صوابی(این این آئی)امیر جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا ہے کہ جماعت اسلامی دو نومبر کو پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد بند کر نے اور احتجاج میں حصہ نہیں لے گی کیونکہ اس وقت جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کا اتحاد” کیبنٹ روم ”اور ”صوبائی اسمبلی ”کی چار دیوار ی تک ہے سیاسی حکمت عملی میں دونوں جماعتیں بالکل آزاد ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کے روز دارالقر آن پنج پیر میں جماعت اشاعت التوحید والسنت کے سالانہ اجتماع عام کے آخری سیشن کے موقع پر خطاب اور بعد ازاں آباسین یونین آف جرنلسٹس کے پروگرام ”رابطہ” میں اظہار خیال کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کو کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دینگے وفاقی حکومت نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر کے روڈوں کو بند کر کے فسطایت کا مظاہرہ کیا ہے مشتاق احمد خان نے واضح کر دیا کہ جماعت اسلامی صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے مقابلے میں فولادی دیوار بنے گی کرپشن کے خلاف قدیم ترین اور طاقتور جماعت اسلامی ہے اس کے خلاف بولنے والے لیڈر شپ کو اپنے دائیں اور بائیں کے پانامہ لیکس کے سوالوں کو اُٹھانا چاہئے انہوں نے کہا کہ پانچویں جماعت کے بورڈ کے امتحان کے ایشو پر صوبائی حکومت ہٹ دھرمی چھوڑ کر صوبے میں پرائیوٹ تعلیمی اداروں کو ڈرانے سے باز آجائیں نجی تعلیمی ادارے جبر سے بچائیں گے حکومت ان نجی تعلیمی اداروں کے مثبت کر دار کا اعتراف کریں مشتاق احمد خان نے کہا کہ پاکستان میں ”ڈنکی منکی”کی حکمرانی جلد ختم ہو کر یہاں قر آن و سنت کا نظام نافذ ہو کر رہے گا اور یہاں علماء اور طلباء حکومت کر تے رہیں گے انہوں نے کہا کہ دارالقر آن پنج پیر ہمارا اور جماعت اسلامی کا جامعہ ہے پاکستان سے جبر ، ظلم ، شیطان اور طاعوت کے نظام کا خاتمہ کر کے اس کی جگہ اسلامی نظام کا قیام دونوں جماعتوں کا مشن ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لئے قائم کیا گیا تھا کہ یہاں چور اور ڈاکووں ، امریکی غلاموں ، سود خوروں اور کرپٹ لوگوں کا راج ہو گا بلکہ پاکستان کے قیام کا مقصد نظام شریعت کا نفاذ تھا اسلامی نظام و قر آن و سنت کا نظام پاکستان کا مستقبل ہو گاعوام کو انسانیت کے عالمی امامت اور قیادت کے لئے تیار رہنا ہو گاانگریزوں کے گھوڑے نہانے اور بوٹ پالش کرنے والوں کی حکمرانی ختم ہو گی انہوں نے کہا کہ ڈنکی منکی کے حکمران امریکہ کے کہنے پر پاکستان میں علماء ، مدارس ، مساجد اور پگڑھی ، داڑھی والوں کو دہشت گرد اور بنیاد پرست قرار دے رہے ہیں ڈنکی منکی کی طرح حکمرانوں کے سروں میں دماغ نہیں بلکہ اغیار کا بوجھ اپنے سروں پر اُٹھا رہے ہیں