کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران فاروق قتل کیس میں مرکزی ملزم محسن علی نے اعترافی بیان میں کہا کہ عمران فاروق، الطاف حسین کی جگہ لینا چاہتے تھے۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے انہیں مروا دیا، میں نے عمران فاروق کو متوجہ کرکے پیچھے سے دبوچا جبکہ کاشف نے اینٹ اور چھری کے وار کر کے قتل کیا۔ مرکزی ملزم محسن علی نے مجسٹریٹ کو عمران فاروق کے قتل کی واردات میں شامل ہونے کے اعترافی بیان میں کہا کہ وہ 2008ءمیں اے پی ایم ایس او میں شامل ہوا تو کاشف سے میری ملاقات ہوئی۔ بعدازاں کاشف اور خالد شمیم سے نائن زیرو پر ملاقاتیں شروع ہوگئیں۔ ایک دن کاشف نے کہا کہ عمران فاروق بانی قائد کی جگہ لینے کی کوشش کر رہا ہے اسے مار دینا چاہئے مگر میں خاموش رہا۔ ایک دن کاشف نے بتایا کہ اوپر سے حکم ملا ہے کہ عمران فاروق کو مار دو، لندن جا کر عمران فاروق کی ریکی کرنا میری ذمہ داری تھی۔ لندن بھجوانے کےلئے لندن اکیڈمی آف مینجمنٹ سائنسز میں میرا داخلہ کرا دیا گیا۔ لندن میں عمران فاروق کے گھر اور لندن سیکرٹریٹ کے درمیان رہائش لی۔
معظم نے عمران فاروق کے گھر کا ایڈریس بتایا۔ ون پا¶نڈ شاپ سے باورچی خانے میں استعمال ہونے والی چھریوں کا سیٹ خریدا، کاشف نے چھریاں عمران فاروق کے گھر کے لان میں چھپا دیں۔ 15ستمبر کی رات کاشف نے کہا کہ کل ہی یہ کام کرنا ہے، 17ستمبر کو بانی قائد کی سالگرہ پر انہیں تحفہ دینا ہے۔ 16ستمبر کی شام عمران فاروق کا پیچھا کیا، میں نے عمران فاروق کو متوجہ کر کے پیچھے سے دبوچ لیا، کاشف نے سر پر اینٹ اور پیٹ پر چھری کے وار کئے، عمران فاروق ایک دم میرے ہاتھ میں جھول گئے،
چھری قریبی ڈسٹ بن میں پھینک کر ہم اپنے گھر چلے آئے۔ کاشف نے خالد شمیم کو فون کر کے بتایا کہ ”مامون کی صبح ہوگئی“ ماموں، عمران فاروق کا کوڈ نام تھا جو کاشف نے مجھے بتایا تھا۔ 16 ستمبر کا سارا دن عمران فاروق کے گھر کے باہر گزار دیا تھا۔ دوسری طرف ترجمان ایم کیو ایم لندن نے کہا ہے کہ عمران فاروق قتل کیس میں ملزم محسن کے اقبالی بیان میں متحدہ پر الزامات جھوٹے ہیں۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے ایم کیو ایم کے کسی رہنما پر بھی عمران فاروق کے قتل کا الزام نہیں لگایا۔ قائد متحدہ ایم کیو ایم لندن قیادت کا عمران فاروق کے قتل سے کوئی تعلق نہیں