کراچی (این این آئی) متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان ) کے کنوینر ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا ہے کہ ببانگ دہل ، ٹھوک بجا کر اور وثوق کے ساتھ پاکستان کے ہر خاص و عام کو یہ پیغام دیا ہے کہ ایم کیوایم (پاکستان ) ایک ہی جماعت ہے ، ایم کیوایم ،پاکستان کے آئین وقانون کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ رجسٹرڈ ہے ، ایم کیوایم پاکستان کی پارٹی کی لیڈر شپ یا سربراہی میرے نام کے ساتھ ہے اور میرے نام کے ساتھ پارٹی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے ۔انہوں نے کہاکہ تمام مظلوم بشمول مہاجر عوام اور ایم کیوایم کے کارکنان کو کنفیوژ ، مایوس اور ڈی مورلائز ہونے کی ضرورت نہیں ہے ،وہ ایم کیوایم پاکستان پر اعتماد رکھیں کہ ایم کیوایم پاکستان ہی مظلوم قومیتوں بشمول مہاجر عوام اور ایم کیوایم کے کارکنان کی یکجہتی اور ان کے اتحاد کی علامت ہے ۔ انہوں نے اپنی خواہش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم قومیتوں ، مہاجر عوام اور ایم کیوایم کے کارکنان کو کسی حال میں 22اگست کے عمل اور نعروں کی عینک سے جانچا اور دیکھا نہ جائے لیکن بد قسمتی سے کچھ افراد اپنے آپ کو 22اگست کے ساتھ جوڑ کر مظلوموں ، مہاجر عوام اور ایم کیوایم کو ایک کھائی میں دھکیلنے کی مذموم کوشش کررہے ہیں ۔انہوں نے آئندہ ایک دو روز میں بڑی عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان بھی کیا جس کے دوران محلوں ، علاقوں میں چھوٹی بڑی کارنر میٹنگز کا انعقاد کیا جائے جبکہ ایم کیوایم پاکستان عنقریب 100دن کا عوامی خدمت کا پروگرام بھی شروع کرنے والی ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ایم کیوایم (پاکستان ) کے عارضی مرکز پی آئی بی کالونی میں رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان ،ڈپٹ کنونیرز نسرین جلیل ، خالد مقبول صدیقی ، اراکین رابطہ کمیٹی عارف خان ایڈووکیٹ ، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن ، سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ارکان قائم مقام میئر ارشد وہرا ، چیئر مین ڈسٹرکٹ سینٹرل ریحان ہاشمی، ڈسٹرکٹ ایسٹ کے چیئر مین معید انور،ڈسٹرکٹ کورنگی کے چیئر مین نیر رضا سمیت بلدیاتی نمائندگان کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ۔ اس موقع پر حق پرست اراکین قومی وصوبائی اسمبلی ، سینیٹر اور شعبہ جات کے اراکین بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی رابطہ مہم کے ذریعے عوام تک پہنچ کر عوام کے مسائل جان کر جو بھی ہمارے وسائل میں ، اختیار ہیں، ایم پی ایز ، ایم این ایز ، کے فنڈز کے ذریعے ، قائم مقام میئر کراچی ارشد وہرا کے پاس جو فنڈز اور وسائل دستیاب ہیں ان کے ذریعے مختلف یوسیز اور حلقوں کے مسائل حل کریں گے اور منصوبے وضع کریں گے، ریئپرئنگ ، مرمت کے کام ، چھوٹی سڑکوں کی توسیع و تعمیر ، کراچی سے کچہرے کی صفائی ،نکاسی آب ، سیوریج کے مسائل حل کریں گے ،اسکول ،اسپتال ، ڈسپنسری کی حالت زار کو بہتر بنائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جب یہ کام ہم اپنے وسائل اور اختیارات سے کرنے جارہے ہیں تو ارباب اختیار وفاقی اور صوبائی حکومت سے بھی ایک مرتبہ پھر یہ اپیل کرتے ہیں کہ سندھ کے شہری علاقوں کے مظلوم عوام مہاجروں اور ان کی نمائندہ جماعت ایم کیوایم کے ساتھ کئے جانے والے ظلم و ناانصافی کے سلسلے کو اب بند ہونا چاہئے اور اس کا ازالہ کیاجانا چاہئے ، ہمیں بھی برابر کا پاکستانی سمجھا جانا چاہئے ،اب ارباب اقتدار ، وفاقی و صوبائی حکومت اپنے عمل سے یہ ثابت کریں کہ وہ ہمیں برابر کا پاکستانی اور سندھ کا شہری سمجھتی ہیں ۔ جو قربانیاں ہمیں دینی تھی وہ سب دی ہیں اور لازوال دی ہیں اور ایسی قربانیاں دی ہیں شاہد اس کی نذیر پاکستان میں نہیں ملتی ۔ میں یہی سمجھتا ہوں کہ جو یہ پس منظر تھا کہ ایم کیوایم کو اسپیس دینے کے بارے میں تھا ، دوسری بات ناانصافیاں ہورہی ہیں اس کی ہلکی جھلک ہمارے وائٹ پیپر میں نظر آئے گی اس سلسلے میں دو روز کے بعد ارکان صوبائی اسمبلی پہلی قسط وائٹ پیپر کی آپ کے سامنے رکھیں گے ۔انہوں نے کہاکہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ بنیادی شہری سہولت سے تعلق رکھنے والا ادارہ ہے یہ میئر کراچی یا کے ایم سی کے زیر تحت نہیں حکومت سندھ کے تحت ہے ، اسی طرح سینیٹیشن بورڈ بھی حکومت سندھ کے ماتحت ہے ، صرف سوئیپرز ، سینیٹری اسٹاف اور چند گاڑیاں ، قائم مقام میئر ارشد وہرا کے پاس ہیں ورنہ بڑی گاڑیاں اور بڑا سامان سالٹ مینجمنٹ بورڈ حکومت سندھ کی دیگ پر بیٹھا دیئے گے ۔ انہوں نے کہاکہ ملٹی پل شہری کنٹرول کے اتنے شہری ادارے جن کے پاس وسائل ہیں ، اختیارات ہیں ، لیکن اصل شہری ادارے کے ایم سی ، ڈی ایم سیز کے پاس اختیارات نہیں ، کے ڈی اے کو بھی الگ کردیا گیا ہے ، کے ڈی اے اور کے ایم سی کا جھگڑا بھی ہے ، وائس چیئرمین ان مسئلوں میں الجھ گئے ہیں ، کہ ان کی تنخواہیں کس طرح ہوں گی ، ملازمین کو کس طرح کن محکموں میں بھیجا جائے ،اس طرح کا عمل کرکیانتظامی مسائل میں اضافہ کیاجارہا ہے ۔ ،ریونیو کا مسئلہ کیسے حل ہوگا ، مالی اور انتظامی مسائل میں اضافہ کیاجارہا ہے ، سائٹ لمیٹڈ کے 130ملازمین کو نکالنے کی تیاری ہورہی ہے اس ظلم کی مذمت کرتے ہیں ،مراد علی شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جس طرح آپ نے علیحدہ ملازمین کو ریگولائزکیا اسی طرح انہیں بھی کرنا چاہئے ۔ 90ہزار جو نوکریاں بانٹی جائیں گی اس سے پہلے یہ سلسلہ ہوجانا چاہئے ۔ چیف سیکریٹری نے بھی شاہد ان کو نکالنے کی سمری پر دستخط کردیئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ واٹر بورد ، کے ڈی اے ، سالٹ ویسٹ مینجمنٹ ، ماسٹر پلان ، بلڈنگ کنٹرول کو شہری حکومت کے تحت آنا چاہئے یہ صرف کراچی کیلئے نہیں لاڑکانہ ، سکھر ، حیدرآباد ، نوابشاہ ، خیر پور اور پورے سندھ اور پاکستان کے بلدیاتی اداروں کے ساتھ یہ ادارے آنا چاہئے ۔ مقامی ٹیکس بھی آنا چاہئے ، موٹر وہیکل ٹیکس ، بلڈنگ کنٹرول کی آمدنی آنی چاہئے ، ماسٹر پلان کی آمدنی آنی چاہئے ، سیلز ٹیکس کے 60ارب میں سے 57ارب کراچی سے جمع ہوتے ہیں لیکن ایک پیسہ نہیں دیا جاتا ۔ 20ارب سیلز ٹیکس سروس میں سے کراچی کو ملنا چاہئے ، باقی حیدرآباد ، نوابشاہ ، سکھر ، میر پور خاص کو بھی ایک ایک دو دو ارب روپے سیلز ٹیکس میں سے ملنا چاہئے ۔ ،کوٹا سسٹم ختم ہوگیا لیکن اس پر عملدرآمد ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کا معاملہ الگ ہے ، جس طرح کی گورننس کو روا رکھا گیاہے آٹھ سالوں سے سندھ میں جنگل کا قانون ہے ، سندھ پبلک سروس کمیشن کے سربراہ جب تعینات کئے گئے تو 20گریڈ کے ضرور تھے لیکن 2سال کیلئے کام کیا تھا انہوں نے جبکہ 5سال کیلئے انہیں کام کرنا ضروری ہے، آج جب اسی پبلک سروس کمیشن کے سربراہ سے انٹرویو لئے بغیر کہاجارہا ہے کہ اپائمنٹ کیا جائے ، ایسا محسو س ہوتا ہے کہ حکومت سندھ کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ، ہم نے سارا ہوم ورک کیا ہے اور اس کی فلم آپ کے سامنے لائیں گے ۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کے 11اراکین کا ڈومیسائل دیہی سندھ سے ہے ، کوئی شہری نمائندہ نہیں ہے ۔انہوں نے اس بات کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا کہ دہشت گردی کراچی کے امن کو تباہ کرنے اور ملک مخالف سوچ کیلئے ہماری زیرو ٹالیرنس کی پالیسی یا مکمل عدم برداشت کی پالیسی پراسی طرح قائم و دائم ہیں جس طرح کئی سالوں سے اس کا بار بار اظہار کیا ۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ خود 22اگست کی پالیسی سے اپنے آپ کو جڑارکھنا چاہتے ہیں وہ مظلوموں، مہاجروں ور ایم کیوایم کے کارکنوں کو کھائی میں دکھیلنا چاہتے ہیں اور ہماری سوچ اور پالیسی کی وجہ سے ہمین دھمکیاں بھی دے رہیں میں ایسے عناصر کو بھی متنبہ کرتا ہوں خاص طور پر منتخب نمائندوں، یوسی چیئرمین ، وائس چیئرمین چاہے کراچی ، حیدرآباد میر پور خاص میں یہ دھمکیاں منتخب نمائندوں ، ایم این ایز ، ایم پی ایز ، سینیٹر ز، ضلعی چیئرمین ، میر پور خاص کے چیئرمین ، وائس چیئرمین کو دھمکیاں مل رہی ہے اور ایسے لوگ نظروں میں ہیں ہم انہیں متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ایسی حرکتوں سے باز آجائیں ورنہ مظلوم مہاجر عوام اور ایم کیوایم کے کارکنان ہمارے ساتھ کھڑے ہیں اور اس بات کا حل بھی ان کے پاس ہے کہ وہ کیا چارہ جوئی کریں اور وہ بھی اس کا حل نکال سکتے ہیں ، ہم اب تک خاموش ہیں ، ہم نے آئین و قانون کا راستہ اختیار نہیں کیا یہ بھی کرسکتے ہیں ، ہم عوام کی حمایت و تائید کا مظاہرہ بھی کرسکتے ہیں ہم نے اجتناب کیا ہے میرے خیال میں شہر کا ماحول اچھا ہوا ہے ، لوگوں میں ڈر و خوف پیدا کرنے اور ماحول کو خراب اور زبردستی منتخب نمائندوں کو وفاداریاں تبدیل کرانے کیلئے کہیں سے بھی جو کچھ کیاجار ہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم پاکستان کے عارضی مرکز پی آئی بی کالونی میں شام کے اوقات میں اوقات میں ایم این ایز ، ایم پی ایز اور سینٹرز عوامی مسائل کو سننے اور حل کرنے کیلئے موجود ہوں گے جس میں ایک دن قائم مقام کراچی ارشد وہرا بھی عوامی مسائل سنیں گے ، عوامی مسائل سننے اور حل کرنے کے شیڈول کا اعلان پریس ریلیز کے ذریعے آج ہی کردیاجائے گا ۔انہوں نے کہاکہ جرائم ، دہشت گردی ، کراچی کے امن کو تباہ کرنے کی سوچ اور ملک مخالف رجحان رکھنے والے اگر ایم کیوایم کے کچھ کارکنان بھی ہیں تو میں ان کے اہل خانہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے بچوں پرنظر رکھیں ، خیال رکھیں ، انہیں سمجھائیں کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں میں سے باز رہیں اور کسی طرح سے بھی خود کو ان چیزوں سے علیحدہ کریں ۔