ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

عوام پر ایک اور بڑا بم گرنے کو تیار ، آئی ایم ایف نے بھی مطالبہ کر دیا

datetime 10  مئی‬‮  2016 |

اسلام آباد (آن لائن) حکومت پاکستان کو آئندہ بجٹ میں شدید مشکلات کا سامنا ،آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے آئندہ سال سے قرضہ واپسی آسان کرنے کے لئے بجٹ 2016-17 میں عوام پر اربوں روپے مزید ٹیکس لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے ۔مالی سال 2016-17 کے بجٹ میں قومی ترقیاتی منصوبوں سے فنڈز میں کمی ،ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف 3104ارب روپے سے بڑھا کر 3650 ارب روپے ،بجٹ خسارے کو جی ڈی پی کا 5.2 فیصد سے کم کر کے 3.5 فیصد تک محدود کرنے ،دفاعی بجٹ میں کمی کے علاوہ ،پاکستان سٹیل ملز سمیت ملک کے 9 اہم اداروں کی نجکاری ،آئندہ بجٹ میں درآمدات و برآمدات پر ریگولیٹر ی ڈیوٹی میں اضافہ اور 150 ارب روپے کے مزید رعایتی ایس آر اوز ختم کرنے کے نئے مطالبات رکھ دیئے ہیں ۔وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ و ایف بی آر کے درمیان 2 مئی سے مذاکرات تاحال جاری ہیں جس میں پاکستان کے آئندہ بجٹ کی تیاری اور آئی ایم ایف کا پروگرام ایکسٹنڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت 6.7 ارب ڈالر میں سے باقی 1.1 ارب ڈالر کی دو اقساط ستمبر 2016 ءتک ادا کرنے کے حوالے سے مذاکرات تاحال جاری ہیں، ستمبر 2016 میں آئی ایم ایف پروگرام کے اختتام کے بعد قرضہ واپسی کے لئے روڈ میپ کے لئے آئندہ بجٹ 2016-17 کو اہم قرار دیا گیا ہے ،ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ٹیم سے مذاکرات کے لئے پاکستان کے وفد میں وفاقی سیکرٹری خزانہ وقار مسعود ،چیئرمین ایف بی آر نثار اللہ ،ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر محمد اقبال اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر شامل ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین پاکستان کی معیشت کے حوالے سے مذاکرات کے ادوار ہوئے جس میں آئی ایم ایف کا پروگرام ایکسٹنڈ فنڈز فیسلٹی ستمبر2016 میں ختم ہونے کے بعد پاکستان کی
طرف سے پیش کی گئی ،قرضہ واپسی روڈ میپ سے اتفاق نہیں کیا اور آئندہ بجٹ کی تیاری میں متخلف تجاویز بھجوائے ہیں ،آئی ایم ایف کے مطابق قرضہ واپسی کے لئے ٹیکس اکٹھا کرنے میں بہتری کے ساتھ ساتھ پاکستان سٹیل ملز سمیت9 اہم اداروں کو نجکاری کو بھی ضروری قرار دیا گیا ہے ،ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ آئندہ بجٹ 2016-17 میں ترقیاتی فنڈز میں کمی کے ساتھ ساتھ ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف 3104 ارب روپے سے بڑھا کر3650 ارب روپے کرنے کی آئی ایم ایف کے شرائط رکھ دیئے ہیں اس طرح بجٹ خسارے کو موجود جی ڈی پی کا 5.2 فیصد سے کم کر کے آئندہ مالی سال میں 3.5 فیصد کرنے اور درآمدات برآمدات کی مد میں ایف بی آر کی طرف سے دیئے گئے متعدد رعایتی ایس آراوز کو بھی ختم کرنے کی بھی شرائط میں شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام اور آئی ایم یاف کے درمیان مزید قرضہ کے لئے ایک نئے پروگرام کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور اس حوالے سے آئندہ مذاکرات میں مزید پیش رفت ہونے کا امکان ہے، آئی ایم ایف حکام نے ایکسٹنڈ فنڈز فیسلٹی کے تحت 50 کروڑ ڈالر کی نئی قسط جاری کرنے کی بھی آمادگی ظاہر کر دی گئی ہے اور اس کا باقاعدہ اعلان مذاکرات کے اختتام پر کیا جائیگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…