اسلام آباد(آئی این پی)وزیر دفاع وپانی وبجلی خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ تحریک انصاف نے وفاقی دارالحکومت کے پاک سیکرٹریٹ کے پی ،کیو ، آر اور ایس بلاکس پر قبضے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے ، ان بلاکس میں وزارت داخلہ ، وزارت خزانہ، وزارت منصوبہ بندی سمیت دیگر اہم عمارتیں ہیں ،اس حوالے سے ہمارے پاس 100فیصد مستند اطلاعات ہیں ، پچھلی دفعہ دھرنے کے دوران ڈھیل دی توتحریک انصاف والے ریاستی املاک پر حملہ آور ہو گئے ،اس دفعہ ایسی غلطی نہیں کریں گے ، ایک آیا پانچ منٹ کا جلسہ کر کے رفوچکر ہوگیا ،د وسرا انتظامیہ کا پرچہ تھامے گھر میں چھپ کر بیٹھ گیا ، پہلے راؤنڈ میں ہی خوفزدہ کیوں ہو گئے ، سیاسی کارکنوں کوڈنڈے پڑنا سیاسی جدوجہد کا حصہ ہوتا ہے ،اگر ڈنڈے نہیں کھا سکتے تو سیاست چھوڑ کر کوئی اور پیشہ اختیار کر لیں ،2یا3نومبر کو اسلام آباد بند نہیں ہو گا، فوج نے گزشتہ تین سالوں میں جو عزت اور تقدس کمایا وہ جنرل راحیل شریف کی میراث ہے ، پورا یقین ہے کہ جنرل راحیل شریف یہ میراث چھوڑ کر جائیں گے ۔وہ جمعہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل یا کالم سے فوج مداخلت نہیں کرتی ، کالم نگاروں میں بڑی بڑی آوازیں ہیں لیکن آج کل سوشل میڈیا پر درجنوں نام نہاد کالم نگار آچکے ہیں جن کا کالم نویس اور حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ، حقیقیت یہ ہے کہ فوج کبھی بھی مداخلت نہیں کرے گی ، میرا خیال ہے کہ فوج سوچ کے لحاظ سے بالغ ہو چکی ہے ،فوج نے چار دفعہ جمہوریت پر شب خون مارنے کے تجربات سے بہت سیکھا ہے ، فوج نے گزشتہ تین سال میں جو تقدس اور عزت کمائی وہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی وجہ سے ہے ، جنرل راحیل شریف یہ میراث چھوڑ کر جانا چاہیں گے تاکہ جن اچھے الفاظ میں انہیں آج یاد کیا جا رہا ہے مستقبل میں بھی ایسے ہی اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے ، آرمی چیف نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا جو آج بھی جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کی عدالت سب سے بڑی ہے جو 2018کو دستیاب ہوگی ۔ پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس سے بڑی بات اور کیا ہو سکتی ہے جس طرح کی سیاست اور احتجاج تحریک انصاف کر رہی ہے ہنگامے سے حکومت تھوڑی کمزور تو پڑ سکتی ہے لیکن یہ کہنا قطعی طور پر درست نہیں کہ فوج آجائے گی ۔انہوں نے کہا کہ دو نومبر کوریڈزون میں فوج تعینات کرنے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ،پولیس کی مدد سے حالات پرقابو پا لیں گے ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ میثاق جمہوریت سے قبل پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے ایک دوسرے کو بہت نقصان پہنچایا، سیاسی کارکن روتا ہوا چھا نہیں لگتا، سیاست شوق کا نام ہے اس میں جیل بھی ہو سکتی ہے ، مار بھی پڑ سکتی ہے ، اس طرح ٹی وی پر رونا نہیں چاہیے جیسے آج عمران خان رویا، سیاسی کارکنوں کو ماریں پڑتی رہتی ہیں یہ سیاست کا حصہ ہے ، میں نے15سال کی عمر میں ڈنڈے کھائے اگر یہ ڈنڈے کھانے سے ڈرتے ہیں تو سیاست چھوڑ کر کوئی اور پیشہ اختیار کر لیں یا سوشل میڈیا سے نہ نکلیں ، پچھلی دفعہ تحریک انصاف کو ڈھیل دی بعد میں کوئی نہیںمانا کہ کس نے پی ٹی وی پر حملہ کیا، کس نے پارلیمنٹ پر چڑھائی کی اور کس نے وزیراعظم ہاؤس پر بھی حملہ کیا، اس دفع کوئی ریاستی املاک پر چڑھائی کرے گا یا ریاست کی رٹ کو چیلنج کرے گا تو ریاست بھی اس کے خلاف ضرور کاروائی کرے گی ، احتجاجیوں کو ریڈزون میں داخلے سے روکنے کے لئے جو بھی ہواکریں گے ۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کا منصوبہ ہے کہ سیکرٹریٹ کے پی ، کیو ، آر اور ایس بلاکس پر قبضہ کیا جائے ، ان بلاکس میں وزارت خزانہ ، وزارت منصوبہ بندی، وزارت داخلہ سمیت دیگر اہم عمارتیں ہیں ، بلوائیوں کا منصوبہ ہے کہ چونکہ ان بلاکس میں باتھ روم بھی ہوں گے ، بستر بھی بچھائے جا سکیں گے ،اے سی بھی چل رہے ہوں گے اور کوئی کمروں کے اندر آکر ہمیں نکال بھی نہیں سکے گا تو اس لئے ان پر قبضہ کر لیا جائے یہ 100فیصد مستند اطلاعات ہیں ، عمران خان نے خود کہا کہ میں انہیں زخمی کروں گا اور رولاؤں گا، یہ سیاستدانوں کی زبان نہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی طور پر ٹیک آف کر چکا ہے جس کے ثمرات آنے والے ہیں ، پاکستان کو معاشی استحکام کی سخت ضرورت ہے ، جس کے لئے سیاسی استحکام ضروری ہے ، ایسے وقت میں کسی کو حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور شیخ رشید چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں ، ایک موٹرسائکل پر آیا ، 5منٹ کا جلسہ کر کے موٹرسائیکل پر نکل گیا، دوسرا گھر سے نہیں نکل رہا، انتظامیہ کے پرچے پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں ، وزیراعظم نوازشریف کی عدلیہ تحریک سے سیکھیں ، گھروں سے نکلیں ، ڈنڈے پڑناسیاسی جدوجہد کاحصہ ہوتا ہے ، شاہ محمود قریشی اپنے لیڈر سے بات کر کے دیکھ لیں، ہم جھگڑا نہیں چاہتے بات چیت کے لئے تیار ہیں ، کل رات سے واقعہ شروع ہوا اس کے پہلے راؤنڈ میں ہارجیت کی بات نہیں کروں گا، پچھلی دفعہ حکومت نے نرمی برتی اور معاملہ بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کی تاہم کوئی مثبت جواب نہیں دیا،ا س دفعہ بھی بات چیت کا آپشن کھلا رکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جنہیں اتحادی بنایا انہیں بعد میں گالیاں دے کر بھگادیا میں نہیں جاتا اس دفعہ انہیں کون سپورٹ کر رہا ہے ، 2 نومبر یا 3نومبر کو اسلام آباد بند نہیں ہوگا۔