ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

استغاثہ تینوں ملزمان کیخلاف کیس ثابت کرنے میں کامیاب ، عمران فاروق قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا

datetime 18  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن)اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر گرفتار تینوں مجرموں کو عمر قید اور 10،10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی ۔عدالت نے حکم دیا کہ تینوں مجرمان عمران فاروق کے ورثاء کو 10، 10 لاکھ روپے ادا کریں گے۔ ملزم معظم علی، محسن علی اور خالد شمیم نے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمے کا فیصلہ سنا۔

عدالت نے اشتہاری ملزمان بانی ایم کیو ایم الطاف حسین، افتخار حسین، محمد انور اور کاشف کامران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔جج شارخ ارجمند نے کہا کہ استغاثہ تینوں مجرموں کے خلاف کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا، کیس کا تفصیلی فیصلہ آج ہی جاری کر دیا جائے گا،ایم کیو ایم کے مقتول رہنما عمران فاروق قتل کیس میں 3 مجرمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی گرفتار ہیں جبکہ 4 ملزمان بانی ایم کیو ایم، محمد انور، افتخار حسین اور کاشف کامران کو اشتہاری قرار دیا گیا۔عدالت نے کیس کی سماعت مکمل کر کے 21 مئی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اس کیس کی سماعت پانچ سال تک ہوئی ،فیصلے میں جج نے لکھا ہے کہ استغاثہ نے اپنا کیس میں ثابت کیا کہ ملزمان ملوث تھے ۔یاد رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو شمالی لندن کے علاقے ایجوائر میں ان کے گھر کے پاس شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب اینٹوں اور چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا گیا تھا۔استغاثہ کے مطابق دو ملزمان محسن علی سید اور محمد کاشف کامران پہ الزام تھا کہ ان دونوں نے مل کر عمران فاروق کو قتل کیا محسن علی سید نے مقتول کو پیچھے سے پکڑا اور محمد کامران نے ان پراینٹوں اور چھریوں کے وار کیے تھے۔

لندن پولیس کو جب اس واقع کی اطلاع ملی جس کے بعد اس کیس کی تفتیش سکاٹ لینڈ یارڈ کے انسداد دہشت گردی ونگ ایس او15 (SO 15) کے حوالے کردی گئی۔اس کیس کی تفتیش کے دوران سکاٹ لینڈ یارڈ نے 4500 سے زائد لوگوں کے انٹرویوز کئے جبکہ 7600 سے زائد کاغذات کی چھان بین بھی کی۔پاکستان نے عمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں ایک انکوائری جون 2015 میں شروع کی اور ایف آئی اے کے ایک سینئر افسر اور موجودہ اڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب انعام غنی کی سربراہی میں ایک جے آئی ٹی تشکیل دی۔

جس کی تحقیقات کی روشنی میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 5 دسمبر2015 کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302 (قتل)، 120B(مجرمانہ سازش)، 34(مشترکہ مقصد کی تائید میں متعدد اشخاص کی طرف سے مرتکب شدہ افعال)، 109 (کسی جرم میں اعانت کرنا) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 کے تحت ایف آئی آر درج کی۔ایف آئی آر میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین، ایم کیو ایم کے رہنما محمد انور اور افتخار حسین قریشی، محمد کاشف خان کامران ،محسن علی سید، خالد شمیم اور معظم علی سمیت 07ملزمان نامزد کیے گئے۔ اس کیس میں چار ملزمان اشتہاری ہیں جبکہ تین ملزمان کے خلاف ٹرائل مکمل کیا گیا ہے جن ملزمان کا ٹرائل مکمل کیا گیا وہ اس وقت اڈیالہ جیل میں بند ہیں ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…