اتوار‬‮ ، 09 فروری‬‮ 2025 

شہبازشریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بارڈر مارکیٹ، ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کردیا

datetime 18  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشین /کوئٹہ (این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی نے مند پشین بارڈر کراسنگ پوائنٹ پر مند پشین بارڈر مارکیٹ پلیس اور پولانـگبد بجلی ٹرانسمیشن لائن کا مشترکہ طور پر افتتاح کردیا۔دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے عندیے کے طور پر بارڈر مارکیٹ کے احاطے میں ایک پودا بھی لگایا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر توانائی خرم دستگیر، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور پاکستان اور ایران کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔بعدازاں پاک ایران سرحد پر وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ دوطرفہ معاملات پر مفید گفتگو ہوئی، دونوں اطراف سے سنجیدگی کے ساتھ اس بات کا برملا اظہار کیا گیا کہ ہمیں تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی، ذراعت اور دیگر معاشی میدانوں میں ہمیں آگے بڑھانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ طے کیا گیا کہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے گی، ایران سے بجلی کی ترسیل میں بہت گنجائش بہت موجود ہے، اس میں مل کر مزید آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے، ایرانی صدر نے شمسی توانائی کے شعبے میں مل کر تیزی سے آگے بڑھے کی بھی یقین دہانی کروائی، میں نے سی پیک کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کیں، اس طرح بہت مفید ہوئی اور ان شا اللہ ہم اس پر عملدرآمد کے لیے تیزی سے قدم اٹھائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ دونوں اطراف پر پشین مند مارکیٹ کا افتتاح بھی کیا گیا، بہترین سامان دکانوں میں موجود تھا، اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھے گی اور ملحقہ علاقوں میں ترقی اور خوشحالی بھی ہوگی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پاک ایران مشترکہ سرحد کے ساتھ تعمیر کی جانے والی 6 سرحدی مارکیٹوں میں سے ایک، مندـپشین بارڈر مارکیٹ پلیس سرحد پار تجارت کو بڑھانے، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور مقامی کاروبار کے لیے مواقع کی نئی راہیں کھولنے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پولانـگبد ٹرانسمیشن لائن ایران سے اضافی 100 میگاواٹ بجلی کی ترسیل ممکن بنائے گی جو گھروں اور کاروباری اداروں سمیت خطے کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ مشترکہ افتتاح بلوچستان اور سیستان و بلوچستان کے رہائشیوں کی فلاح و بہبود کے لیے پاکستان اور ایران کے مضبوط عزم کا مظہر ہے، یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم پیش رفت ہے۔پاکستان اور ایران کے درمیان 959 کلومیٹر طویل سرحد ہے جو کوہِ ملک صالح پہاڑ سے شروع ہوتی ہے اور خلیج عمان میں گوادر خلیج پر ختم ہوتی ہے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم اس وقت تقریباً 2 ارب ڈالر ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ابو پچاس روپے ہیں


’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…