اسلام آباد ( آن لائن )وفاقی حکومت نے سٹیل ملز کی نجکاری کیلئے عارف حبیب گروپ کی عائشہ سٹیل کو ہی سٹیل ایکسپرٹ کے طور پر تعینات کردیا جبکہ عارف حبیب گروپ خود سٹیل ملز کی خریداری کا امیدوار ہے ۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے 12مارچ کے فیصلے کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستان سٹیل ملز کے 9ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
جس کی منظوری بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین عامر ممتاز حاصل کرچکے ہیں ۔ عامر ممتاز کو سٹیل ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیئرمین مشیر تجارت رزاق دائود نے مقرر کیا تھا اور وہ اس ادارے کی بحالی کی بجائے اس کی نجکاری میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ پاکستان سٹیل ملز سٹیک ہولڈرز گروپ کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کو متعدد خطوط لکھے گئے جس میں سٹیک ہولڈرز کے کنوینئرز ممریز خان نے تجاویز دیں تھیں اور پیشکش کی تھی کہ حکومت ان سے مذاکرات کرے تو وہ اس قومی ادارے کو بحال کرسکتے ہیں مگر حکومت نے ان کی بات سننے کی بجائے ایک کنسلٹنٹ نجکاری کیلئے مقرر کردیا اور اس کے ساتھ حیرت انگیز طور پر عائشہ اسٹیل کو سٹیل ایکسپرٹ کے طور پر تعینات کردیاگیاعائشہ سٹیل عارف حبیب گروپ کی سبسڈری ہے اور عارف حبیب گروپ 2006ء سے مسلسل کوشش کررہا ہے کہ سٹیل ملز کو خرید لے اور اس وجہ سے اس قومی ادارے کی بحالی کا سب سے بڑا مخالف عارف حبیب گروپ ہی ہے جس کے تانے بانے ہر حکومت کے ساتھ ملتے رہے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ عارف حبیب گروپ کی عائشہ سٹیل کو ایکسپرٹ کے طور پر تعینات کرنا مفادات کا ٹکرائو ہے جبکہ دوسری طرف اپوزیشن نے اب یہ معاملہ پارلیمنٹ دونوں ایوانوں میں بھی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ سٹیل ملز کو اب تک 12ارب ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے اور حکومت اس قومی ادارے کی بحالی یا اسے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے طور پر چلانے کی بجائے نجکاری کرنا چاہتی ہے اور پرائیویٹ سٹیل مافیا اس حوالے سے حکومت میں موجود اپنے لوگوں کے ذریعے اثرورسوخ استعمال کررہا ہے ۔