اسلام آباد (آئی این پی ) صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے مجاز ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی نے ملک کے چاروں صوبوں کے حکام کو ایک خط کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ یکم اپریل سے تقریباً دو ہفتوں کے لیے صوبوں کو زرعی استعمال کے لیے پانی کی ترسیل معطل رہے گی۔ ارسا کے حکام نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی استعمال کے لیے اپریل کے ابتدائی دو ہفتوں میں پانی کی سپلائی
بند کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ صوبوں کو پینے اور استعمال کے لیے پانی فراہم کیا جاتا رہے گا۔ ارسا حکام کا کہنا ہے کہ اپریل کے پہلے دو ہفتوں میں زرعی استعمال کے لیے پانی کی بندش کئی سالوں بعد کی جا رہی ہے اس لیے یہ غیر معمولی اقدام لگ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ چند برسوں میں بارشوں کا سلسلہ معمول سے زیادہ رہا تھا اس لیے پانی بند نہیں کیا گیا لیکن اس سال بارشیں گذشتہ سالوں کے مقابلے میں ذرا کم رہیں جس وجہ سے ڈیموں میں پانی کی سطح ’ڈیڈ لیول‘ تک پہنچ گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت تربیلا اور منگلا میں پانی کی سطح انتہائی کم ترین ہے اور صرف اتنا ہی پانی ڈیموں سے خارج کیا جا رہا ہے جتنا دریاؤں میں آ رہا ہے۔ملک کے بڑے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کے بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جمعرات کے روز دریائے سندھ میں تربیلا سے اوپر پانی کا بہاؤ 17 ہزار کیوسک تھا، کابل میں چھ ہزار کیوسک، منگلا میں 25 ہزار کیوسک اور چناب میں 12 ہزار کیوسک۔انھوں نے بتایا کہ اس وقت دریاؤں میں پانی ذخیرہ نہیں کیا جا رہا اور جتنا پانی آ رہا ہے اتنا ہی نیچے جا رہا ہے۔ارسا حکام نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ اس برس پہاڑوں پر برفباری معمول سے زیادہ ہوئی ہے اور موسم گرما شروع ہوتے ہی دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کی سطح پر آ جائے گا اور خریف کی فصل کے لیے طلب کے مطابق پانی دستیاب ہو گا۔