اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) انٹرپول نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کردیا‘ انٹرپول کا موقف ہے کہ پاکستان کو جس ملک سے اپنا ملزم درکار ہے اس ملک کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ ہونا ضروری ہے۔ خارجہ سطح پر پاکستان کا مقدمہ کمزور ہونے کی وجہ سے انٹرپول حکام نے بھی معذرت کرلی۔
جس کے بعد دیگر ممالک میں قوم اربوں روپے لوٹنے والے فراریوں نے امریکہ نیشنلٹی کیلئے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے۔ ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے سابق سفیر حسین حقانی کی سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ گمراہ کن ہے ایف آئی اے حکام تاحال حسین حقانی کے خلاف جرم کا تعین نہیں کر سکی کہ کس بنیاد پر تحقیقات کی جائیں۔ میمو گیٹ سکینڈل کی طرز پر ایف آئی اے حکام کی جانب کرپشن کے الزامات پر جرم ثابت کرنا بہت بڑا امتحان بن چکا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اگر سابق سفیر کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے مقدمہ درج کرلیا جائے۔ لیکن ملزم کو یو ایس اے سے پاکستان منتقل نہیں کیا جاسکتا اور انٹرپول حکام اس سے پہلے کئی بار امیگریشن حکام کو صاف انکار کر چکے ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ بیرون ملک فراری ملزمان کو پاکستان لاکر احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنا حکومتی ناکامیوں اور طرز حکمرانی کی وجہ سے ناممکن نظر آتا ہے۔ ڈاکتر شکیل آفریدی ہو یا کوئی اور خارجہ سطح پر ہمیشہ ملزمان کی حوالگی میں مسائل سے دو چار ہونا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ کینیڈا‘ جنوبی افریقہ ‘ یوکے یہاں تک کہ پاکستان میں موجود فراری ملزمان نے امریکن شہریت کیلئے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کردیئے ہیں۔ امیگریشن حکام ذرائع کے مطابق ان میں اکثریت ایسے سرکاری افسران کی ہے جنہوں نے پاسپورٹ میں اپنی سرکاری ملازمت کو ظاہر نہیں کیا اور گزشتہ ہفتے امیگریشن حکام 47 ہزار کے قریب ایسے سرکاری افسران کی نشاندہی کر چکے ہیں اور اس حوالے سے وزارت داخلہ کو بھی تحریری طو رپر آگاہ کردیا گای ہے۔ مذکورہ بالا سرکاری افسران کو درستگی کیلئے امیگریشن حکام کی جانب سے وارننگ دی گئی ہے۔