کرا چی(آن لائن) سائٹ صنعتی علاقے میں گیس کے کم پریشر اور صنعتوں کو گیس کی عدم فراہمی پر تمام صنعتکاروں نے پیر سے سائٹ میں اپنی تمام فیکٹریاں بند کرنے اعلان کیا ہے۔سائٹ ایسوسی ایشن میں بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں ممبران کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ منگل یکم جنوری 2019کو گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔
سائٹ ایسوسی ایشن کے صدر سلیم پاریکھ نے اجلاس کے بعد میڈیا کو جاری بیان میں کہاکہ سائٹ کراچی کا سب سے بڑا صنعتی علاقہ ہے جو پاکستان کی مجموعی برآمدات کا 25 فیصد برآمد کرتا ہے اور ملک کے مجموعی ریونیو کا 64 فیصد دینے کے باوجود یوٹیلیٹیز کمپنیاں اس صنعتی علاقے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ وفاقی وصوبائی حکومتوں کو شکایت کرنے کے باوجودصورتحال بہتر نہیں ہوئی۔ دونوں حکومتوں کوکم از کم شہر اور صوبے کے ٹیکس ریونیو اور روزگار کا تحفظ کرنا چاہیے۔سلیم پاریکھ اور میڈیا و پبلیکیشن کمیٹی کے چیئرمین ثناء اللہ عبداللہ نے بتایا کہ اس وقت سائٹ صنعتی علاقے کے صنعتکاروں کو گیس کے انتہائی کم پریشر کا سامنا ہے جس کا مطلب گیس کا بالکل نہ ہونا ہے۔ حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ صنعتوں کو فروغ دیا جائے ،برآمدات میں اضافہ ہو اور درآمدی متبادل صنعتوں کی ترقی ممکن بنائی جائے لیکن اس پالیسی کے برعکس صنعتوں کو 45دنوں میں سے 33دن گیس کے انتہائی کم پریشر کا سامنا رہا جبکہ 12دنوں تک سائٹ کے علاقے میں گیس کی مکمل لوڈشیڈنگ کی گئی۔صدرسائٹ ایسوسی ایشن نے کہاکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی بدانتظامی کی وجہ سے سائٹ کی صنعتوں کو ہر روز2.5ارب روپے کا نقصان ہورہاہے اور یوٹیلیٹیز اداروں کی بد انتظامی کی وجہ سے زرمبادلہ اور ٹیکس ریونیو کی مد میں قومی خزانے کو بھی خطیر نقصان ہورہاہے۔انہوں نے اس امر کی نشاندہی کی کہ برآمدکنندگان برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل کرنے سے قاصر ہیں
جس کی وجہ سے برآمدکنندگان اپنے نئے آرڈرز کھو رہے ہیں اس کے نتیجے میں ملکی برآمدات میں مزید کمی واقع ہوگی جو حکومت کی جانب سے روپے کی قدر میں کمی اور مراعات کے اعلان کے باوجود رواں مالی سال کے گزشتہ5ماہ سے ایک ہی سطح پر رکی ہوئی ہیں۔سلیم پاریکھ نے کہاکہ کراچی کے صنعتکار یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ سندھ حکومت آرٹیکل158کے تحت سندھ کے حقوق کے لیے کیوں جدوجہد نہیں کررہی۔
سائٹ ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر خزانہ سے درخواست کی تھی کہ صوبہ سندھ کو بھی پنجاب کے برابر آر ایل این جی کے نرخوں پر سبسڈی دی جائے۔سندھ کو صرف50ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی کی سبسڈی کی ضرورت ہے جبکہ صوبہ پنجاب200ایم ایم سی ایف ڈی کے لیے سبسڈی سے فائدہ اٹھارہاہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر اتوار30دسمبر2018تک گیس کی فراہمی کی صورتحال بہتر نہیں بنائی گئی تو تمام فیکٹری مالکان پیر سے اپنی فیکٹریوں کو بند کر دیں گے اور منگل کو گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کیاجائے گا۔