اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ تناؤ کے دوران اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان سے ایک غیرسیاسی، مگر بااثر شخصیت کی ملاقات کی خبر نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ سینئر صحافی نجم سیٹھی کے مطابق، 6 مئی کو اس ملاقات میں عمران خان کو ملکی سلامتی کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جو بالکل اسی نوعیت کی تھی جیسی کسی موجودہ وزیر اعظم کو دی جاتی ہے۔نجم سیٹھی کے مطابق، اس ملاقات کا مقصد عمران خان کو موجودہ سیکیورٹی صورت حال سے آگاہ کرنا اور بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر ان کا اعتماد حاصل کرنا تھا۔
بریفنگ میں عمران خان کو بتایا گیا کہ ملک کو اس وقت متحد رہنے کی ضرورت ہے، اور ان سے کہا گیا کہ وہ اپنی پارٹی، بالخصوص یوتھ ونگ کو سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف مہم روکنے کی ہدایت دیں۔جواب میں عمران خان نے کہا کہ ان کے اور ریاستی اداروں کے درمیان اختلافات ثانوی نوعیت کے ہیں اور وہ قومی مفاد میں اپنی سیاسی جدوجہد کو فی الحال پسِ پشت ڈالنے پر تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے لیے اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں اور بھارت کے خلاف متحد رہیں گے۔ اس پر ملاقات کرنے والی شخصیت نے ان کے رویے کو سراہا اور کہا کہ یہی توقع ان سے تھی۔نجم سیٹھی نے مزید انکشاف کیا کہ اس ملاقات کے بعد کئی اہم پیشرفتیں دیکھنے میں آئیں۔ مثال کے طور پر، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکنان کو “سائبر وارئیرز” قرار دیا، جو نرم لہجے میں پیغام دینے کی کوشش تھی۔
پنجاب میں “پاکستان زندہ باد” ریلی نکالنے والے پی ٹی آئی کارکنان کو 24 گھنٹے کے اندر رہا کر دیا گیا۔اسی دوران رانا ثناء اللہ اور عطا تارڑ کی جانب سے تحریک انصاف کے لیے نرم لہجے میں بات کی گئی، اور الیکشن کمیشن کو سینیٹ کی خالی نشست (جو ثانیہ نشتر کے استعفے کے بعد خالی ہوئی) پر الیکشن کرانے کی ہدایت دی گئی، جسے مثبت اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔نجم سیٹھی نے پیش گوئی کی ہے کہ جون کے آغاز تک عمران خان کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے، اور ان کی سزا معطلی کے کیس کو عدالت میں زیر سماعت لایا جا رہا ہے، جو ایک اہم قانونی پیشرفت ہے۔ ان کے بقول، عید سے قبل پی ٹی آئی کے متعدد اہم رہنماؤں کی رہائی کا بھی امکان ہے۔