تحریک انصاف کسی بھی وقت ملک میں کیا کرسکتی ہے؟عمران خان نے سنگین انتباہ کردیا

27  جولائی  2017

لندن (آئی این پی) تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھ پر فوج کے ساتھ ساز باز کر کے اقتدار حاصل کرنے کے الزامات غلط ہیں،میں نے نہ پہلے ایسا کیا ہے اور نہ آئندہ کبھی فوج کے ساتھ ساز باز کر کے اقتدار کے حصول کی خواہش ہے،انتخابی سیاست میں سیاسی خاندانوں کو ساتھ ملانا ضروری ہے، ایک ہزار حلقوں میں انتخاب لڑنا ہے اور ان سب حلقوں کے لیے نئے لوگ لانا ممکن نہیں ۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی اردو) کو دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ایسے موقع کئی بار آئے جب وہ ملک میں انتشار کا باعث بن سکتے تھے لیکن صرف اسی خدشے کی وجہ سے پیچھے ہٹ گیا کہ کہیں فوج نہ آ جائے۔پاکستان میں جمہوریت برقرار رکھنے میں سب سے زیادہ دلچسپی مجھے ہی ہے۔جمہوریت کا مجھ سے زیادہ بڑا سٹیک ہولڈر پاکستان میں اور کون ہے؟ نواز شریف جنرل جیلانی کے ذریعے سیاست میں آئے اور ذوالفقار علی بھٹو تو چھوٹے سے تھے جب انھیں ایوب خان اوپر لائے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 21 سال جدو جہد کی ہے جس کے بعد وہ اس مقام پر پہنچے ہیں۔ میں نے 21 سال جدوجہد کیا اس لیے کی ہے کہ فوج کو اقتدار میں لے کر آؤں؟۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے پاس جتنی بڑی ’’سٹریٹ پاور‘‘ہے اس کے ذریعے اگر وہ چاہیں تو کسی بھی وقت ملک میں انتشار پھیلا سکتے ہیں مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔گذشتہ سال اسلام آباد لاک ڈاؤن کے موقع پر اگر میں پارٹی کی مخالفت کے باوجود پشاور سے آنے والی ریلی کو نہ روکتا تو مجھے پتہ تھا کہ انتشار ہو گا اور گیم ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گی اور فوج مداخلت کرے گی۔ اس لیے میں نے انہیں واپس بھیجا اور خود سپریم کورٹ چلا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ جو آدمی ملک میں آزاد انتخابات کے لیے جدوجہد کرتا ہو وہ کیسے چاہے گا کہ فوج اقتدار میں آ جائے۔

پارٹی میں نئے شامل ہونے والے سینئر سیاستدانوں اور ان پر اعتراضات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ انتخابی سیاست میں سیاسی خاندانوں کو ساتھ ملانا ضروری ہے۔ایک ہزار حلقوں میں انتخاب لڑنا ہے اور ان سب حلقوں کے لیے نئے لوگ لانا ممکن نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے روایتی سیاست کی مخالفت کرتے رہے ہیں، روایتی سیاستدانوں کی نہیں۔

اگر آپ نے صرف نئے لوگوں کو ہی الیکشن لڑانا ہے تو ایسا پاکستان میں تو نہیں چاند پر ہی ہو سکتا ہے۔ اگر آپ صاف ستھرے لوگوں کو ٹکٹ دیں جو سیاسی خاندانوں سے ہیں اور انتخاب جیت سکتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابھی تک ایک بھی ایسے شخص کو پارٹی میں شامل نہیں کیا جس کے خلاف نیب میں بد عنوانی کا مقدمہ ہو۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…