اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

ہائی پروفائل قتل کیسز 100 فیصد حل کرلیے

datetime 12  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) سندھ غلام حیدر جمالی نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں اغواءبرائے تاوان اور ڈکیتیوں کے واقعات میں 98 فیصد کمی آئی ہے جبکہ سماجی کارکن پروین رحمان اور علامہ عباسی کمیلی کے بیٹے کے قتل سمیت 100 فیصد ہائی پروفائل قتل کیسز حل کرلیے گئے ہیں۔یاد رہے کہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر ناہید پروین رحمٰن کو 13 مارچ 2013 کو کراچی میں فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا گیا تھا ، جبکہ ستمبر 2014ءمیں سابق سینیٹر علامہ عباس کمیلی کے بڑے بیٹے علامہ علی اکبر کمیلی کو عزیزآباد میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔اس ٹارگٹ حملے میں ان کے دو محافظ بھی زخمی ہوئے تھے۔سینیٹر رحمان ملک کی زیرِ صدارت اسلام آباد میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے دوران آئی جی سندھ نے کراچی آپریشن پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک سال میں القاعدہ کے 166 جبکہ 644 دیگر اہم دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔غلام حیدر جمالی نے دعویٰ کیا کہ داعش اور لشکر جھنگوی کا آپس میں تعلق ہے جبکہ چوہدری اسلم کو القاعدہ نے قتل کروایا۔آئی جی سندھ نے بتایا کہ سانحہ صفورہ کے ملزمان ایک سال سے داعش کے لیے کام کر رہے تھے، جو ملک میں خلافت کا نفاذ چاہتے تھے، ملزمان کے قبضے سے 6 لیپ ٹاپس ملے جن میں حساس معلومات تھیں جنھیں ڈی کوڈ کرلیا گیا ہے۔بریفنگ کے دوران آئی جی سندھ نے بتایا کہ سانحہ صفورا میں ملوث ملزمان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، جو شام میں موجود اپنے سرغنہ عبدالعزیز کی ہدایات پر کام کرتے تھے۔آئی جی سندھ نے انکشاف کیا کہ سانحہ صفورا کے ملزمان سے ایک فہرست بھی ملی جس میں ا±ن شخصیات کے نام تھے جن کو ٹارگٹ کیا جانا تھا۔آئی جی سندھ نے انکشاف کیا کہ سانحہ صفورا کے ملزمان سے ایک فہرست بھی ملی جس میں ا±ن شخصیات کے نام تھے جن کو ٹارگٹ کیا جانا تھا۔یاد رہے کہ رواں برس 13 مئی کو کراچی کے علاقے صفورہ گوٹھ میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے میں خواتین سمیت 40 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے رینجرز کے خلاف پولیس کی جانب سے شائع کرائے گئے اشتہار پر تحقیقات کے لیے ذیلی کمیٹی بھی بنادی۔رحمان ملک کے مطابق کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ سازش کہاں اور کس نے کی.یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے کراچی کے کچھ اخباروں میں پولیس حکام نے اشتہاروں میں ’نامعلوم رینجرز اہلکاروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے کچھ افراد کی تلاش میں عوام سے مدد مانگی تھی‘۔رینجرز نے ان اشتہارات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اپنے بیان میں ’اسے کراچی میں بحال ہونے والے امن کو متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا تھا‘۔رینجرز ترجمان نے اشتہار شائع کرانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان اشتہاروں میں کوئی سچائی نہیں.واقعے کے بعد آئی جی سندھ نے مذکورہ ڈی ایس پی کو معطل کرکے انسدادِ دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ایڈیشنل ا?ئی جی ثنائ اللہ عباسی کی سربراہی میں واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…