پشاور(آئی این پی)حکومتی کارکرکردگی کو تنقید کا نشانہ بنانے پر پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے درمیان تلخی پیداہو گئی ، حکمران جماعت نے کھل کر اپنی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی سے کہا ہے کہ اگر وہ حکومتی کارکردگی سے مطمئن نہیں تو اپنا راستہ الگ کرنے میں آزاد ہیں اور انہیں اقتدار چھوڑنے کیلئے تمام دروازے کھلے ہیں دوسرے لمحے سینئر وزیر عنایت اللہ نے حکومتی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی۔ بدھ کے روز صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے وقفہ سوالات کے دوران جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی محمد علی نے ایوان کو بتایا کہ اپر دیر کے 67سکولوں میں سے 61کے پرنسپل ہی نہیں ہے لیکن صوبائی حکومت عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے صرف ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے۔انکے ریمارکس پر صوبائی وزیر تعلیم عاطف خان نے کہا کہ حکومتی اتحادی جماعت اسلامی کو طے شدہ فارمولے کے تحت ترقیاتی کاموں میں حصہ دیا جا رہا ہے جماعت اسلامی اگر صوبائی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تو اقتدار چھوڑ سکتی ہے جس کے بعد جماعت اسلامی کے راکین نے خاموشی اختیار کی اور سینئر وزیر عنایت اللہ نے کہا کہ وہ تعلیم اور صحت کے حوالے سے محدود فنڈ کے باوجود کارکردگی سے مطمئن ہیں جے یو آئی کے مفتی جانان نے کہا کہ صوبے کے تمام سکول پورانے ڈگر پر چل رہے ہیں حکومت اپنی کارکردگی درست کرے صوبائی وزیر تعلیم عاطف خان نے کہا کہ روخانہ پختونخوا سکیم اب بھی جاری ہے اس کو بند نہیں کیا گیا ماضی میں صوبے کے تمام اضلاع میں محکمہ تعلیم کے 76سب ڈویڑن تھے2سالوں کے دوران 72نئے سب ڈویڑن کھولے گئے ہیں مکتب سکولوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی ایسے مکتب سکول کو بند نہیں کیا گیا ہے جس کے قریب پہلے سے نیا سکول تعمیر نہیں کیا گیا ہیلی کاپٹر ے استعمال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ لکی مروت میں کنٹینر سکول کے افتتاح کیلئے وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعہ گئے تھے اور اگر ضرورت پڑی تو دوبارہ بھی جائینگے ہمارے ہیلی کاپٹرز سرکاری کاموں کیلئے ہوتے ہیں مری میں دیگوں کو پہنچانے کیلئے نہیں صوبائی اسمبلی اجلاس کے دوران نقطہ اعتراض پر ن لیگ کے راشاد خان نے کہا کہ اپریل میں قدرتی آفات کے نتیجے میں ہزاروں گھر متاثر ہوئے ان کے لئے 35کروڑ کے ٹینڈر بھی جاری کئے گئے تاہم شانگلہ سے تعلق رکھنے والے پشاور کے منتخب رکن اسمبلی نے تمام ٹینڈرز روک دیئے ہیں اور اب ٹھیکیداروں سے مل کر 40اور50فیصد کے حساب سے رقم ہتھیا رہا ہے جس کے خلاف کاروائی نہ کرتے ہوئے صوبائی حکومت نے اپنے آپ کو ثابت کر دیا ہے بعد ازاں ان کے مائک بند ہونے پر ن لیگ کے اراکین نے ایوان نے واک آؤٹ کیا۔