اسلام آباد(آن لائن) پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک توانائی کے شعبے میں پاکستان کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے تیار ہے اور تہران اسلام آباد کے تعلقات کی توسیع ایران کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔
اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں ایرانی سفیر نے امریکی نومنتخب صدر کے دوران، تہران اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کے مستقبل سے متعلق کہا کہ ہم ہمیشہ اسلامی جمہوریہ سے متعلق امریکہ میں برسرکار کسی بھی حکومت کی پالیسی اور کارکردگی کا سنجیدگی سے جائزہ لیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکی نئی حکومت ایران سے متعلق مثبت موقف اپنائے تو تعاون کیلئے مناسب فضا کی فراہمی ہوگی۔حسینی نے افغانستان میں قیام امن اور استحکام کو ایران اور پاکستان کیلئے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان سے پڑوسی ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ جنگ کے نقصانات کی زد میں ہیں لہذا اپنے ہمسایہ ملک میں قیام امن کے خواہاں ہیں۔انہوں نے پاکستان سے قریبی گہرے تعلقات سمیت تمام شعبوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد اور تہران کے درمیان تجارتی تعلقات کی سطح اطمینان بخش نہیں ہے اور ہم تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں باہمی تعلقات کی مزید توسیع کے خواہاں ہیں۔حسینی نے کہا کہ پاک ایران باہمی
تجارتی حجم کی شرح 5۔1 ارب ڈالر ہے جو مطلوب نہیں ہے اور اس کو دونوں ملکوں کے درمیان صلاحیتوں کے پیش نظر 5 ارب ڈالر تک پہنچنا ہوگا۔انہوں نے توانائی کے شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان منصوبوں کی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور
پاکستان نے 2009ء میں گیس پائپ لائن منصوبے پر دستخط کیے جو اس شعبے میں باہمی تجارتی تعلقات کی اہم مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ایران 100 میگاواٹ سے زیادہ بجلی کو پاکستان میں برآمد کررہا ہے اور ہمیں پاکستان میں توانائی کے بحران میں کمی آنے کے پیش نظر
اسے 500 میگا واٹ تک پہنچنے کا ارادہ ہے۔حسینی نے دونوں قوموں کے درمیان تعلقات کے فروغ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سیاحتی شعبوں بالخصوص مذہبی ٹورازم کے میدان میں تعاون کی توسیع پر زور دیا اور کہا کہ کورونا وبا کے خاتمے کے بعد سیاحتی شعبوں میں تعلقات کی بحالی ہوگی۔ایرانی سفیر نے مزید کہا کہ ایرانی عوام پاکستانی عظیم شاعر اور فیلسوف علامہ اقبال لاہوری سے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔