لاہور ( این این آئی)پنجاب اسمبلی نے پراونشل موٹروہیکل آرڈیننس 1965ء میں ترمیم کی متفقہ طور منظوری دے دی ۔ سپیشل مانیٹرنگ یونٹ لاء اینڈ آرڈر کے سینئر ممبر سلمان صوفی نے بتایا ہے کہ سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے ٹرانسپورٹ سہولت پروگرام کے تحت دوبلوں میں اصلاحات پیش کی گئی تھیں۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف گزشتہ سال مارچ میں ہی ان ترامیم کی اصولی منظوری دے چکے ہیں۔ پراونشل موٹروہیکل آرڈیننس 1965ء میں مجوزہ ترمیم کے مطابق صوبہ پنجاب میں گاڑی کی رجسٹریشن بک کی جگہ آٹوموٹو رجسٹریشن کارڈ سسٹم متعارف کرایا جائے گا اور دوسرے صوبوں میں 120 دن سے زائد رکھی جانے والی گاڑیوں کو متعلقہ موٹررجسٹریشن اتھارٹی سے دوبارہ رجسٹریشن حاصل کرنا ہو گی۔ گاڑی کی ملکیت تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ گاڑی کی نمبرپلیٹ بھی تبدیل کر دی جائے گی۔ گاڑی کی ٹرانسفر کے دوران سابقہ مالک اپنی لائسنس نمبرپلیٹ موٹروہیکل سے اتار لے گا اور گاڑی کے خریدار کو نئی لائسنس نمبرپلیٹ اور سرٹیفکیٹ آف رجسٹریشن حاصل کرنا ہو گا۔ بل میں دوسری ترامیم کے مطابق حکومت کی طرف سے جاری کردہ سرکاری لائسنس نمبرپلیٹ کا نصب کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے اور نمبرپلیٹس میں ترامیم یا خرابی کو قابل تعزیر جرم قرار دیا گیا ہے۔ جعلی نمبر پلیٹ بنانے والوں کو سات دن سے ایک سال تک قید کی سزا اور جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا جو ایک لاکھ تک ہو سکتا ہے اور اسی طرح ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے فرد کو پندرہ دن سے 2سال تک اور30ہزار سے 2لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔