اسلام آ باد(مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب کے سیاحتی علاقہ مری میں چند دن قبل سیاحوں کے ساتھ مقامی افراد کے ناروا سلوک اور تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف پورے ملک میں ’’بائیکاٹ مری‘‘مہم سوشل میڈیا پر شروع کر دی گئی تھی جس کے اثرات مری میں اس وقت دیکھنے میں آئے جب مری کی سڑکیں ، ہوٹلز اور گیسٹ ہائوسز سیاحوں سے ویران ہو گئے۔ مری میں پیش آئے ناخوشگوار واقعہ
پر ملک بھر کے سیاحت پسند افراد میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے اور مری ہوٹلز و ریسٹورنٹ ایسوسی ایشنز کی معذرت اور سیاحوں کو دوبارہ مری کی جانب راغب کرنے کی مہم بھی شروع کی گئی تاہم سیاحوں میں تاحال غصہ پایا جاتا ہے، مری ٹریفک پولیس کی جانب سے بھی سیاحوں کو مری آنے کی ترغیب دی گئی تاہم صورتحال جوں کی توں ہی ہے۔ مری میں گاڑی کھڑے کرنے کے تنازع پر یہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تھا اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی جاری کر دی گئی ہے جو کہ تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی افراد کا ایک جتھہ سیاحوں کو دھکے دینے کے بعد ان پر توٹ پڑا اور اس دوران خواتین اور بچے بھی اس کی لپیٹ میں آگئے۔ مری کے مقامی نوجوانوں پر مشتمل جتھہ سیاحوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کے ساتھ ساتھ غلیظ گالیاں بھی دیتا رہا۔ دنیا بھر میں ممالک اور علاقوں کی انتظامیہ اپنی ٹور ازم انڈسٹری کو ترقی دینے کیلئے سیاحوں کا استقبال نہایت جوش و خروش سے کرتے ہیں اور سیاح گروپوں کیلئے خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں جبکہ سیاحوں کو تمام سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے تاہم مری میں الٹی ہی گنگا بہتی نظر آتی ہے۔ اشیائے خوردونوش کے علاوہ ہوٹلز اور گیسٹ ہائوسز کے کرایوں میں ہوشربا اضافہ سیزن میں دیکھنے کو ملتا ہے جبکہ ریسٹورنٹس والے بھی سیاحوں کی جیبوں پر
چھری پھیرتے نظر آتے ہیں اور گفٹ آئٹمز کی دکانوں پر تو 100کی چیز 1500میں فروخت کی جاتی ہے ۔ اسی تناظر میں اگر مری میں پیش آئے واقعہ کو بھی جوڑ لیا جائے تو یقیناََ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ مری کے مقامی لوگوں کی بدولت پاکستان کی ٹورازم انڈسٹری کو ناقابل یقین نقصان پہنچا ہے۔ مری میں پیش آئے ناخوشگوار واقعہ کی ویڈیو ملاحظہ کریں۔۔!