اسلام آباد (نیوز رپورٹ) — بھارتی فضائیہ کی دراندازی کے جواب میں پاک فضائیہ کی مؤثر کارروائی کے بعد تباہ شدہ بھارتی طیاروں کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آ گئے ہیں۔
9 مئی 2025 کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک اہم پریس بریفنگ کے دوران بین الاقوامی صحافیوں کے سامنے بھارت کی طرف سے پھیلائے گئے جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کیا۔
اطلاعات کے مطابق، 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب دونوں ممالک کی فضائی افواج کے مابین ایک شدید فضائی جھڑپ ہوئی، جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ اس کارروائی کے دوران پاکستانی پائلٹس نے دشمن کے پانچ جنگی طیاروں کو کامیابی سے نشانہ بنایا، جن میں تین رافیل، ایک مگ 29 اور ایک SU-30 شامل ہیں۔
بھارتی حکومت نے حسبِ معمول واقعے کی تردید کی، لیکن کچھ بھارتی میڈیا اداروں نے ابتدائی طور پر طیارے گرنے کی خبریں نشر کیں، جنہیں بعد میں ہٹا لیا گیا، غالباً حکومتی دباؤ کے تحت۔
ڈی جی آئی ایس پی آر اور پاک فضائیہ کے ایک سینیئر افسر نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران طیارے تباہ ہونے کے شواہد پیش کیے، جن میں طیاروں کے شناختی نمبرز، ملبے کی تصاویر، اور گرنے کے مقامات کی نشان دہی شامل تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے نشاندہی کی کہ اگرچہ بھارت اپنے طیاروں کے نقصان کو تسلیم نہیں کر رہا، لیکن بھارتی میڈیا خود ان واقعات کی نشاندہی کر رہا ہے۔ “انڈیا ٹوڈے” نے جموں و کشمیر کے علاقے پامپور میں طیارہ گرنے کی تصدیق کی تھی، جبکہ مزید دو واقعات بھی رپورٹ کیے گئے۔
پریس کانفرنس میں پیش کی گئی فوٹیج میں رافیل طیارے کا ٹیل سیکشن اور انجن کے حصے صاف دکھائی دے رہے تھے، جن پر بھارتی فضائیہ کا اسکواڈرن نمبر بھی واضح تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا، “یہ اکیسویں صدی ہے، ہر چیز کا کوئی نہ کوئی نشان ضرور ہوتا ہے۔”
اس دوران، بی بی سی کے رپورٹر نے پامپور اور جموں کے رام بن علاقے میں دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی، جو ممکنہ طور پر طیارے گرنے کے نتیجے میں ہوئیں۔
معروف بھارتی دفاعی تجزیہ کار پراوین سواہنے نے بھی 6 اور 7 مئی کی شب تین بھارتی جنگی جہازوں کی تباہی کی تصدیق کی ہے۔ ان کے مطابق، “انڈین ایکسپریس” اور “دی ہندو” نے بھٹنڈا کے قریب ایک اور بھارتی طیارہ گرنے کی رپورٹ دی، تاہم “دی ہندو” نے یہ خبر محض چالیس منٹ بعد ویب سائٹ سے ہٹا دی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ پراوین سواہنے اور کرن تھاپر جیسے معتبر صحافیوں کو دی وائر کے پروگرام سے صرف اس لیے ہٹا دیا گیا کہ انہوں نے عوام کے سامنے حقائق بیان کیے۔
پاک فضائیہ کی یہ جوابی کارروائی ملکی سلامتی کے دفاع اور خودمختاری کے تحفظ کے تحت کی گئی، جو بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق تھی۔