہلے سے موجود صنعتی زونز کو فعال بنانے کیلئے کام کیا جائے گا ،پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے وزیر اعظم عمران خان 31جنوری کو سرٹیفکیٹس کا اجراء کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل آفس اور لاہورچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر تاجر تنظیموں ، مختلف ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔وزیر مملکت ریو نیو حماد اظہر ، چیئرمین ایف بی آر محمد جہانزیب خان، صوبائی وزیر کامرس اینڈ انڈسٹریز میاں اسلم اقبال،ایف پی سی سی آئی کے صدر انجینئردارو خان اچکزئی ، ریجنل چیئرمین عبدالرؤف مختار ،لاہور چیمبر کے صدر الماس حیدر،

سینئر نائب صدر خواجہ شہزاد ناصر سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں کو یکجا کرکے نجی شعبہ کو مجموعی طور پر ایک ٹیکس دینے اور ایک ٹیکس کلکٹر کے ساتھ کام کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔معاشی ترقی کے لئے حکومت اور تاجروں کے درمیان اعتماد سازی ضروری ہے،پاکستان کے شمال میں چین اور مشرق میںبھارت ہے جن سے مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، نوجوانوں کے لیے روزگار اور

عوام کو صحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ریونیو میں اضافہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ معاشی قوت ہے اوراکیسویں صدی میں دنیا کا معاشی مقابلہ نجی شعبے نے ہی کرنا ہے، حکومت کا کردار صرف سہولت کار کا ہے اور اس نے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریفنڈز کے سلسلے میں پرومزری نوٹس کے اجراء والا آئیڈیا نجی شعبے کا تھا، اس سے لیکوڈٹی کا مسئلہ کافی حد تک حل ہوگا،لیکوڈٹی ایسے ہی جیسے رگوں میں خون دوڑتا ہے۔

انہوں کہا کہ انٹرسٹ ریٹ کا تعین مرکزی بینک کی ذمہ داری ہے، معیشت کی طویل المدت ترقی کے لیے ملک میں سیونگز ہونا ضروری ہے، پچھلے سال سیونگز 10.4فیصد تھیں ، 7فیصد سالانہ ترقی کے لیے 25سے 28فیصد انویسٹمنٹ کی ضرورت ہے۔ جب تک سیونگز نہیں بڑھے گی مستحکم سرمایہ کاری نہیں ہو سکتی ۔ سیونگز اور سرمایہ کاری میں خلیج ہی اصل میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ ہے ، ترقی کے لئے ضروری ہے کہ معیشت سالانہ 7فیصد سالانہ بڑھے ، انٹر سٹ ریٹ زیادہ ہو گا تو

سب کچھ ڈرائی ہو جائے گا ،افراط زر سے سود کی شرح زیادہ ہونی چاہی لیکن اتنی زیادہ بھی نہیں ہونی چائیے کہ عام آدمی متاثر ہو،ہم نے توازن کے ساتھ چلنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مل کر چلیں گے تو مسائل حل ہوں گے ۔ سابقہ حکمران ہمارے لئے پہاڑ چھوڑ کر گئے ہیں ،23جنوری کو پیش کئے گئے فنانس بل کو ہر طبقے نے سراہا ہے ، ابھی تو ابتداء ہے ، ایسا نہیں ہے کہ ہم نے جنگ جیت لی ہے بلکہ ابھی گولہ باری شروع ہوئی ہے ہمیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ

ہم نے جن حالات میں معاشی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں سب کو معلوم ہے ، سب سے ضروری ادائیگیوں کا توازن کیلئے کام کرنا تھا ۔فنانس بل پیش کرنے سے قبل کابینہ کی میٹنگ ہوئی جس نے منظوری دی تو اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ، جیسے ہی کابینہ کی آئندہ میٹنگ میں گزشتہ کابینہ کی میٹنگ کے منٹس منظور ہو ں گے فنانس بل کی فہرست آپ کے پاس آ جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد انڈسٹری صوبوں کا سبجیکٹ ہے اور ضروری ہے کہ وفاق ، صوبے اور سب مل کر چلیں ،

ہمارے درمیان ورکنگ سیشن ہونے چاہئیں تاکہ ہم ایک پیج پر ہوں ۔انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل زونز نجی شعبے کے پاس ہونے چاہئیں اور حکومت کو صرف قانون سازی اور سہولت دینی چاہیے ،اس سے حکومتوں کے کندھوں سے بھی بوجھ کم ہوگا ۔ انہوںنے معیشت میں مینوفیکچرنگ کا کردار بڑھانا ہوگا، مینو فیکچرنگ حجم بڑھنا چاہیے لیکن شرمناک صورتحال ہے کہ یہ نیچے کی طرف آرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر میرے دل کے قریب ہے ،آئی ٹی سیکٹر کے لیے ٹاسک فورس بن گئی ہے ،

آئی ٹی انڈسٹری کے لئے بھی ریفارمز لے کر آرہے ہیں ۔انہوں کہا کہ نقصان دہ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی درستگی کے لیے سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی ٹریننگ نہیں ،اگر فوری نجکاری کا فیصلہ کربھی لیں تو اس کے لئے سات آٹھ سال درکار ہونگے، کیا اس وقت تک ان اداروں کو نقصان میں ہی چلایا جائے ،اس کے لئے ہمیں ان اداروں میں بہتری لانا ہو گی اور ان کی گورننس کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔ 11رکنی بورڈ میں آٹھ نجی شعبے سے ہیںجبکہ تین سرکاری لوگ ہیں

جبکہ چیئرمین بھی نجی شعبے سے ہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں بڑا پوٹینشل ہے اور موجودہ حکومت اس پر بھی کام کر رہی ہے ۔ ملائیشیاء میں سیاحت میں 23ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہے جبکہ ترکی میں یہ حجم 42ارب ڈالر ہے ۔ اسد عمر نے کہا کہ مختلف شعبوں اور کاروبار کا معیشت کے اندر اہم کردار ہوتا ہے اور اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں ،چھوٹے اداروں کی مزید بہتری کیلئے سفارشات کروں گا اور اس حوالے سے وزیر اعظم سے بات کروں گا۔

انہوںنے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد زراعت اور صنعت صوبوں کا معاملہ ہے اس لئے کسی بھی پالیسی میں صوبوں کا اہم کردار ہے ، آئندہ جو بھی میٹنگ رکھی جائے گی اس میں صوبوں کو ساتھ بٹھائیں گے ،کاٹیج انڈسٹری کے حوالے سے جو بھی پالیسی بنے گی اس میں صوبے کا کردار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سپیشل اکنامک زونز کے حوالے سے بالکل درست بات کی گئی ہے ، سی پیک میں تو سپیشل اکنامک زونز بننے ہی ہیں لیکن جو پہلے سے موجود ہیں انہیں کس طرح فعال بنانا ہے اور کس طرح ان کی ضروریات کو پورا کرنا ہے ۔ سب سے پہلے اس میں گورننس کی طرف کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ بزنس کے ادارے نجی شعبہ چلائے کیونکہ آپ کو معلوم ہے کہ کیا مسائل ہیں اور انہیں کس طرح حل کرنا ہے اور سرکار کا کام صرف سہولت دینے کا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کے معاملے کو کابینہ کی اکنامک کوارڈی نیشن کمیٹی کے پانچ فروری کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈا میں شامل کرایا ہے ،یہ ہدایت کی ہے کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ سے پریذنٹیشن لیں کہ ایس ایم ایز کو فعال بنانے کے لئے آپ کیا کر رہے ہیں اور کیا پروگرام ہے اور حکومت انہیں سپورٹ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسیسمنٹ اور آڈٹ بہت ضروری ہے اور اداروںمیں آڈٹ کا نظام ہونا چاہیے ۔وزیر مملکت ریو نیو حماد اظہر کی اس حوالے سے سوچ ہے اور وہ کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فنانس بل میں 51فیصد تھا ہی خواتین کے لئے ۔ انہوںنے ویمن اکنامک زون کی تجویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اس پر کام کے حوالے سے جو ریسرچ کی گئی ہے وہ ہمیں بھجوائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے نظام کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے ، دیوار کے ایک طرف ایک ادارے کے پاس سر پلس بجلی موجود ہے اور دوسرے ادارے کے پاس بجلی کی کمی ہے لیکن اس ادارے کو ساتھ والے ادارے سے بجلی لینے کیلئے ڈھائی سال لگ گئے ، قانون پاس ہو چکا ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا ، اس کے لئے رولز بنا کر اس پر عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے ،وزیر توانائی ڈویژن سے کہوں گا کہ اس طرف پیشرف کریں ۔ نیٹ میٹرنگ کا اسلام آباد میں آغاز ہو چکا ہے اور مستقبل اسی کا ہے ۔اگر ایک شخص کم قیمت پر بجلی پیدا کر کے فروخت کرنا چاہتا ہے تو اس سے خریداری نہ کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ انہوں نے ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کے طریق کار کے حوالے سے کہا کہ میں نے حکومت میں آتے ہی چیئرمین ایف بی آر سے بات کی تھی کہ ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے اور اس کا فارم انتہائی سادہ ہونا چاہیے اور اس پر پیشرفت ہونی چاہیے ۔ چیئرمین ایف بی آرنے کہا کہ ٹیکس ریٹرنز آنا شروع ہو گئی ہیں اور اگر اس وقت کوئی تبدیلی کی گئی تو قانونی معاملات پیدا ہو جائیں گے لیکن حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور 2019 میں ٹیکس ریٹرنز کو سادہ کر دیا جائے گا ،اس کے لئے نہ صرف طریقہ بلکہ اس کے فائل کرنے کے طریقے کو بھی آسان بنانا ہے ، ہم نے اسے ڈیجٹیلائز بھی کرنا ہے تا کہ کوئی بھی شخص اپنی موبائل سے اس کام کو بآسانی کر سکے ۔انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین ایف بی آر سے کہہ دیا ہے کہ ٹاپ ٹیکس پیئرز کی ستائش کیلئے تقریب کاانعقاد کیا جائے گا اور ہماری کوشش ہے کہ وزیر اعظم اس کی میزبانی کریں کیونکہ اس اقدام کا مقصد ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی ہے جن کے ٹیکسوں سے یہ ملک چلتا ہے ۔انہوںنے پاور لومز کے حوالے سے کہا کہ عبد الرزاق دائودو کو بٹھاتے ہیں اور میں نے انتخابات جیتنے کے بعد اپنے حلقہ کی بجائے پہلا دورہ ہی فیصل آباد کا کیا تھا ۔ہم نے ایسا طریقہ اپنانا ہے کہ ویلیو ایڈڈ کونقصان نہ ہو اورسب ساتھ چلیں ۔ انہوںنے کہا کہ چھوٹے تاجروں کیلئے ٹیکس ادائیگی کے آسان طریق کار کی سکیم کو بیک وقت پورے ملک میں شروع کرنے کی بجائے اس کا اسلام آباد سے آغاز کیا جائے گا ۔ہم چھوٹے تاجروں کے ساتھ مل کر اس سکیم کو بنا رہے ہیں اور اگر یہ کامیاب ہو جاتی ہے تو اسے پورے ملک میں پھیلائیں گے،اس میں بہتری نظر آئے گی اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوگا تو ہی یہ سکیم چلے گی ۔ انہوںنے کہا کہ کپاس کاپاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ہے ، پانچ فروری کو ای سی سی کے اجلاس میں اس آئٹم بھی ڈلوایا ہے کہ 2019ء میں ہماری کیا سٹریٹجی ہو گی ،اس کے لئے وفاق کے ساتھ سندھ اور پنجاب کے زراعت کے وزراء سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھی بلایا ہے تاکہ سٹریٹجی بنائیں ۔ 2018میں کپاس کی فصل 1992ء سے کم پیدا ہوناپاکستان کا معاشی قتل ہے ۔ انہوںنے گندم کی ایکسپورٹ کے حوالے سے کہا کہ یہ تجویز درست ہے کہ ہمیں گندم کی بجائے ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی ایکسپورٹ کرنی چاہیے اور یہ تجویزبھجوائیں اور اس کیلئے عبد الرزاق دائود کو بٹھاتے ہیں۔ ایکسپورٹ کے مواقعوں میں جہاںبھی رکاوٹیں ہیں اس کی نشاندہی کریں ہم انہیں دور کریں گے ۔ انہوںنے کہا کہ جب تک تجارت کا خسارہ کنٹرول نہیں ہوتا خواہشات کا پورا ہونا ممکن نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بدترین معیشت وراثت میں ملی، اسے ٹھیک کرنے کے ساتھ اداروں کی بحالی بھی اولین ترجیح ہے،جب تک تجارتی خسارے کو قابو میں نہیں لاتے اس وقت تک باقی معاملات حل نہیں ہوں گے۔ اربوں روپے کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، ہم اب دیوار کے پیچھے چھپ نہیں سکتے، تاجروں کو بلاجواز خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، سرمایہ کاری کریں حکومت ہر طرح کا تحفظ دے گی۔چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان نے کہا کہ ٹیکس اداکرنے والے کی عزت و احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں گے،لیگل ریفارمز لائیں گے ،ٹیکس نظام کو آسان بنانا حکومت کی ترجیح ہے اگلے بجٹ میں ٹیکس قانون میں آسانی کیلئے ترامیم کی جائیں گی ۔ انہوںنے کہا کہ بہت کم لوگ ٹیکس دیتے ہیں ،بے شمار ڈیٹا آ چکا ہے اب کوشش کریں گے کہ جو ٹیکس نہیں دے رہااس سے ٹیکس لیں ،بیرون ملک سرمایہ کاری پربھی ٹیکسز کے لئے لسٹیں تیار ہیں ،سیلز ٹیکس کی بہت زیادہ لیکج ہے جس میں کوتاہی کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ گروتھ زیادہ ہو گی تو ٹیکس کم ہو سکتاہے اگر بزنس کمیونٹی آگے بڑھے گی تو ٹیکس سسٹم بہتر ہوجائے گا ،جو لوگ حکومت اور محکمے کی پریشانی کا باعث ہیں ایسے لوگوں کو نشاندہی کرکے سرکوبی کی جائے ،آڈٹ کے نظام کو پہلے نظرانداز کیاگیااس نظام کو بہتر ہونا چاہیے ۔



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…