اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے موبائل کارڈز پر ٹیکس کے حوالے سے چیئرمین ایف بی آر کو آئندہ میٹنگ میں طلب کر لیا ہے۔ کمیٹی نے سائبر کرائم کے حوالے سے ایف آئی اے ، وزارت آئی ٹی کی طرف سے بنائے گئے رولز کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ چائنہ سے ایک ہی ای ایم ای نمبر کے ہزاروں موبائل پاکستان آ رہے ہیں جو پاکستان میں دہشتگردی کے لئے استعمال ہو رہے ہیں کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد کی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا جس میں اکثریتی ممبران نے شرکت کی ۔ چیئرپرسن روبینہ خالد نے کہا کہ ہم موبائل کارڈز پر ٹیکس کے حوالے سے نہ تو حکومت کا نقصان چاہتے ہیں اور نہ ہی عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے دیں گے ۔اس حوالے سے چیئرمین ایف بی آر آ کر کمیٹی کو بریفنگ دیں ۔ ایف بی آر نے سائبر کرائم کے حوالے سے اپنے رولز کی ابھی تک کاپی کمیتی کو فراہم نہیں کی گئی ۔ آئندہ میٹنگ میں کمیٹی کو رولز کی کاپیاں فراہم کی جائیں ۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ چائنہ سے ایک ہی ای ایم ای نمبر پر چائنہ سے ہزاروں موبائل فون آتے ہیں ۔ موبائل فون کا ای ایم ای نمبر ہی اس فون کا ڈی این اے ہوتا ہے اور ان موبائل کے ذریعے سے پاکستان میں دہشتگردی کی جا رہی ہے لیکن اس پر سزائیں نہیں ہوتی صرف 420 کی دفعات لگائی جاتی ہیں ۔سائبر کرائم کے حوالے سے بنائے گئے رولز کی کاپی کیوں نہیں دی گئی ۔ اس حوالے سے ذیلی کمیٹی بنائی جائے ۔
جس کی سربراہی سیکرٹری آئی ٹی کریں اس میں ایجنسیوں کو بھی شامل کیا جائے ۔ جو سائبر کرائم کے رولز کو دیکھے انہوں نے کہاکہ ای ایم ای نمبر کے معاملے کو اگر ہم ختم نہیں کرتے تو سائبر کرائم میں لوگ موبائل فون کو استعمال کرتے رہیں گے ۔۔ ایف آئی اے نے کمیٹی کو پاکستان میں بچیوں کی پورنوگرافی کے حوالے سے بریفنگ دی ۔ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرپرسن کمیٹی روبینہ خالد نے کہا کہ ملک میں پورنوگرافی جیسے بگاڑ کو ختم کر کے بچوں کے مستقبل کو بچانا ہو گا۔ اس حوالے سے بروقت کام کرنے کی ضرورت ہے ہم پہلے بھی بہتر ہیں۔ اس حوالے سے ایف آئی اے کے پاس وسائل کی کمی ہے جس کی وجہ سے اس طرح کے جرائم میں ملوث لوگوں کو پکڑنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔