لاڑکانہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹر اعتزاز احسن نے گڑھی خدابخش بھٹو میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی دسویں برسی پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ڈرامہ لگا گیا ہے کہ ایک شخص جو پارٹی کا صدر ہے اس پارٹی کا صدر ہونے کے ناتے اس کے ماتحت دو صدر، ایک آزاد کشمیر اور دوسرا پاکستان کا صدر ممنون حسین ہیں جو پہلے سے ہی ممنون ہیں، دو وزیراعظم ایک وزیراعظم آزاد کشمیر اور دوسرا وزیراعظم پاکستان،
پانچ گورنر، تین وزیر اعلیٰ پنجاب، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ سمیت وفاقی اور صوبائی وزرائے بھی ان کے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ کہہ رہا ہے کہ مجھے کیوں نکالا؟ اسے اقامہ پر نکالا گیا جو سنگین جرم ہے کسی وزیراعظم یا وزیر خارجہ کے خلاف اقامہ نکلتا ہے تو وہ وزیراعظم اور وزیر کیسے رہ سکتا ہے اور بیرونی کمپنی کا ملازم کیسے ہوسکتا ہے؟ کبھی آپ نے سوچا کہ وزیراعظم برطانیہ کے کوہ نور ٹیکسٹائل کا ملازم ہو اگر ہندستان کا وزیراعظم مودی ہو۔ انہوں نے کہا کہ حدیبہ کیس کو عدالت نے اس بنیاد پر خارج کیا کہ وہ زائد المیعاد ہوگیا ہے فوجداری کا مقدمہ کبھی زائد المیعاد نہیں ہوسکتا، قتل کا مجرم کئی سالوں کے بعد بھی مجرم ہی تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آف شور کمپنیاں نواز شریف کی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ عدالتوں کے خلاف واویلا مچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور عمران ایک دوسرے کو لاڈلا کہہ رہے ہیں ہمارے مطابق وہ دونوں لاڈلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر ہر وقت نرم رویہ اختیار کیا گیا آج ہمیں سوچنا پڑے گا کہ الیکشن قریب ہیں، ہماری پارٹی کا موقف ہے وقت پر انتخابات ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں پر جو خدشات تھے انہیں دور کیا گیا جس کے بعد اس بل کی حمایت کرکے ووٹ دیا تاکہ انتخابات وقت پر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ہوگی اور بلاول بھٹو زرداری کا مقابلہ دو لاڈلوں سے ہوگا کیا آپ لاڈلوں کو ووٹ دیں گے یا بلاول بھٹو زرداری کو ووٹ دیں گے؟