لاہور( این این آئی)پنجاب حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد ادویہ ساز کمپنیوں ،میڈیکل سٹورز مالکان سمیت تمام تنظیموں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ صوبے کو جعلی ادویات سے پاک کرنے کی مہم میں حکومت کے شانہ بشانہ کردار ادا کریں گے ،حکومت نے ترمیمی ڈرگ ایکٹ میں شامل بعض شقوں پر پائے جانے والے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اس سلسلہ میں پانچ رکنی
کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ باہمی مشاورت سے اچھی ساکھ کے حامل غیر جانبدار کنسلٹنٹ کی رہنمائی لی جائے گی اور ادویہ ساز ادارے اور تمام متعلقہ لوگ بین الاقوامی معیار کے مطابق مرتب کردہ ان سفارشات پر عمل کرنے کی پابند ہوں گے ۔ پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ،کیمسٹ ایسوسی ایشن ،کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن ،کیمسٹ ریٹیل ایسوسی ایشن ،پاکستان کیمسٹ کونسل ،پاکستان طبی کونسل ،ہومیو پیتھک فارما سیوٹیکل اینڈ کیمسٹ ایسوسی ایشن سمیت دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے 90شاہراہ قائد اعظم پر وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان کی سربراہی میں صوبائی وزراء خواجہ سلمان رفیق ، خواجہ عمران نذیر اور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام پر مشتمل وفد سے مذاکرات کئے ۔ حکومت سے مذاکرات کے طویل دور میں تنظیموں کے نمائندوں نے ترمیمی ڈرگ ایکٹ پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ۔ حکومتی وفد نے یقین دہانی کرائی کہ ترمیمی ڈرگ ایکٹ کی بعض شقوں پر پائے جانے والے تحفظات کو دور کیا جائے گا اور اس سلسلہ میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا جس میں پنجاب حکومت، محکمہ صحت، فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے علاوہ میڈیکل اسٹورز مالکان کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی ڈرگ ایکٹ میں ترمیم شدہ سزاؤں اور جرمانوں پربھی نظر ثانی کرے گی۔ تنظیموں کے نمائندوں نے حکومت کو یقین دہانی کرائی کہ صوبے سے جعلی ادویات کے خاتمے اورمعیاری ادویات کی فراہمی کیلئے حکومت کے وژن کے مطابق چلیں گے ۔
مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ مذاکرات میں تنظیموں کے نمائندوں کے تحفظات سے تفصیلی آگاہی حاصل کی ہے اور دوسری طرف انہیں حکومت کی طرف سے عوام کی صحت سے متعلق اٹھائے گئے اقدام بارے بھی آگاہ کیا ہے ۔ بطور حکومتی نمائندہ یقین دہانی کرائی ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ تمام کمپنیوں نے حکومت کی جعلی ادویات کے خلاف مہم کی حمایت کی ہے،قانون پا س کرنے کا مقصد جائز کا روبار کو روکنا نہیں ہے بلکہ ایکٹ میں ترامیم کا مقصد جعلی ادویات کی خرید وفروخت کا خاتمہ ہے اور غیر رجسٹرڈ ادویات سازکمپنیوں کا قلع قمع کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ قانون میں موجود ایسی شق جس سے اس کے غلط استعمال یا اس کے ذریعے اختیار ات سے تجاوز کا احتمال ہوگا تو ا س پر ضرور نظر ثانی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ادویہ ساز کمپنیوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے نے بین الاقوامی قوانین جو پوری دنیا میں تسلیم کئے جاتے ہیں انہیں اپنانے کے حوالے سے وعدہ کیا ہے ۔حکومت ان قوانین کے مطابق قانون سازی کرے گی اور پھر ان پر مکمل عملدرآمد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ترمیمی ایکٹ میں جو بعض شقیں متصادم ہیں انہیں مشاورت سے درست کیا جائے گا ۔اس پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ ایک ایسے بین الاقوامی کنسلٹنٹ جس کی اچھی ساکھ ہو گی اور اسے اتھارٹی مانا جاتا ہو گا اس سلسلہ میں ان سے رہنمائی لی جائے گی اور ان کی طرف سے مرتب کردہ سفارشات جو بین الاقوامی معیار کی ہوں گی اس کے مطابق کام کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ترمیمی ایکٹ میں شیڈول بی سے متعلق تحفظات تھے جس پر یقین دہانی کرائی ہے کہ انہیں بھی دور کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ ہومیو پیتھک، یونانی، ہربل کے حوالے سے قانون موجود ہے لیکن ان کی رجسٹریشن کا معاملہ انڈر پراسس ہے کیونکہ یہاں پر حکومت کی استعداد کا سوال ہے اس لئے جب تک رجسٹریشن کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا اس وقت تک ان پر کوئی قدغن لگائی جائے گی اور نہ کوئی ایکشن لیاجائے گا تاہم رجسٹریشن کا عمل مکمل ہوتے ہی جن ادویات کو غیر معیاری قرار دیا جائے گا ان کی فروخت کو کسی صورت جاری رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ حکومت اور ادویہ ساز کمپنیوں اور تنظیموں میں طے پانیوالے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ تمام فریق جعلی اور غیر معیار ی ادویات کے خاتمے کیلئے حکومت کے ساتھ ہیں ، کمپنیاں دواسازی کے عالمی قوانین کے مطابق بنائے گئے قوانین کو ماننے کیلئے رضامند ہوگئیں ،دواساز کمپنیاں جعلی ادویات کے خاتمے کیلئے ہرممکن مددکریں گی ۔انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز نے اتفاق کیا ہے کہ ان کی طرف سے ہڑتال ختم کی جارہی ہے اور اب وہ کاروبار کھول لیں گے۔ اس موقع پرتنظیموں کے نمائندوں نے کہا کہ حکومت سے خوشگوار ماحول میں مذاکرات ہوئے ہیں اور ہم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جعلی ادویات کے خلاف مہم میں حکومت کے شانہ بشانہ چلیں گے۔
حکومت سے کہا ہے کہ ہم انٹر نیشنل سٹینڈرڈ اپنانے کے لئے تیار ہیں لیکن حکومت کے محکموں کو بھی اس طرز پر لانا ہوگا تاکہ ہماری ادویات باہر بھی ایکسپورٹ ہو سکیں ۔ خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ صوبے سے غیر معیاری ادویات کا خاتمہ کیا جائے گا اور طویل مذاکرات کے بعد کامیابی کی طرف گئے ہیں ۔