لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ کے جسٹس اقبال حمید الرحمٰن نے اپنا استعفیٰ گزشتہ روزصدرممنون حسین کوبھجوادیااورانہوں نے اپنااستعفی ایک کورئیرسروس کے ذریعے صدرمملکت کوبھجوایاجبکہ اس کی ایک کاپی چیف جسٹس آف پاکستان ،وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری اور وزارت قانون و انصاف اور انسانی حقوق کے سیکریٹری کو بھی بھجوائی گئی۔ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس حمید الرحمٰن نے استعفیٰ ہاتھ سے تحریر کیا، جس میں انھوں نے موقف اختیار کیا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 206 (1) کے تحت اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیںتاہم انہوں نے اپنے استعفے کی کوئی وجہ نہیں بیان کی ہے ۔اس سے قبل 26 ستمبر کو سپریم کورٹ کے ایک جج جسٹس امیر ہانی مسلم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تقرریوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا، جو اُس وقت کی گئی تھیں جب جسٹس حمید الرحمٰن اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے۔جس کے کچھ ر وزبعد اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد وقاص نے سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا کی تھی کہ جسٹس حمید الرحمٰن کو ان کی ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکا جائے۔جبکہ جسٹس حمیدالرحمن ان ججزمیں شامل تھے جنہوں نے صدرپرویزمشرف کے پی سی اوکے تحت حلف اٹھانے سے انکارکردیاتھا۔