لاہور/نارووال(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر نارووال کی جانب سے چیف سیکرٹری پنجاب کو ارسال کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزم کا تعلق تحریک لبیک پاکستان سے ہے۔ جبکہ تحریک لبیک پاکستان کے قائدین علامہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں احسن اقبال پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر نارووال کی جانب سے بتایا گیا کہ ملزم کا نام عابد حسین ولد محمد حسین ہے جو ضلع نارووال کی تحصیل شکرگڑھ کے گاؤں ویرام سے تعلق رکھتا ہے اور اس کا تعلق گجر برادی سے ہے۔ڈی سی نارووال کے مطابق ملزم نے اپنا تعلق تحریک لبیک پاکستان سے ظاہر کیا ہے اور بتایا ہے کہ اس نے ختم نبوت سے متعلق متنازعہ ترامیم کے معاملے پر وزیر داخلہ کو نشانہ بنایا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کیپٹن (ر)عارف نے بھی بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 22 سالہ ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ختم نبوت سے متعلق متنازعہ ترامیم کے معاملے پر احسن اقبال کو مارنے کی کوشش کی۔تحریک لبیک پاکستان کے قائدین علامہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے احسن اقبال پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے واقع کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات سے چند ماہ قبل وزیر داخلہ پر ہونے والے اس حملے کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔تحریک لبیک کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت پر امن مذہبی سیاسی جماعت ہے جو سیاسی جدوجہد اور ووٹ کے ذریعے تبدیلی پر یقین رکھتی ہے،ان کی جماعت کسی بھی طرح کے تشدد کی حامی نہیں۔دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی گئی ۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نارووال کی سفارش پر پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ۔ڈی آئی جی انویسٹی گیشن برانچ وقاص نذیر جے آئی ٹی کے کنوینر ہوں گے جبکہ دیگر ممبران میں ایس ایس پی گوجرانوالہ خالد بشیر چیمہ ،ایس پی انسداد دہشت گردی گوجرانوالہ ریجن فیصل گلزار اعوان شامل ہیں۔جے آئی ٹی میں آئی بی اور آئی ایس آئی کا ایک ایک نمائندہ بھی شامل ہو گا۔ مزید بتایا گیا ہے کہ پولیس نے احسن اقبال کے جلسے کے منتظم گلفام کیول کو بھی جلسے سے پہلے پولیس کو اطلاع نہ دینے پر حراست میں لیا ہے۔پولیس کے کہنا ہے کہ جلسے سے متعلق پولیس اور اسپیشل برانچ لاعلم تھی، جائے وقوعہ پر موجود تمام پولیس اہلکاروں کو ڈی پی او نے طلب کرلیا۔