اسلام آباد (مانیٹررنگ ڈیسک) پاک فوج کی دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر کارروائی کے بعد پاکستانی سفیر کو افغان حکومت نے طلب کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق افغان حکومت نے پاکستانی سفیر کو طلب کیا ۔ پاکستانی سفیر کو افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر شیلنگ کے معاملے پر طلب کیا گیا جس پر پاکستانی سفیر نے واضح جواب دیا کہ
پاکستان میں ہونے والی شدت پسند کارروائیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور ان میں ملوث دہشت گرد جہاں بھی موجود ہونگے پاکستان ان کے خلاف کارروائی کرے گا ۔واضح رہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ کی ہدایت پرپاک فوج نے افغان سرحدپردہشتگردوں کے ٹھکانوں کونشانہ بناکرموثرکارروائی کی ہے۔ایک افغان خبررساں ایجنسی نے اپنی خبرمیں دعوی کیاہے کہ پاک فوج کی طرف سے افغان سرحدپردہشتگردوں کے ٹھکانوں کونشانہ بنایاگیاہے۔اورپاک فوج نے افغانستان کےصوبے کنٹر میںگولہ باری کی ہے۔جس سے کچھ افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔افغان ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ کنڑ کے ضلع سرکانومیں ڈیورنڈلائن کی دوسری طرف سے گولہ باری کی گئی۔ اور یہ گولہ باری کئی گھنٹے ہوتی رہی۔افغان خبررساں ادارے کے مطابق پاک فوج نے حملے کےلئے میزائل استعمال کئے جس سے متعددافرادزخمی ہوگئے ہیں۔افغانستان میں روپوش دہشت گردوں کیخلاف پاک فوج کا بڑا آپریشن شروع ہو گیا ہے۔
گزشتہ روز سندھ کے شہر سیہون شریف میں واقع حضرت لال شہباز قلندر کی درگاہ پر خود کش حملے کے بعد پاکستان کی عسکری قیادت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اب دہشت گردوں کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا۔ پاکستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملوں کے تانے بانے افغانستان میں موجود دہشت گردوں سے ملتے ہیں۔پاک فوج افغانستان میں
روپوش ان دہشت گردوں کو بھی چن چن کر جہنم واصل کرے گی۔ اب کئی غیر ملکی خبر ساں اداروں اور ایجنسیوں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق پاک فوج نے افغانستان میں موجود دہشت گردوں کیخلاف باقاعدہ کاروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ پاک فوج نے جمعہ کے روز افغانستان کے مشرقی صوبے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر شدید گولہ باری کی ہے۔ یہ وہی صوبہ ہے جہاں داعش اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت روپوش ہے۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب پاک فوج نے دہشت گردوں کیخلاف افغانستان کے اندر کوئی کاروائی کی ہے۔