جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران خان سے دوستی کا اعتراف،عدلیہ بحالی تحریک نواز شریف نے نہیں وکلاء نے شروع کی تھی، جنرل کیانی نے عدلیہ بحالی تحریک کے دوران مجھے فون کر کے کیاکہا تھا ؟اعتزاز احسن کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 27  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ میں پہلے دستبرداروں کا سوچ رہا تھا مگر میں نامزدگی کے بعد میں دستبردار نہیں ہونا چاہتا ،عدلیہ بحالی تحریک نواز شریف نے نہیں بلکہ وکلاء نے شروع کی تھی جنرل کیانی نے عدلیہ بحالی تحریک کے دوران مجھے فون کر کے کہا تھا کہ آپ کے دونوں مطالبات مانے جائیں گے آپ لانگ مارچ روک دیں

سینیٹر پرویز رشید سے مجھے اپنے متعلق بیان کی توقع نہیں تھی اگر معافی کے کھاتے کھل گئے تو بات دور تک جائے گی میں نے طیارہ ہائی چیکنگ کیس میں نواز شریف کا دفاع کیا تھا اور بے نظیر بھٹو نے بھی مجھے نواز شریف کا کیس لڑنے کی اجازت دی تھی عمران خان میرے پڑوسی ہیں میری اب بھی ان سے دوستی ہے پیر کو نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ میں نے نواز شریف کی اس وقت وکالت کی جب کوئی تیار نہیں تھا اے پی سی میں میرے نام پر غور کیا گیا ، میں عدلیہ بحالی تحریک میں بھی نواز شریف کے ساتھ تھا جنرل کیانی نے عدلیہ بحالی مارچ روکنے کے لئے مجھے فون کیا تھا اور کہا تھا کہ آپ کے دونوں مطالبات مانیں جائیں گے آپ اس معاملے پر وزیراعظم کا خطاب سن لیں عدلیہ بحالی مارچ کو ختم کرنے کا فیصلہ ہم وکلاء نے کیا تھا اس طرح مارچ شروع کرنے کا فیصلہ بھی وکلاء کا تھا نواز شریف نے مارچ شروع کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں ہماری اپوزیشن واضع ہے مجھے پرویز رشید سے اپنے متعلق اس قسم کے بیان کی توقع نہیں تھی اس قسم کے رویے سے جاگیردارانہ سوچ ظاہر ہوتی ہے ن لیگ نے بھی کہ اہے کہ یہ پرویز رشید کا ذاتی بیان ہے اگر معافی کے کھاتے کھل گئے تو بات دور تک جائے گی مجھے توقع نہیں تھی کہ پرویز رشید میرے متعلق ایسا بیان دیں گے ان لیگ کو سوچنا ہو گا کہ اعتزاز احسن بہتر ہے یا فضل الرحمن میں نے نواز شریف پر جنرل مشرف کی جانب سے قائم طیارہ ہائی جیکنگ کے مقدمے میں ان کا دفاع کیا ،

مجھے بے نظیر بھٹو نے کہا تھا کہ آپ نواز شریف کا مقدمہ لڑ لو میرے تو صرف بیانات ہیں جبکہ شریف برادران نے ملک قیوم کے ذریعے آصف زرداری کو سزابھی دلوائی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان میں پڑوسی ہیں اب بھی ان سے میری دوستی ہے اعتزاز احسن نے کہا کہ میں نوا زشریف کا کیس نہیں لڑوں گا کیونکہ یہ اب میرے لئے ممکن نہیں ہے میں نے اپنی پارٹی سے کہا تھا کہ صدارتی انتخاب کے لئے میری جگہ کسی اور کو امیدوار نامزد کر دیں جس پر سب متفق ہوں مولانافضل الرحمان کی بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے آپ پر بھی ہنس سکتے ہیں مجھے کچھ دوستوں کے فون آئے کہ آپ صدر کی الیکشن سے دستبر دارنہ ہوں۔پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں شکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ، میں مولانا فضل الرحمان کی صدارتی امیدوار کے لئے نامزدگی کے بعد دستبر دار نہیں ہونا چاہتا ۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…