اسلام آباد (آئی این پی ) آرمی پبلک سکول کے سانحے کے بعد دہشتگردوں کو فوری طور پرسزائیں دینے کیلئے قائم کی گئیں فوجی عدالتوں نے اپنی2 سالہ مدت کے دوران 274دہشتگردوں کو سزائیں دیں جن میں سے 161 کو پھانسی جبکہ 113 میں سے بیشتر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق دہشتگردوں کے فوری مقدمات نمٹنانے کے حوالے سے قائم کی گئی خصوصی عدالتوں نے اپنی دو سالہ مدت کے دوران 274دہشتگردوں کو سزائیں دیں جن میں سے 161 کو پھانسی کی سزا سنائی ہے جب کہ 113 میں سے بیشتر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ، عدالتوں نے سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور میں ملوث سات دہشتگردوں کو پھانسی کی سزا سنا کر اپنے انجام تک پہنچایا اور سانحہ صفورا گوٹھ سمیت ملک بھر میں سنگین دہشتگردی کے مقدمات میں ملوث دہشتگردوں کو سزا سنائی ۔ سوات سے تعلق رکھنے والے طالبان کے ترجمان مسلم خان کو بھی پھانسی کی سزا سنائی گئی ۔ سانحہ آرمی پبلک سکول کے بعد دہشتگردوں کے مقدمات نمٹانے کے لئے خصوصی عدالتوں کا قیام 21 ترمیم کے تحت ایکٹ 2015 کے ذریعے عمل میں لایا گیا تھا ۔ جس کی مدت ہفتے کو مکمل ہو گی ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق عدالتوں میں 274 دہشتگردوں کو سزا سنائی ۔واضح رہے کہ آرمی پبلک سکول میں دہشتگردی کے ہولناک واقعے کے بعد دہشتگردوں کو فوری طور پرسزائیں دینے کیلئے دو برس کیلئے قائم کی گئیں فوجی عدالتوں کی مدت (آج ) ہفتہ کو ختم ہوجائے گی یہ عدالتیں وزیراعظم نوازشریف کی صدارت میں ہونے والی اے پی سی کے متفقہ فیصلوں کے بعد7جنوری 2015کو قائم کی گئی تھیں۔پیپلزپارٹی سمیت دیگر سیاستی جماعتوں کی جانب سے فوجی عدالتوں کی توسیع میں مخالفت کرنے کے بعد حکومت نے دہشتگردی کے مقدمات کی فوری سماعت کیلئے پارلیمنٹ میں نئی قانون سازی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اور اس کے لیے ایک قانونی مسودے کی داخلہ کی قائمہ کمیٹی منظوری دے چکی ہے ۔قومی اسمبلی او ر سینیٹ کے آئندہ اجلاسوں میں نئی قانون سازی متوقع ہے ۔دریں اثناء برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا ہے کہ نئی قانون سازی کے لیے مسودہ تیار کیا جا رہا ہے اگر سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں میں توسیع کے لیے ساتھ نہیں دیتیں تو اگلے چند دنوں میں مسودہ پیش کر دیا جائے