صوابی کا قیام اور ”ہزارہ یونیورسٹی کے حویلیاں کیمپس کا درجہ بلندکر کے اسے ایک مکمل یونیورسٹی کادرجہ دینا شامل ہے۔بلڈنگ کے شعبے میں منظور شدہ منصوبوں میں ”ریس کورس گاڈرن پشاور میں سرکاری افسروں کی رہائش گاہوں کے ڈیزائن اور تعمیر“،”دفاتر،رہائشی عمارات کی اضافی اور ہنگامی نوعیت کی تعمیر،اور چیف انجینئر محکمہ آبنوشی کے دفتر کی عمارت کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں۔ہاﺅسنگ کے شعبے میں ”سول کوارٹر پشاور میں فلیٹس کی تعمیر کی منظوری دے دی گی ہے۔ اس طرح فنانس کے شعبے میں ایک منصوبے”فنانس ڈیپارٹمنٹ میں CSR سیل کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔اجلاس میں پانی کے شعبے میں چھ پراجیکٹس کی منظوری دی گئی جن میں ”کرک میں لتمبر ڈیم کی تعمیر‘’ضلع نوشہرہ میں میروبی ڈیم کی تعمیر”ضلع مانسہرہ میںدریائے سرن اور مقامی نالوں پر سیلابوں سے حفاظت کے لئے پشتوں کی تعمیر‘’ضلع صوابی میں پنج مندہ، ٹوپی،میانی،پبینی خوڑ،بدری نالہ دریائے سندھ اور دیگر چھوٹے نالوں میں نکاسی کے نظام کی صفائیمرمت اور ایف پی ڈبلیو کی تعمیر تاکہ صوابی میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے دیہاتی آبادیوں اور زرعی اراضی کو بچایا جاسکے“ ضلع چارسدہ کے علاقہ شبقدر میں سیلاب سے حفاظت کی سکیموں کی تعمیر اور بحالی“ضلع صوابی میں آبپاشی کے لئے شمسی توانائی پر مبنی ٹیوب ویلزکی تعمیر اور متعارف کرانا اور موجودہ ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے پراجیکٹ شامل ہیں جبکہ مقامی حکومت کے شعبے میں منظور شدہ منصوبوں میں”خیبر پختونخوامیں منتخب ترقیاتی اداروں میں انفرا سٹرکچرکی بہتری“ شامل ہیں اس کے علاوہ ریلیف اور بحالی کے شعبے میں ”جولائی2015کو ضلع چترال میں طوفانی بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے سے نقصان زدہ سڑکوں اور پلوں کی عارضی بحالی کے پراجیکٹ کی منظوری دی گئی جبکہ سماجی بہبود کے شعبے میں ”خیبر پختونخوامیں ضرورت کی بنیاد پر دستکاری مراکزکے قیام کے پراجیکٹ کی منظوری بھی دی گئی۔