تھر /کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ کے محکمہ وائلڈ لائف نے ضلع تھر میں متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کیلئے مخصوص جگہ پر غیرقانونی شکار کرنے پر قطری شاہی خاندان کے خلاف کیس درج کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف کے افسر اشفاق میمن نے بتایا کہ قطری گروہ کو ممنوعہ علاقے میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث دیکھا گیا اور اس کے بعد انہیں مقامی پولیس کی مدد سے نکال بھی دیا گیا۔ اشفاق میمن نے
بتایا کہ مذکورہ پارٹی کے خلاف وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت فرسٹ آفینس رپورٹ (ایف او آر) درج کی گئی اور اس معاملے کی انکوائری جاری ہے۔دستاویزات کے مطابق قطری شہزادے شیخ فہد عبداللہ عبدالرحمان الثانی کی سربراہی میں ایک گروپ سندھ کے صحرائی علاقے تھر پہنچا اور وہاں کیمپ لگا کر دو روز تک شکار بھی کیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ قطریوں کو نا صرف تھر کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کی گئی بلکہ رینجرز کی سیکیورٹی بھی ملی۔ذرائع نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کو جب قطری گروہ کی سرگرمیوں کے بارے میں اطلاعات موصول ہوئیں تو پاکستان سے احتجاج کیا گیا اور پھر دو روز کے شکار کے بعد انہیں علاقے سے نکال بھی دیا گیا تاہم اس سے قبل کسی محکمے نے قطری گروہ کی کوئی دستاویزات بھی چیک نہیں کیں۔ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قطریوں کو ابتدا میں سفارتی قواعد کو دیکھتے ہوئے 2 روز کے لیے مشروط اجازت دی گئی لیکن پھر متعلقہ ادارے کا اجازت نامہ نہ ہونے پر انہیں واپس بھیج دیا گیا۔دوسری جانب حکومتی دعوؤں کے باوجود صحرائے تھر میں غذائیت کی کمی اور دیگر امراض کے سبب مرنے والے بچوں کی تعداد میں کمی نہ آسکی 2017کاسال بھی 445بچوں کی جانیں لے گیا ۔محکمہ صحت تھرپارکرکے اعدادوشمار کے مطابق سال2017 میں سول ہسپتال مٹھی سمیت ضلع کے سرکاری
ہسپتالوں میں غذائیت کی کمی قبل از وقت پیدائش اور دیگرامراض کے سبب پانچ سال کی عمرسے کم کے445 بچے جاں بحق ہوئے ہیں ٗ سال 2014 میں 326، 2015میں398اورسال2016 میں 479 بچے جاں بحق ہوئے۔رپورٹ کے مطابق ضلع کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی220آسامیاں خالی ہیں ماسوائے سول ہسپتال کے ضلع کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں کوئی گائناکالوجسٹ نہیں جبکہ تحصیل ہسپتالوں میں بھی صرف ایک ایک لیڈی ڈاکٹرز تعینات ہیں۔سندھ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ گشتی موبائل یونٹس کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان ہے جبکہ دیہی علاقوں میں دوسوسے زائدڈسپنسریاں بند پڑی ہیں۔