اسلام آباد (این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کو اقتصادی مسائل میں الجھانے کے بجائے اسکی مدد سے اپنے مسائل حل کرے تاکہ افغانستان میں یقینی شکست سے بچ سکے اور خطے میں امن و استحکام کے نئے دور کا آغاز ہو۔ امریکہ بھی گزشتہ سترہ سال کے دوران بھاری جانی اور مالی نقصانات اٹھانے کے بعدافغان طالبان کو فوجی قوت کی مدد سے کچلنے میں ناکام ہو کر
اب اپنی پالیسی بدل کرمزاکرات پر اتر آیا ہے جبکہ عمران خان شروع سے افغان طالبان کے خلاف طاقت استعمال کرنے کے بجائے ان سے مزاکرات کے حامی ہیں جو امن کیلئے ضروری اقدامات کریں گے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ عمران خان کے نظریات اور دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کی کھلی مخالفت کی وجہ سے طالبان انکی بات پر توجہ دینگے جس سے امریکہ فائدہ اٹھائے جسکے لئے پاکستان کو اقتصادی تباہی کی طرف دھکیلنے اور تمام اقدامات کو افغانستان کے تناظر میں دیکھنے کی پالیسی بدلنا ہو گی۔ افغان مسئلے کے حل کیلئے امریکہ کے پاس پاکستان کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے اور طالبان سے قطر کے بجائے پاکستان میں مزاکرات سے معاملات جلد حل ہو سکتے ہیں جس سے پاکستان میں دہشت گردی منشیات اور مہاجرین کی آمد کم ہو جائے گی۔انھوں نے کہا کہ طالبان سے مزاکرات عمران خان کی ترجیح ہے جس کا اظہار وہ متعدد بار کر چکے ہیں اور وہ اس معاملہ میں پاکستان کے مفادات پر کسی قسم کی سودی بازی کے بغیر امریکہ کی مدد کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔ طالبان کیلئے نرم گوشہ انکی کمزوری نہیں طاقت ہے جو امریکہ کیلئے افغانستان سے باہر نکلنے کا ایک سنہری موقع ہے جسے گنوانے پر افغانستان میں اسکی شکست یقینی ہے۔ ان معاملات پر غور کرنے سے پاک امریکہ تعلقات میں گرمجوشی آ سکتی ہے جبکہ پاکستان کے بہت سے سنگین مسائل حل ہو سکتے ہیں۔