ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایک دو نہیں بلکہ بہت سی سیاسی پارٹیاں آئندہ انتخابات سے باہر، حیرت انگیزاقدام کی تیاریاں

datetime 14  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سلام آباد(آئی این پی )پارلیمانی انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی نے آئندہ عام انتخابات میں5فیصدسے کم ووٹ لینے والی سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان جاری نہ کرنے اور انتخابات میں شرکت کے لیے نااہل قرار دینے کی سفارش کردی۔الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن فیس ایک لاکھ سے بڑھاکر5لاکھ کرنیکی تجویزہ بھی زیر غور۔جمعہ کو ذیلی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے کنوینر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی زیر

صدارت یہاں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت الیکشن کمیشن کے حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں انتخابی قوانین اوررولز میں ترامیم کا جائزہ لیا گیا۔ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کو اجلاس کی کارروائی بارے بریفنگ دیتے ہوئے زاہد حامد نے کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئیندہ عام انتخابات میں5فیصدسے کم ووٹ لینے والی پارٹی حصہ نہیں لے سکے گی۔ یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ5فیصدسے کم ووٹ حاصل کرنیوالی پارٹی کونشان بھی الاٹ نہیں ہوگا۔الیکشن رولزمیں الیکشن کمیشن کے تیار رکردہ نئے ایکٹ کے تحت ترمیم کرینگے،پارٹی رجسٹریشن کے لیے نیا طریقہ متعین کررہے ہیں،رجسٹریشن کیلئے ممبرزکی تعدادایک ہزارسے بڑھاکر5سے10ہزارکرنے کی سفارش ہے،پارٹی رجسٹریشن فیس بھی ایک لاکھ سے بڑھاکر5لاکھ کرنیکی تجویزہے5فیصدسے کم ووٹ لینے والی پارٹی آئندہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکے گی،5فیصدسے کم ووٹ حاصل کرنیوالی پارٹی کونشان بھی الاٹ نہیں ہوگا،اس سے قبل قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں  وزیر موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ کراچی کی 2 کروڑ کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔ کراچی میں سیوریج کا نظام نا مکمل اور غیر موثر ہے جس کے نتیجے میں تقریباً 50کروڑ گیلن یومین سیوریج کا پانی پیدا ہو رہاہے اور اسی حالت میں یہ آلودہ پانی لیاری اور ملیر ریورز کے ذریعے سمندر میں چھوڑا جا رہا ہے۔ زیر زمین پانی آلودہ ہونے کے علاوہ سی فوڈ کی برآمدات پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔

مچھلی کی پیداوار کو نقصان ہو رہا ہے۔ غذائی اشیاء آلودہ ہو رہی ہیں کیونکہ اندرون شہر کراچی میں گھریلو اور غیر صاف شدہ گندے پانی کے استعمال کے ذریعے سبزیاں اگائی جا رہی ہیں۔زیر زمین پانی آلودہ ہونے کے علاوہ سی فوڈ کی برآمدات پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ مچھلی کی پیداوار کو نقصان ہو رہا ہے۔ غذائی اشیاء آلودہ ہو رہی ہیں کیونکہ اندرون شہر کراچی میں گھریلو اور غیر صاف شدہ گندے پانی کے استعمال کے ذریعے سبزیاں اگائی جا رہی ہیں۔  ٹریٹمنٹ پلانٹس تک بڑی سیوریج لائنیں بچھانے اور نئے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تعمیر ‘ موجودہ پلانٹس کی بحالی کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس منصوبے سے گندے پانی کو ٹریٹمنٹ کے بعد سمندر میں چھوڑنے ‘ ساحل سمندر صاف ہونے کے ساتھ ساتھ شہر کے ماحول کے تحفظ اور اسے بہتر بنانے ‘ سمندری ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…