یہ اختیار نادرا کے پاس نہیں بلکہ آئی ایس آئی، آئی بی اور سپیشل برانچ کے ا ہلکاروں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی سیل کے پاس ہے۔نادرا کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ نادرا مشترکہ تحقیقاتی سیل کی تفتیشی رپورٹ کو حتمی مانتا ہے۔ اگر وہ کسی کو پاکستانی قرار دیتے ہیں تو وہ ہمارے لیے معتبر شہری ہے لیکن اگر وہ کسی کو مشکوک قرار دیتے ہیں تو پھر اس کی شناختی کارڈ کی درخواست ہمیشہ کے لیے رد کر دی جاتی ہے۔وزارت داخلہ کی ہدایت پرصوبائی سطح پر جوائنٹ ویرفیکشن سیلز کا قیام کیا گیا ہے۔ شناختی کارڈوں کی چھان بین کے لیے یہ سیلز چاروں صوبوں میں قائم ہیں۔نادرا کا کہنا ہے کہ شہریوں کی شناخت کی تصدیق اس لیے بھی کی جا رہی ہے کہ افغان شہریوں کو پاکستانی شناخت حاصل کرنے سے روکا جائے۔