لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )ریلوے پولیس اورپاکستان ریلوے کی تحقیقاتی ٹیموں نے کراچی کے پورٹ قاسم سے ساہیوال کو پاور پلانٹ کے لیے کوئلہ لے جانے والی دوسری سپیشل ٹرین کی ایک بوگی سے 22 ٹن کوئلے کے ‘غائب ہونے کے معاملےکی تحقیقات شروع کردی ہیں ۔
ایک انگریزی اخبارکی رپورٹ کے مطابق ریلوے حکام کوساہیوال کول پاورپلانٹ کے لئے جانے کوئلے کے غائب ہونے کااس وقت معلوم ہواجب اس پلانٹ پرکام کرنے والے چینی انجینئرز نے کوئلے کی ترسیل میں کمی کی شکایت کی جبکہ شبہ کیاجارہاہے کہ یہ کوئلہ بہاولپورکے قریبی ریلوے سٹیشنوں لیاقت پوراورڈیرہ نواب صاحب کے درمیان کہیں غائب کیاگیاہے ۔کوئلے کے غائب ہونے کی اطلاع ساہیوال کے اے اے ایم کودوفروری کودی گئی جس پرایکشن لیتے ہوئے ریلوے حکام نےتحقیقات شروع کردیںہیں اورایک کمیٹی ریلوے کے سی ای اوجاوید انورکی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے تاہم اس کمیٹی نے کب تحقیقات کرکے رپورٹ کرناہے اس کےلئے کوئی ڈیڈلائن جاری نہیں کی گئی ہے ادھرریلوے ترجما ن نے توکوئلہ غائب ہونے کی ترددید بھی کردی ہے ۔اسی طرح کول پائوراسٹیشن پرکام کرنے والے چینی انجینئرزکے مطابق اس کوئلے کی مقدار22ٹن جبکہ ریلوے حکام کے مطابق یہ مقدار70ٹن تھی جس پربھی ایک تنازعہ بناہواہے ۔ریلوے ترجمان کااب اس بارے میں یہ کہناہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کےلئے بوگیوں میں ایک ڈیوائس لگانے کافیصلہ کیاگیاہےتا کہ ان کوان لاک کرناممکن نہ رہے ۔ساہیوال پائورپلانٹ کے ایک عہدیدارنے کوئلے کے اس غائب ہونے پرسوال کھڑاکیاہے کہ بوگی سے کوئلہ غائب ہواوراس واقعہ کی رپور ٹ کسی کوبھی نہ ہو ایساکیسے ممکن ہے۔اب تحقیقات کس کروٹ بیٹھتی ہیں اورکون اس میں قصوروارٹھہرتاہے ابھی تک اس بارے میں حتمی طورپرکچھ نہیں کہاجاسکتاہے ۔
کچھ ریلوے عہدیداران کا کہنا تھا کہ جس مقدار میں کوئلہ غائب ہوا، اگر اسے کوئی کہیں اور لے جانے کی کوشش کرتا تو بہت دور سے وہ نظر آجاتا، انھوں نے اس امکان کا اظہار کیا کہ بوگی شروع سے ہی خالی تھی۔