اتوار‬‮ ، 27 اپریل‬‮ 2025 

استغاثہ تینوں ملزمان کیخلاف کیس ثابت کرنے میں کامیاب ، عمران فاروق قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا

datetime 18  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن)اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر گرفتار تینوں مجرموں کو عمر قید اور 10،10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی ۔عدالت نے حکم دیا کہ تینوں مجرمان عمران فاروق کے ورثاء کو 10، 10 لاکھ روپے ادا کریں گے۔ ملزم معظم علی، محسن علی اور خالد شمیم نے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمے کا فیصلہ سنا۔

عدالت نے اشتہاری ملزمان بانی ایم کیو ایم الطاف حسین، افتخار حسین، محمد انور اور کاشف کامران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔جج شارخ ارجمند نے کہا کہ استغاثہ تینوں مجرموں کے خلاف کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا، کیس کا تفصیلی فیصلہ آج ہی جاری کر دیا جائے گا،ایم کیو ایم کے مقتول رہنما عمران فاروق قتل کیس میں 3 مجرمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی گرفتار ہیں جبکہ 4 ملزمان بانی ایم کیو ایم، محمد انور، افتخار حسین اور کاشف کامران کو اشتہاری قرار دیا گیا۔عدالت نے کیس کی سماعت مکمل کر کے 21 مئی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اس کیس کی سماعت پانچ سال تک ہوئی ،فیصلے میں جج نے لکھا ہے کہ استغاثہ نے اپنا کیس میں ثابت کیا کہ ملزمان ملوث تھے ۔یاد رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو شمالی لندن کے علاقے ایجوائر میں ان کے گھر کے پاس شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب اینٹوں اور چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا گیا تھا۔استغاثہ کے مطابق دو ملزمان محسن علی سید اور محمد کاشف کامران پہ الزام تھا کہ ان دونوں نے مل کر عمران فاروق کو قتل کیا محسن علی سید نے مقتول کو پیچھے سے پکڑا اور محمد کامران نے ان پراینٹوں اور چھریوں کے وار کیے تھے۔

لندن پولیس کو جب اس واقع کی اطلاع ملی جس کے بعد اس کیس کی تفتیش سکاٹ لینڈ یارڈ کے انسداد دہشت گردی ونگ ایس او15 (SO 15) کے حوالے کردی گئی۔اس کیس کی تفتیش کے دوران سکاٹ لینڈ یارڈ نے 4500 سے زائد لوگوں کے انٹرویوز کئے جبکہ 7600 سے زائد کاغذات کی چھان بین بھی کی۔پاکستان نے عمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں ایک انکوائری جون 2015 میں شروع کی اور ایف آئی اے کے ایک سینئر افسر اور موجودہ اڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب انعام غنی کی سربراہی میں ایک جے آئی ٹی تشکیل دی۔

جس کی تحقیقات کی روشنی میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 5 دسمبر2015 کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302 (قتل)، 120B(مجرمانہ سازش)، 34(مشترکہ مقصد کی تائید میں متعدد اشخاص کی طرف سے مرتکب شدہ افعال)، 109 (کسی جرم میں اعانت کرنا) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 کے تحت ایف آئی آر درج کی۔ایف آئی آر میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین، ایم کیو ایم کے رہنما محمد انور اور افتخار حسین قریشی، محمد کاشف خان کامران ،محسن علی سید، خالد شمیم اور معظم علی سمیت 07ملزمان نامزد کیے گئے۔ اس کیس میں چار ملزمان اشتہاری ہیں جبکہ تین ملزمان کے خلاف ٹرائل مکمل کیا گیا ہے جن ملزمان کا ٹرائل مکمل کیا گیا وہ اس وقت اڈیالہ جیل میں بند ہیں ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



قوم کو وژن چاہیے


بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…