اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے تمام ادارے کرپٹ ہو چکے، ملک کرپشن کے ہوشربا طوفان کی لپیٹ میں، بٹگرام کا صرف ایک مولوی مضاربہ سکینڈل میں 25ارب لوٹ گیا، نیشنل بینک بنگلہ دیش میں 19ارب کی بدعنوانی سامنے آئی، ملتان میٹرو سکینڈل کو دبانے کیلئے ایف آئی اے اور نیب کے بجائے کرپشن کی تحقیقات کیلئے لاہور پولیس کا محرر لگا دیا گیا،
نجی ٹی وی پروگرام میں رئوف کلاسرا اور عام متین کے انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی رئوف کلاسرا کا کہنا تھاکہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ بہت اہم ایشوز ہیں اور یہ ملک کا آخری فورم رہ گیا ہے جو اس وقت بھی اکنامک کرائم کے خلاف کچھ نہ کچھ کوشش کر رہاہے، مگر ہونا کچھ بھی نہیں کیونکہ بہت بڑے بڑےلوگ ملکی خزانہ لوٹنے میں ملوث ہیں، یہی کمیٹی ملتان میٹرو بس سکینڈل کی تحقیقات کر رہی ہے، اس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ چار موبائل کمپنیوں نے پاکستانی عوام سے ودہولڈنگ ٹیکس کے نام 48ارب روپے وصول کئے ہیں، جبکہ کہا یہ جاتا ہے کہ پاکستانی عوام ٹیکس نہیں دیتی، 200ارب روپے کا ٹیکس پاکستانی عوام نے 2سالوں میں دیا ہے۔ رئوف کلاسرا نے مضاربہ سکینڈل کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ نیب ذرائع سے مجھے معلوم ہوا کہ بٹگرام کا ایک مولوی احسان نے تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد سے 25ارب روپے فراڈ کر کے لوٹ لیا تھا اور رمضان المبارک کے مہینے میں یہی مولوی احسان اعتکاف میں بیٹھا ہوا تھا جب نیب نے مسجد میں چھاپہ مار کر اس شخص کو گرفتار کیا۔ مولوی احسان نے فتویٰ دیا تھا کہ بینکوں میں پیسے رکھنا حرام ہے جس کے بعد لوگوں نے اپنے پیسے اس شخص کو دئیے اور یہ پیسے لیکر غائب ہو گیا۔
رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ مولوی احسان سے صرف 45کروڑ روپے کی ریکوری ہوئی ہے جبکہ مولوی احسان کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی شامل تھے جو پیسے لیکر سنگاپور چلے گئے تھے سونے کی کانیں خریدنے کیلئے۔ ان افراد میں ایک افغانی ڈرائیور بھی شامل تھا، ایک ایمبیسی کے بھی کچھ لوگ شامل تھے، نیشنل بینک اور حبیب بینک میں ڈیڑھ ارب روپے کا فراڈ ہوا،
رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ اینٹ اٹھائو نیچے سے کرپشن سکینڈل سامنے آتا ہے۔ اس موقع پر عامر متین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کئی موقعوں پر میرا اور رئوف کلاسرا کا مذاق اڑایا جاتا ہے کہ یہ دونوں ہر وقت کرپشن کرپشن کی بات کرتے ہیں تو میں یہ کہوں گا کہ ہم پراگندہ نظام کی نشاندہی کر رہے ہیں، پاکستان کا نظام اتنا متاثر ہو چکا ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ ملزم کی
جانب سے بھی پیش ہونے والا بھی وکیل اس کا اور اس کے خلاف حکومتی وکیل بھی اس کا، عدالتیں بھی ایسی ہو گئی ہیں، پراسیکیوشن بھی ایسی ہو گئی ہے، پولیس اور ادارے بھی ایسے ہو گئے ہیں، رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ یہ میری اور آپ کی انفارمیشن نہیں بلکہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں ان باتوں کا انکشاف ہوا ہے کہ کیسے نیشنل بینک اور حبیب بینک لٹے،
کیسے مضاربہ سکینڈل میں صرف ایک مولوی نے 25ارب روپے لوٹ لئے، رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں نیشنل بینک کے 18ارب روپے ہم بنگالی بھائیوں کے ساتھ مل کر کھا گئے، اور یہاں پر مغربی اور مشرقی پاکستان کی لڑائی نہیں ہوئی، بنگالیوں کے ساتھ اختلافات اپنی جگہ مگر کھانے میں ساتھ ساتھ ہیں۔ رئوف کلاسرا نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ملتان میٹرو
میں کرپشن نہیں ڈاکا ڈالا گیا، 3ارب 75کروڑ کا پراجیکٹ کمپنی کو سب لیٹ کیا گیاجس میں انہوں نے 3ارب روپے کا منافع دکھایا اور 75کروڑخرچ ظاہر کیا گیا جس پر شہباز شریف نے لاہور میں اس کے خلاف ایف آئی آر کروا دی ہے، اور اب اس سکینڈل کی ایک محرر تحقیقات کرے گا، نہ نیب ، نہ ایف آئی اے یہ معاملہ دیکھ سکتی ہے۔ انہوں نے ملک کو تماشہ بنا دیا ہے، لاہور کا
ایک محرر، اے ایس آئی اس فراڈ کی تحقیقات کرے گا۔ چائنیز کمپنی کہتی ہے کہ ہم لے گئے ہیں جس پر ہم کہتے ہیں کہ نہیں نہیں آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے کہیں اور سے لیا ہو گا۔