پشاور(این این آئی)خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے وسط ایشیائی علاقائی اقتصادی تعاون تنظیم (کاریک) کے 15ویں وزارتی اجلاس سے خطاب میں اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے کہ سی پیک سے وسطی ایشیائی کاریک ممالک کو بھی مستفید کیا جائے گا اور امید ظاہر کی ہے کہ وزیراعظم اب اپنے دعوے پر قائم رہتے ہوئے اسے عمل جامہ بھی پہنائیں گے جس کیلئے ملاکنڈ ڈویژن کو سی پیک میں شامل کرنا ضروری ہے کیونکہ کاریک ممالک کا صرف چترال اور واخان کی پٹی کے راستے پاکستان سے زمینی ملاپ ہو سکتا ہے اپنے حلقہ نیابت کے علاقے تالاش بازار میں رابطہ عوام دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سوات موٹر وے اور ملاکنڈ ڈویژن کو سی پیک میں شامل کرنے پر اتفاق کر چکی ہے اور وفاق سے ہمارا پہلا مطالبہ بھی یہی ہے تاہم وفاق ہم سے اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں وعدے کرکے مکر جاتا ہے اور ہمیں اپنے عوام کے سامنے شرمسار بنا دیتا ہے حالانکہ ہم وفاق کے اچھے اقدام کی خوشخبری لوگوں کو پہنچا دیتے ہیں اسکے برعکس وفاق نے ہمارے جنوبی اضلاع سے گزرنے والا بنیادی روٹ ہی مشکوک بنا دیا ہے اب وزیراعظم کو کاریک کے عالمی فورم پر اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنا ہوگا ورنہ اپنی حکومت اور جماعت کے علاوہ پاکستانی قوم کی پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہو گی حیرت ہے کہ وہ اگلے انتخابات میں خیبرپختونخوا میں بھی اپنی حکومت بنانے کا دعویٰ کرتے نہیں تھکتے اور وزیراعظم نے دورہ کوہاٹ میں یہ تمام دعوے دہرائے ہیں مگر انکے تمام اقدامات یہاں کے عوام کے سراسر نقصان والے ہوتے ہیں وزیراعظم نے کوہاٹ میں گیس فراہمی منصوبے کا افتتاح کرکے احسان نہیں کیا یہ تیل و گیس ذخائر تو صوبے کے اپنے وسائل ہیں جنہیں مرکز پن بجلی کی طرح لوٹنے لگا ہے وزیراعظم ہمیں اربوں روپے کے تمام بقایاجات کی یکمشت ادائیگی اور پنجاب کے گندم کی طرح پن بجلی، ڈیمز اور تیل و گیس کے صوبائی وسائل ہمارے حوالے کرنے کا اعلان کرے تب شاید آئندہ انکے لوگ بھی منتخب ہوں اور حکومت میں بھی آ سکیں خیبرپختونخوا کے عوام و خواص تو سی پیک میں صوبے کے مفادات کو نظرانداز کرنے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ہم سے مرکز کے معاندانہ روئیے کے خلاف راست اقدام کا مطالبہ کر رہے ہیں
مظفر سید ایڈوکیٹ نے اس بات کو انتہائی تشویشناک قرار دیا کہ وفاق نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر صرف پنجاب حکومت کو اعتماد میں لیا ہے اور خیبر پختونخوا سمیت چھوٹے صوبوں کو مکمل طور پر اندھیرے میں رکھا ہے مرکز کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس اہم منصوبے کی کامیابی کا دار و مدار صوبوں کی معاونت سے ممکن ہے دنیا جانتی ہے کہ یہ سنہری موقع ہاتھ سے گیا تو پھر کبھی واپس نہیں آئے گا وفاق اپنے منفی طرزعمل سے تینوں صوبوں کے عوام اور حکومتوں کو بداعتمادی اور عدم تعاون کی طرف لے جا رہی ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے مفادات کو مسلسل پائمال کیا جاتا رہا تو صوبائی حکومت اس معاملے پر کل جماعتی کانفرنس بلانے اور معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے سمیت ہر راست اقدام پر مجبور ہو گی
ایک سوال پر وزیرخزانہ نے کہا کہ وفاق سی پیک بالخصوص مغربی روٹ پر ہم سے ڈبل گیم کھیل رہی ہے ایک روز ہمیں یقین دہانی کرا دی جاتی ہے تو دوسرے دن اسکی نفی ہوجاتی ہے حالانکہ یہی مغربی روٹ گوادر تک مختصر ترین گزرگاہ ہے جس سے ہمارے صوبے اور فاٹا کے علاوہ بلوچستان اور سندھ کے عوام کو حقیقی فوائد ملنے ہیں حالت یہ ہے کہ وزیراعظم سی پیک پر عمل درآمد اور ہمارے خدشات دور کرنے کیلئے اپنی سربراہی میں قائم کردہ کمیٹی کا اجلاس تک نہیں بلا رہے پنجاب میں مشرقی روٹ پر کام اسی تیزرفتاری سے جاری ہے اور تمام انفراسٹرکچر اور سرگرمیاں صرف پنجاب میں گھوم رہی ہیں مظفر سید ایڈوکیٹ کا مطالبہ تھا کہ سی پیک کے عظیم منصوبے کو قومی توقعات اور ڈیڈلائن کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے چاروں صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل ٹاسک فورس تشکیل دی جائے انہوں نے کہا کہ جب سی پیک کا آغاز خیبرپختونخوا سے ہونا طے ہے اور سیکورٹی، آپریشنل و لاجسٹک سپورٹ سمیت بیشتر ذمہ داریاں صوبائی حکومت سے وابستہ ہوں تو ان سے ہماری حکومت اور عوام کو لاتعلق رکھنا تاریخی زیادتی اور منصوبے کی کامیابی پر سوالیہ نشان ہو گا۔