نواز شریف کے خلاف فیصلہ بھٹو کی تاریخ دہرائی گئی، عمران خان اور شفقت محمود نے ختم نبوت ؐقانون میں ترمیم کیسے کروائی؟فضل الرحمن کے تہلکہ خیز انکشافات نے نیا تنازعہ کھڑا کر دیا، علما کیلئے اسلام آباد میں بنگلوں کا اعلان

7  جولائی  2018

ڈیرہ اسما عیل خان(نیوز ڈیسک)متحدہ مجلس عمل کے صدر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف آنے والے فیصلے پر میاں شہباز شریف کے رد عمل سے اعتدال جھلکتا ہے اگرچہ یہ فیصلہ ماضی میں انکی نااہلی کے فیصلے کا تسلسل ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم ایسے فیصلے دنیا میں مثال بناکر پیش کرسکتے ہیں

ان خیالات کااظہار انہوں نے این اے 38میں انتخابی مہم کے دوران پی کے 95 کے دیہی علاقوں بند کوارائی اور یونین کونسل لاڑ رنگ پور میں عوامی اجتماعات سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا اجتماعات سے امیدوار صوبائی اسمبلی سابق ایم پی اے احتشام جاوید اکبر خان، مولانا کفایت اللہ، جماعت اسلامی کے راہنماء سمیع اللہ ، ارشاد الہی ایڈوکیٹ، ملک مہربان ہوت نے بھی خطاب کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انتخابات کا موسم ہے مسلم لیگ (ن) فیصلہ عوام میں لائے گی، ایسے فیصلے انتخابات کو مشکوک بنانے کا سبب بن سکتے ہیں، ماضی میں زوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کا فیصلہ ہمارے سامنے ہے اور عوام کی ایک بڑی تعداد موجودہ فیصلے کو بھٹو کے فیصلے کے تناظر میں دیکھ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ پچیس جولائی کو پوری قوم کو ایک بار پھر عام انتخابات کے ذریعے پاکستان کے لیئے اپنی قیادت کا چناو کریںگے اس لحاظ سے یہ بہت اہم مرحلہ ہے ۔ ماضی میں جو فیصلے تلوار کرتی تھی اب موجودہ دور میں ووٹ کی پرچی کی طاقت اس مقصد کے لیئے استعمال ہوتی ہے،،عدالت نے ختم نبوت قانون میں ترمیم کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا تو تحریک انصاف ۔ عمران خان اور شفقت محمود بنیادی محرکین میں سے ثابت ہوئے۔خیبر پختون خواہ گزشتہ پانچ سالوں میں 300 ارب کا مقروض ہوا ہے۔کہا جاتا ے کہ ہم نے صوبے میں ایک ارب درخت لگائے

تفتیشی ادارے ایک ارب درختوں سے آدھے درختوں کا وجود ثابت کریں ہم معافی مانگ لیں گے ۔ ایسے لوگوں سے لڑیں گے مفاہمت نہیں کریں گے ان کے نظریات کو سمندر برد کریں گے، جب ہم عقیدے پر ان قوتوں سے لڑتے ہیں تو پھر میرے حلقہ کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے منصوبوں میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے مجھے اپنے ووٹرز پر فخر ہے جنہوں نے پسماندگی قبول کی مگر ہم پر ووٹ کی طاقت سے

اعتماد کرکے دین کی سربلندی کو اہمیت دی میں اپنے ووٹرز اور حلقہ کے عوام کو سلام کرتا ہوں جنہوں نے پرچم نبوی کو جھکنے نہیں دیا۔سرمایہ داروں وڈیروں اور پیسے کی طاقت کے زعم میں ووٹ لیکر جیتنے والوں کا پیسہ مال غنیمت سمجھ کر لو اور ووٹ نہ دو ۔یہ پیسہ 1970 سے ہمارے خلاف استعمال ہوتا رہا ہے لوگ لیتے تھے اور انہی کی ضمانتیں ضبط ہوتی تھیں 1970 سے آج تک اس خطہ میں

سب سے زیادہ ترقیاتی کام ہم نے کئے ہیں کوئی مائی کا لعل بتا دے کہ اسکا کریڈٹ جمعیت علمائے اسلام کے بجائے کسی اور کا ہو۔ڈیرہ اسما عیل خان کے لیئے ہمارے مخالفین نے کیا کام کیا ہے، زرعی یونیورسٹی ڈیرہ میں ہم نے بنائی ہے، چین سے گوادر تک ترقی کی لائن ہمارے خطہ سے گزر رہی ہے ریلوے لائن بھی یہیں آئے گی عوام کی نسلوں کو خوشحال زندگی دینا ہمارا مقصد ہے، سی آر بی سی کی بدولت علاقہ آباد ہے

یہ جنگ ہم نے لڑی تھی، لفٹ کینال کی منظوری ہوچکی ہے۔سی پیک روٹ کو ڈیرہ سے گزارنے کی جنگ مجھے علم ہے میں نے کیسی لڑی چین سے براہ راست میں نے بات کی اور سات نقاطی دلائل چینی حکومت کو دیئے ڈیرہ کواس خطہ اقتصادی ہب بنانے میں یہ اہم پیش رفت ہے ۔اور میرے خطہ کا باسی دنیا کے سامنے فخر کرے گا۔یارک سے ڈیرہ کے درمیانی پٹی پر انڈسٹریل سٹی بنے گا

جو موجودہ ڈیرہ اسماعیل خان سٹی سے بڑا شہر ہوگا۔یہاں کے لوگوں کو ماضی میں تجارت کے لیئے طور خم جانا پڑتا تھا ہماری کوششوں سے میران شاہ غلام خان کے راستے وسط ایشیا سے تجارت کا روٹ کھل چکا ہے، اسی طرح ڈیرہ اسما عیل خان کے دور دراز علاقوں کو سی پیک سے ملانے کے منصوبوں پر کام جاری ہے رنگ پور اور ملحقہ علاقوں کو پنجاب سے پل کے ذریعے ہم نے ملا دیا ہے

جو سی پیک سے ملے گا۔یارک پر ہم گرڈ بنارہے ہیں آپ ٹرانسفارمر مانگنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں ، 16 لاکھ ایکڑ آج بھی میرے خطہ میں بنجر ہے جسکی سرسبزی کے لیئے متحرک ہیں، میں نے وفاق سے کہا کہ میں آپ سے احسان طلب نہیں کرتا میرے خطہ کا جو حق ہے وہی مجھے دیا جائے اور آنے والے دور میں آپ دیکھیں گے کہ یہ علاقہ دنیا میں معاشی لحاظ سے کتنا آگے جاتا ہے

عوام کی انفرادی اور اجتماعی خدمت کا درس مفتی محمود مرحوم نے ہمیں دیا۔مجھے آپ کے ووٹ کی قدر ہے اور میں نے کبھی آپ کے ووٹ کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دی۔ میں نے جو بات عوام میں کی بند کمرے ایوانوں میں وہی بات کی یہ بنگلے مجھ سے میرا نظریہ عقیدہ مشن نہیں چھوڑ سکتے اسلام آباد کے چند بنگلے سرمایہ داروں کے لیئے نہیں ان بنگلون پر علما کا بھی اتنا حق ہے۔میں تنقید کرتا ہوں اختلاف کرتا ہون مگر سیاستدانوں کی زات مخالف کو گالی نہیں دیتا اگر بازاری زبان بولنے والوں کو کس منہ سے وزیر اعظم بننے کا شوق ہے۔

موضوعات: