اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) انتخابی اصلاحات ترامیم کے نتیجے میں الیکشن کے کاغذات نامزدگی فارم میں ختم نبوت کا حلف نامہ کی اقرار نامے میں تبدیلی کے خلاف جہاں شدید ترین عوامی ردعمل سامنے آیا ہے وہیں ن لیگ کی قیادت کی طرف سے قومی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ن لیگ کے اندر گروپنگ کی بھی اطلاعات آنا شروع ہو گئی ہیں۔ ایک اخباری رپورٹ
کے مطابق ن لیگ کے 45ارکان اسمبلی جن میں دو وزرا بھی شامل ہیں انہوں نے قیادت پر واضح کر دیا ہے کہ اگر ختم نبوت پر اصل صورتحال پر واپس نہیں آئے تو ن لیگ کے پلیٹ فارم پر الیکشن نہیں لڑیں گے ۔ ارکان کا کہنا ہے کہ ایک شخص کی خاطر نہ صرف ہماری سیاست خطرے میں پڑ گئی ہے بلکہ دینی حلقے بھی ہمارے خلاف ہو گئے ہیں ،اپنے حلقوں میں اب کس طرح سے سامنا کریں گے۔ قیادت کی ادارو ں کے خلاف تنقید اور ختم نبوت فارم میں تبدیلی پر اٹھ کھڑے ہونے والے ایک وفاقی وزیر کا تعلق مذہبی گھرانے سے ہے اس نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے جبکہ مشاورت کیلئے اپنے حلقہ انتخاب میں بڑے اور اہم ترین سپورٹرز کو بھی مشاورت کیلئے طلب کر لیا ہے۔دوسری جانب حکومت کے ماتحت دو خفیہ اداروں نے وفاقی حکومت کو رپورٹ دی ہے کہ ختم نبوت اور 62,63کے حوالے مذہبی حلقوں میں ن لیگ کے خلاف اس قدر نفرت پیدا ہو رہی ہےجو نہ صرف انتخابات میں ن لیگ کے ووٹ بینک کو نقصان پہنچائے گی بلکہ یہ کسی بھی وقت بڑی تحریک میں تبدیل بھی ہو سکتی ہے جو حکومت کیلئے خطرناک صورتحال کا پیشہ خیمہ بن سکتی ہےاور اس کے علاوہ اگر عدالت سے ان ترامیم کے حوالے سے کوئی خلاف فیصلہ آگیا تو یہ بھی حکومت کی مشکلات میں اضافہ کر دے گی۔