منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہم خود ہی منی اقوام متحدہ ہیں۔۔مسئلہ کشمیر اور فلسطین کا حل ،کونسے دو بڑے اسلامی ملک چاہیںتو یہ مسئلے چٹکیاں بجاتے حل ہو سکتےہیں۔۔دنیا کی 20فیصد آبادی کے حامل ، طاقتور اسلامی بلاک کیلئے پاکستان نے دھماکہ خیز اعلان کر دیا

datetime 8  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلامی دنیا کے مسائل اور تنازعات کے حل کیلئے او آئی سی کو منظم اور یو این جیسا کردار دلوانے کیلئے پاکستان سرگرم عمل ہے اس حوالے سے پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک سینئر افسر نے پاکستان کے ایک انگریزی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ ایک مضبوط اور با اثر تنظیم کے طور پر انسانیت کی

فلاح کیلئے کردار ادا کر سکتی ہے۔ ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ “گزشتہ دہائیوں کے دوران، او آئی سی نے مسلمانوں کے خلاف اقدامات کی مذمت کی ہے یا بعض مخصوص اقدامات کی سفارش کی ہےجنہیں متعلقہ ممالک کی طرف سے کبھی بھی قبول نہیں کیا گیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ یہ ختم ہونا چاہئے. او آئی آئی کو ایک منی اقوام متحدہ کی طرح ہونا چاہئے جو دباؤ کو بڑھا سکتا ہے. ” اس اہلکار کا کہنا تھا کہ “اوسی میں پاکستان میںجیسے ممالک ہیںجو طاقتور ہیں جن کی بین الاقوامی معاملات میں اہمیت اور قدر ہے. دنیا کی طرف سے OIC کو احترام دینا ضروری ہے. اگر ہم (اوآئی سی کے اراکین) ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں تو او آئی سی کے فیصلوں کو دنیا میں لاگو کروایا جاسکتا ہے. “ایک اور اہلکار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کا خیال ہے کہ ایک طاقتور او آئی سی کشمیری مسئلہ حل کرنے میں مدد کرسکتا ہے. “مذمت کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ ہمیں عملی اقدامات کے ذریعے کشمیر کے حل کے لئے جانا ہوگا. اگر اوآئی سی کے اراکین متحد ہوتے ہیں تو، ہم کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈال سکتے ہیں. “پاکستانی وزارت خارجہ حکام کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران جیسے ممالک مسئلہ کشمیر کے حل میں فعال کردار ادا کرسکتے ہیں کیونکہ وہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتے ہیں. “OIC دنیاکی 20 فیصد انسانیت کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہم خود ہی منی اقوام متحدہ ہیں “۔

دوسری جانب او آئی سی کی کونسل آف وزرائےخارجہ نے اپنے اعلامیہ میں مذاکرات کے ذریعے اور دیگر پرامن وسائل کے استعمال کے ذریعے لچکدار تنازعات اور تنازعات کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ او آئی سی کونسل آف وزرائے خارجہ کا 45واں اجلاس ڈھاکہ میں منعقد ہوا تھا۔اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ او آئی سی کو امن اور سلامتی کیلئے متحرک ہونے کیلئے تنظیم کے

سیکرٹری جنرل کو متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔اعلامیہ میں فلسطینیوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ او آئی سی کونسل آف وزرائے خارجہ اجلاس فلسطینیوں کی آزادی کی حمایت کرتے ہوئے ایسی آزاد فلسطینی ریاست کا مطالبہ کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو اور اس فلسطینی ریاست کی سرحدیں 1967سے قبل پر تعمیر ہوں۔ اعلامیہ کے سیاق و سباق پر نظر ڈالی جائے

تو اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ او آئی سی کونسل آف وزرائے خارجہ نے القدس شریف کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کئے جانےاور اسرائیل میں قائم اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے القدس شریف منتقلی کے امریکی فیصلے کو مسترد کیا ہے۔ او آئی سی کے ممبر ممالک نے عالمی برادری سے اقوام متحدہ کی القدس شریف سے متعلق قراردادوں اور اس کی حیثیت برقرار رکھنے کے

حوالے سے اپیل کی ہے۔ او آئی سی کونسل آف وزرائے خارجہ کے اعلامیہ میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی بھی کی گئی ہے۔ او آئی سی ممالک نے برما میں روہنگیا مسلمانوں کےسرکاری فوج کے ہاتھوں منظم انداز میں قتل عام پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ا و آئی سی کونسل آف وزرائے خارجہ اجلاس میں افغان تنازعے کے حل کے لئے معاہدے کے ذریعے قومی مفاہمت کی مکمل طور حمایت

اور اس حوالے سے افغان قیادت کے ساتھ تعاون کا یقین دلایا گیا ۔قبل ازیں پاکستان کی جانب خطے کے ممالک کے درمیان باہمی تعاون ، خوشگوار ماحول اور تعمیر و ترقی کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ترقی اور امن وسلامتی آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور

“پائیدار ترقی کے لئے ہماری کوششوں کو مستقل امن کیلئے کی جانیوالی کوششوں کےمطابق ہونا لازمی ہے”۔انہوں نے کہا کہ تنازعات کو حل کرنے کے بغیر، معاشی ترقی کے خواب، ہمارے ممالک کی مکمل اقتصادی صلاحیت کی توثیق، ترقی اور ساتھ ساتھ استحکام بے بنیاد رہیں گے۔انہوں نے زور دیا کہ او آئی سی کو اسلامی ممالک کے خلاف منفی پیش رفت کو روکنے کے لئے

مغرب کے اہم حلقوں کو مزید قریبی تعاون کرنے اور اپنے مذہب کا دفاع کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو مستحکم کرنا ہوگا۔تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ روہنگیا کے جائز حقوق کیلئے آگے آئیں۔سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افغانستان میں جاری رکاوٹ اور عدم استحکام

پر بہت زیادہ اندیشہ ہے کیونکہ اس ملک میں امن اور استحکام خطے کے بہترین مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مصالحت اور امن کے لئے افغان کی حکومت اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ قریبی کام کررہا ہے اور طالبان کے ساتھ بات چیت کے لئے افغان صدر اشرف غني کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…