کراچی(آئی این پی ) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے بی آئی بی گروپ کے سربراہ فاروق ستار نے کہنا ہے کہ مرجا ئو ں گا لیکن پی ایس پی یا کسی اور جماعت میں شامل نہیں ہوں گا،جیوں گا توایم کیوایم کے لیے اور مروں گا تو ایم کیوایم کے لیے، وفاداریاں تبدیل کرانے کا عمل بہت شدت کے ساتھ شروع کیا گیا ہے، دن رات پی ایس پی کے لوگ فون پر دھمکیاں دیتے ہیں،تاثر دیا جا رہا ہے کہ مستقبل کسی اور کا ہے،
کراچی میں شفاف انتخابات کادعوی غلط ہے،چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں سیاست سے دور کرنے کا نوٹس لیں۔ ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاداریاں تبدیل کرنے کا عمل بہت شدت کے ساتھ شروع کیاگیا ہے۔ دن رات پی ایس پی کیلوگ فون پر دھمکیاں بھی دیں، کسی کے ذریعے بلاوا بھیجیں، کسی سے ملاقات بھی کرائی جائے 2018کے الیکشن سے کچھ ماہ پہلے ایسا ہو رہاہے، مجھے وقت دیں، میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات کرناچاہتاہوں۔فاروق ستار نے کہا ہمارے اراکین کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، غیرمتنازع سیاسی جدوجہدکیباوجودہم اذیت میں مبتلاہیں، تاثردیاجارہاہے کہ پارٹی کیتنازع کی وجہ سے لوگ پارٹی چھوڑکرجارہیہیں، کیامیں بھی ایم پی اے کیگھروں پرجاکر نظریے، مہاجرشہدا کا واسطہ دوں۔ 38،38سال سیاسی جدوجہد کرنیوالوں کی وفاداریاں تبدیل کرائی جارہی ہیں،اب اس طرح کام نہیں چلیگا، نشاط ضیابھائی کانام چل گیا تھا کہ وہ دوپہر ڈھائی بجے پی ایس پی جوائن کررہے ہیں، مگر وہ ابھی میرے ساتھ کھڑے ہیں، ہم پی ٹی آئی، پی ایس پی اورپیپلزپارٹی سب کے لیے راستہ چھوڑنے کوتیارہیں۔سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا میں آرمی چیف کے پاس بھی جاں گا، جس کیلیے کہیں گے ہم اس کیلیے واک اووردے دیں گے،کراچی میں پتنگ اورایم کیوایم کوزبردستی ختم کیاجارہاہے،
میں مر جاں گا لیکن پی ایس پی یا کسی اور سیاسی جماعت میں نہیں جاں گا، جیوں گا توایم کیوایم کے لیے اور مروں گا تو ایم کیوایم کے لیے۔ تنظیمی اختلاف کا بہانہ بنا کر سیاست کی جارہی ہے، بہادرآباد کے ساتھیوں کو بھی سیاست کا چسکا لگا ہواہے، کارکنوں میں پروپیگنڈا کیاجارہاہے کہ میں اراکین کوخودپی ایس پی میں
بھجوارہاہوں، میں کسی ریاستی ادارے کی ساکھ کومتاثرنہیں کرناچاہتا، شبیراحمدقائم خانی اسی لییبدظن ہوکرپی ایس پی میں گئے، شبیراحمدقائم قانی کے جاتے ہی بلی تھی لے سے باہرآگئی، حاجی انور، کامران فاروق اپنی مرضی سے نہیں گئے، کچھ عناصرہماریاراکین اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کروارہے ہیں، 92میں بھی ایم پی ایز نے کہاتھاکہ انہیں دھمکیاں دی گئی تھیں اس لیے پارٹی چھوڑی۔فاروق ستار نے کہا میں
وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کانام تولوں گاہی نہیں کیونکہ وہ اپنی حکومت بچانیمیں لگیہیں، آگ لگے بستی میں عبداللہ رہے اپنی مستی میں، ہم فجرکی نمازاداکرکیحلفیہ بیان دیرہے ہیں، جانیوالی اسمبلی کیساتھ یہ ہورہاہے توآنیوالی اسمبلی کیساتھ کیاہوگا، اب ہمارے اہل خانہ کی خیرو عافیت کی ضمانت دی جائے، سب تحلیل کریں، میں اور خالد مقبول صدیقی سب کرتے ہیں، انٹراپارٹی الیکشن کرالیں، آگے بڑھیں،
یوں ہم سب کو اذیت میں مبتلانہ کریں، خواجہ اظہار الحسن نے گزشتہ 15 دن سے مجھے ایک فون نہیں کیا، آج توخواجہ اظہارالحسن بہادرآباد سے یہاں آجاتے۔انہوں نے کہا کیوں یہ توقع کی جارہی ہے کہ ایم کیوایم پی ایس پی کیساتھ مل جائے، مہاجروں کی بچی کچی عزت بچانے کی کوشش کررہاہوں، میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات کرناچاہتاہوں، ہمارے اراکین کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، تاثردیاجارہاہے کہ پارٹی کیتنازع کی وجہ سے لوگ پارٹی چھوڑکرجارہیہیں، یہ اشارے دیے جارہے ہیں کہ پتنگ توختم ہوگئی، مستقبل کسی اورکاہے۔