اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے نوجوانوں اور ان کے والدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو چاہئے کہ اگر وہ کسی کی بیٹی کو بیاہ کر گھر لا رہے ہیں تو اسے بیٹی بنا کر رکھیں ، ایک عورت جب ماں ہوتی ہے تو روئیں روئیں سے محبت کے چشمے جاری ہوتے ہیں۔ جب وہ ساس بنتی ہے تو اس کے اندر زہر بھر جاتا ہے۔ وہ زہر کہاں سے لیکر آتی ہے؟ مجھے نہیں پتہ، لیکن میں اسی ماحول میں رہا ہوں ، ساس کا روپ ایک خوفناک روپ ہے، جب باپ ہوتا ہے تو شفقت کا سایہ ہوتا ہے۔ جب سسر ہوتا ہے تو گالی گلوچ کے سوا اسے کچھ نہیںآتا۔ معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ بھائیومیرانبی ﷺ یہ زندگی سکھاکر نہیں گیا۔ جس کی بیٹی لیکر آؤ، اسے بیٹی بنا کر گھر میں رکھو، اسلئے کہ شریعت نے آنے والی بچی کا حق رکھا ہے۔ اگر تم مالدار ہو اور وہ کہے کہ مجھے الگ گھر میں رکھو تو تمہارے ذمے ہے کہ تم اسے الگ گھر لیکر دو۔ اور اگر اس کی طاقت نہیں ہے تو تمہارے ذمے ہے کہ اسے کرائے پر گھر لیکر دو، اگر اس کی بھی ہمت نہیں تو اپنے گھر میں پورا ایک پورشن اسے الگ کرکے دینا، اگر اس کی بھی ہمت نہیں تو ایک کمرہ ، ایک کچن اور ایک ٹوائلٹ آنے والی بچی کا حق ہے، اگر اس کی بھی ہمت نہیں تو نوجوان کو چاہئے کہ وہ شادی نہ کرے ، روزے رکھے اور تسبیح پڑھے، کسی بچی کو برباد نہ کرے۔