اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی کوبتایاگیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھرپور سفارتی کوششوں سے بھارت نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شامل نہیں ہوسکا ٗمعاملہ پر پیچھے نہیں ہٹیں گے ٗ چین کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر نظرثانی کے 6 دور ہو چکے ہیں‘ تکمیل کے بعد آزادانہ تجارت کے معاہدے میں رہ جانے والی خامیاں دور ہو جائیں گی ٗرپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء کے بعد جی ایس پی پلس کے تحت ملنے والی مراعات دو سال تک برقرار رہیں گی۔بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خارجہ کی جانب سے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کے لئے وزیراعظم‘ مشیر خارجہ‘ معاون خصوصی خارجہ امور اور مختلف ممالک میں پاکستان کے سفیروں نے اس حوالے سے لابنگ کی ہے ٗاس وجہ سے پاکستان بھارت کی شمولیت کی درخواستوں پر پیش رفت فی الحال روک دی گئی ہے ٗیہ درست ہے کہ امریکہ کا جھکاؤ بھارت کی طرف ہے اور ان کا موقف ہے کہ یہ پاکستان کی قیمت پر نہیں ہے ان کے اپنے علاقائی مفادات ہیں۔
یہ باتیں عام ہیں کہ پاکستان این ایس جی کا ممبر نہیں بن سکے گا جبکہ بھارت اس کا ممبر بن جائے گا تاہم ان قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ٗانہوں نے کہاکہ بھارت اس کی ممبر لسٹ میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں اراکین کی تجاویز کا خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے، ہم سرنڈر کرنے والے نہیں ہیں۔ پاکستان کی وزارت خارجہ اور حکومت چوکس ہیں ٗیہ آسان نہیں کہ بھارت کو آئندہ اجلاس میں این ایس جی کی ممبر شپ مل جائیگی۔پارلیمانی سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز شفقت حیات خان بلوچ نے کہا کہ بتایا کہ حکومت نے جعل سازی کرنے والے اوورسیز پروموٹرز کے لائسنس منسوخ کئے ہیں اس حوالے سے آگاہی کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ پروٹیکٹر کے بغیر باہر جانے پر پابندی عائد کی گئی اور اس نظام کو مزید شفاف بنا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ کسی ملک کے ساتھ حکومت سے حکومت کی سطح پر ملازمین بھجوانے کا معاہدہ نہیں ٗ حکومت یا وزارت کا اس سلسلے میں رول نہیں اجلاس کے دور ان وقفہ سوالات پر اراکین کے سوالات لانے کے لئے نیا طریقہ کار متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت آئندہ تمام اراکین کے سوالات پر قرعہ اندازی کرکے وقفہ سوالات مرتب کیا جائیگا ڈپٹی سپیکر نے بتایا کہ آئندہ سیشن سے سوالات فلور پر آنے کے حوالے سے قرعہ اندازی ہوگی۔ وزارت تجارت کی جانب سے وفاقی وزیر زاہد حامد نے بتایا کہ پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی معاہدہ ابھی تک منظور نہیں ہوا۔
وزارت انڈسٹری کا کہنا تھا کہ اس سے مقامی صنعت کو نقصان ہوگا تاہم اب سمری تیار کی گئی ہے، ایف بی آر کی طرف سے رائے آنے پر توقع ہے کہ اس کی منظوری ہو جائے گی،اس ضمن میں وزارت ٹیکسٹائل اور دیگر کے تحفظات و خدشات حل ہوگئے ہیں۔ ساجدہ بیگم کے سوال کے جواب میں وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ چین کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ 2007ء میں فعال ہوا، اس سے دونوں ممالک میں تجارت میں اضافہ ہوا۔ چین سے آزادانہ تجارت کے معاہدے سے قبل تجارتی حجم 7.75 ملین ڈالر تھا تاہم 2015ء میں یہ 2.1 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، ابھی تک مکمل طور پر فائدہ نہیں اٹھا سکے۔انہوں نے کہاکہ ایف ٹی اے کے نئے فیز کیلئے بات چیت کے چھ دور ہوئے ہیں اس میں جو دشواریاں ہیں ان کو دور کرنے میں یہ بات چیت معاون ثابت ہوگی۔ زاہد حامد نے بتایا کہ قبائلی علاقوں میں ایجنسیوں میں تین تین نئے کسٹم دفاتر کھولے گئے ہیں۔ طورخم‘ چمن سمیت تین جدید مراکز بنائے گئے وزارت تجارت کی طرف سے بتایا گیا کہ 2015ء میں پاکستان برطانیہ دو طرفہ تجارت کا حجم دو ارب چھ کروڑ یورو تھا۔ انہوں نے کہاکہ جی ایس پی پلس کی سہولیات یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء کے بعد دو سال تک برقرار رہیں گی۔ اجلاس میں ڈپٹی سپیکر نے بتایا کہ کوئی بھی رکن کسی قائمہ کمیٹی میں کوئی معاملہ لے کر جانا چاہے تو وہ تحریری طور پر درخواست دے کر وہاں جاکر معاملہ اٹھا کر زیر بحث لاسکتا ہے۔قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ سالانہ گرانٹ کی مد میں پانچ سالوں میں ایک کروڑ 71 لاکھ روپے کی خصوصی گرانٹ کی مد میں پانچ سالوں میں 1 کروڑ 87 لاکھ جبکہ صدر اور وزیراعظم کی ہدایت پر 44 کروڑ 90 لاکھ روپے سے زائد کی مالی مدد دی گئی۔ اس کے علاوہ حکومت نے فیڈریشن کی موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنے کے فیصلے سمیت کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔
بھارت کو نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شامل نہیں ہونے دیا اور آئندہ بھی ۔۔۔! پاکستان نے دبنگ اعلان کر دیا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں