اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی نے سپیکر وڈپٹی سپیکر ،چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سمیت ارکان مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ)کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کے ایکٹ 1975میں مزید ترامیم کے لئے ایکٹ 2016کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی ،نئے قانون کے تحت چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی بنیادی تنخواہ چار لاکھ جبکہ مجلس شوریٰ پارلیمنٹ(ارکان سینیٹ و قومی اسمبلی)کی بنیادی تنخواہ دو لاکھ، زمینی سفر کا الاؤنس 10 روپے فی کلومیٹر سے بڑھا کر20روپے فی کلومیٹر ، ملک کے تمام بڑے شہرؤں کے پرا ئیویٹ ہسپتالوں میں علاج ، سالانہ ایئر ٹکٹ 20 سے بڑھا کر 30 ،دفتری اخراجات ایک لاکھ ،حلقہ الاؤنس 70ہزار،یوٹیلٹی الاؤنس50ہزارودیگر مقرر کئے گئے ہیں،نئے قانون کے حق میں پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں نے ووٹ دیا۔جمعرات کو ایوان میں میں قائم مقام چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط چوہدری محمد بشیر ورک نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کے حوالے سے رپورٹ ایوان میں پیش کی ،بعد ازاں رپورٹ میں تجویز کی گئی ترامیم کی منظور ی لی گئی اس دوران تحریک انصاف ،پیپلزپارٹی اورایم کیو ایم سمیت حزب اختلاف کی کسی جماعت نے مخالفت نہ کی،یوں ارکان پارلیمنٹ ،چیئرمین سینیٹ،سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں ،مراعات اور الاؤنسز میں اضافے کے لئے ترمیمی ایکٹ 2016اتفاق رائے سے منظور کرلیاگیا۔ ترمیمی ایکٹ 2016کے مطابق چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی بنیادی تنخواہ چار لاکھ مقرر کی گئی ہے جبکہ دیگر الاؤنسز اس سے علاوہ ہوں گے ،تحریک میں مجلس شوریٰ پارلیمنٹ(ارکان سینیٹ و قومی اسمبلی)کی بنیادی تنخواہ دو لاکھ مقرر کی گئی ہے جبکہ تحریک میں ارکان پارلیمنٹ کو زمینی سفر کا الاؤنس 10 روپے فی کلومیٹر سے بڑھا کر20روپے فی کلومیٹر ، ملک کے تمام بڑے شہرؤں کے پرا ئیویٹ ہسپتالوں میں علاج ، سالانہ ائر ٹکٹ 20 سے بڑھا کر 30 ،دفتری اخراجات ایک لاکھ ،حلقہ الاؤنس 70ہزار،یوٹیلٹی الاؤنس50ہزارودیگر مقرر کئے گئے ہیں ۔اس موقعپر قائم مقام چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط چوہدری محمد بشیر ورک نے کہاکہ تمام پارلیمنٹرینز کی تنخواہیں اور مراعات شرمناک حد تک کم تھیں جس پر میں نے کئی بار احتجاج کیا عوام میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ پارلیمنٹرینز کی تنخواہیں اور مراعات بہت زیادہ ہیں۔انھوں نے کہاکہ وفاقی سیکرٹری میجر جنرل کا عہدہ پارلمنیٹرین سے کم ہوتا ہے مگر انکی تنخواہیں پارلیمنٹرینز سے بہت زیادہ ہیں۔انھوں نے کہاکہ کمیٹی نے پارلیمنٹرینز کی تنخواہوں کے حوالے سے بھارت ،بنگلہ دیش اور یورپی ممالک کے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کا بخوبی جائزہ لیا ۔کمیٹی میں کچھ ارکان اس بھی زیادہ تنخواہ چاہ رہے تھے مگر ہم نے درمیانی راستہ اپناتے ہوئے مناسب تنخواہیں مقرر کی ہیں۔نئی تنخواہیں ابھی بھی بھارتی ارکان پارلیمنٹ سے بہت کم ہیں ۔