منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

بھارت سے اربوں ڈالر کی کیا چیز پاکستان سمگل کی جارہی ہے؟باہر کا مال کیسے ملک میں داخل ہوتاہے؟حیرت انگیزانکشافات

datetime 20  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی) ایوان بالا میں سینیٹرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں سمگلنگ کی روک تھا م کیلئے ردالفساد کی طرز پر آپریشن شروع کیا جائے، سرحدوں کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں سمگلنگ کو بھی کنٹرول کرنا ہے۔ سمگلنگ سے ملکی معیشت اور عوام پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، پاکستان کو صرف سمگلنگ کی وجہ سے تین ارب ڈالر کا نقصان ٹیکسوں کی مدمیں ہوتا ہے،سمگلنگ سے

مقامی صنعت کو بے تحاشا نقصان ہو رہا ہے۔ بھارت سے بھی چار بلین ڈالر کی ٹیکسٹائل مصنوعات سمگل ہو رہی ہیں۔ سمگلنگ کے خلاف بھی آپریشن ہونا چاہیے۔ سرحدوں کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں سمگلنگ کو بھی کنٹرول کرنا ہے ،ملک میں جتنی سمگلنگ ہو رہی ہے وہ ملی بھگت سے ہو رہی ہے، حکومت کے پاس سمگلنگ پر قابو پانے کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں۔پیر سینیٹ میں سینیٹر محسن عزیز نے تحریک پیش کی کہ الیکٹرانکس ٹیکسٹائل ،مصنوعات اور دیگر سامان کی سمگلنگ اور باڑہ مارکیٹوں میں ان کی فروخت سے مقامی صنعت اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ملک میں مردم شماری کا آغاز خوش آئند ہے‘ ملک کی آبادی مزید بڑھ جائے گی۔ بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔ سمگلنگ نے ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ہر جگہ مارکیٹیں سرگل شدہ سامان سے بھری ہیں۔ اب جو سمگلنگ ہو رہی ہے یہ سڑکوں کے ذریعے ہو رہی ہے اور تمام سرحدی و دیگر چیک پوسٹوں سے گزر کر آتا ہے۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا اس میں بڑا حصہ ہے۔ کراچی ٹرمینل پر سکینرز صرف چار گھنٹے چلائے جاتے ہیں۔ پاکستان کو صرف سمگلنگ کی وجہ سے تین ارب ڈالر کا نقصان ٹیکسوں میں ہوتا ہے۔ جو سامان سمگل کیا جاتا ہے وہ ایک دو آئٹمز کے سوا یہاں بھی تیار ہوتا ہے

اس طرح مقامی صنعت کو بے تحاشا نقصان ہوتا ہے۔ بھارت سے بھی چار بلین ڈالر کی ٹیکسٹائل مصنوعات سمگل ہو رہی ہیں۔ سمگلنگ کے خلاف بھی آپریشن ہونا چاہیے۔ سرحدوں کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں سمگلنگ کو بھی کنٹرول کرنا ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ایف بی آر کو سمگلنگ اور کرپشن سے بے تحاشا نقصان ہوتا ہے۔ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کی بجائے سمگلنگ کو روکا جائے۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ ملک میں جتنی سمگلنگ ہو رہی ہے وہ ملی بھگت سے ہو رہی ہے۔ نعمان وزیر نے کہا کہ جاپان والے حیران ہیں کہ ان کی اشیاء افغانستان آتیں اور آگے کہاں چلی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس سمگلنگ پر قابو پانے کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ آج سمگلر معاشرے کا باعزت شخص بن چکا ہے۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ سمگلنگ پوری دنیا کا مسئلہ ہے،سمگلنگ پر پریشان لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ ان کی لیڈر شپ تو سول نافرمانی کا سبق دے رہا ہے، یہ سب کا فرض کہ وہ غیر قانونی مارکیٹیں ختم کریں تاکہ بیروزگاری کا خاتمہ ہو۔ یہ حکومت کا نہیں پوری قوم کا مسئلہ ہے۔ میرٹ پر تعیناتی کریں تو

سمگلنگ پر صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ سمگلنگ کی اصل وجہ ایس آر اوز ہیں۔ جو ہر حکومت نے جاری کئے۔ حکومت بجٹ خسارہ کم کرنے کے لئے اس معاملے کو نظر انداز کرتی۔ گورنر سٹیٹ بنک ‘ خزانہ‘ سمندر پار پاکستانیز کے وزراء کے سامنے یہ بحث ہونی چاہیے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ سمگلنگ کا تدارک اس لئے نہیں ہو رہا کہ تمام حکومتیں کسی نہ کسی حد تک اس لعنت میں شامل رہی ہیں۔ سمگلنگ جی ٹی روڈ کا باقاعدہ ٹھیکہ ہوتا ہے۔ 32 چیک پوسٹیں اور سب پر سہولت فراہم ہوتی ہے۔ ایف بی آر کی ایک رپورٹ اس حوالے سے التواء میں پڑی ہے اور اسے جاری نہیں کیا جارہا ہے۔ سابقہ چیئرمین کسٹم سے تعلق رکھتے تھے لیکن سمگلنگ کم نہ ہوسکی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک منظم دھندہ ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ اس حوالے سے ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں تمام متعلقہ وزارتوں کے نمائندے شامل ہوں اور وہ کمیٹی اس کے خاتمے کے حوالے سے رپورٹ تیار کرکے ایوان میں پیش کرے۔سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ ہمیں محض تنقید برائے تنقید نہیں کرنی چاہیے۔ ہم چھوٹے سمگلروں کے پیچھے پھرتے رہتے ہیں اور بڑوں کو سہولت دے رہے ہیں۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ہم صرف بحث کرتے ہیں کوئی اس حوالے سے تجاویز تو سامنے نہیں آئی۔ بلوچستان کا ایران اور افغانستان کا بارڈر بند ہے‘ جو ٹوکری میں تجارت کرتا ہے وہ سمگلر اور جو کنٹینر میں کرتا ہے وہ معزز کہلاتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…