مجھے پکڑنے سے فرق نہیں پڑیگا ،حساب کتاب بند کیا جائے اور آگے کی بات کی جائے، آصف زر داری کامشورہ

20  جون‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین ،سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ مجھے پکڑنے سے فرق نہیں پڑے گا ،حساب کتاب بند کیا جائے اور آگے کی بات کی جائے ، سب رورہے کوئی وجہ تو ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں اس سے زیادہ ٹیکس بڑھا دیا، صنعتکار خوفزدہ ہے کہ پانچ لاکھ چیک پر حساب دینا ہوگا ۔

کون کون حساب دیگا؟ ایسا نہ ہو مہنگائی سے تنگ عوام نکل آئیں اور سیاسی جماعتیں پیچھے رہ جائیں ، ایسا نہ ہوسیاسی طاقتوں سے بھی یہ گیند نکل جائے، جو طاقتیں لے کر آئی ہیں انہیں بھی سوچنا چاہیے۔ جمعرات کو سابق صدر آصف زرداری پروڈکشن جاری ہونے پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے اور بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پہلے تو پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے پر سپیکر آفس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ میں اختر مینگل، ایم کیو ایم ،اپوزیشن لیڈر اور دیگر جماعتوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے پروڈکشن آرڈر کیلئے کوشش کی ۔ انہوں نے کہاکہ سانگھڑ پر اس وقت کپاس کی فصل پر ٹڈی دل کا حملہ ہوا ہے ،حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی کوشش نہیں کی گئی۔انہوں نے کہاکہ کہیں اور ایسا ہوتا تواب تک توسعودی عرب سے امداد آجاتی ہے، ملک کے معاشی مسائل سب کے اور مشترکہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بجٹ ان کا بنایا ہوا نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے معاشی مسائل سب کے اور مشترکہ ہیں ،پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، پاکستان نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے نہ کھپے کے نعرے کے وقت پاکستان کھپے کی بات کی۔انہوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف سے پیسے مل رہے ہیں تو لوگ کیوں رو رہے ہیں۔

ہر انڈسٹری کے بڑے بڑے ایڈ آرہے ہیں کہ ہمیں بچاؤ۔ انہوں نے کہاکہ آئیں حکومت اپوزیشن ملکر معیشت پر کو ئی معاہدہ کرلیں ۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ کی بات کریں تو سب رو رہے ہیں ، کوئی وجہ تو ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں لیکن اس سے زیادہ ٹیکس بڑھا دیا ۔ انہوں نے کہاکہ صنعتکار خوفزدہ ہے کہ پانچ لاکھ چیک پر حساب دینا ہوگا ،کون کون حساب دے گا ۔ انہوںنے کہاکہ حساب کتاب کو چھوڑو ،آگے بڑھو ۔ سابق صدر نے کہاکہ میرے پکڑنے سے پارٹی مضبوط ہوگی ،مجھے پکڑنے سے فرق نہیں پڑے گا ۔ انہوں نے کہاکہ لوگ سوچتے ہیں اگر زرداری کو پکڑا جاسکتا ہے تو پھر انہیں کیوں نہیں ؟۔سابق صدر نے کہاکہ جو انہیں لائے ہیں انہیں بھی سوچنا چاہئے ،ایسا نہ ہو مہنگائی سے تنگ عوام نکل آئیں اور سیاسی جماعتیں پیچھے رہ جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ ملک ہے تو ہم ہیں ،ملک نہیں تو کچھ نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ میں پہلے بھی جیل سے آتا رہا ہوں، آج پھر یادیں تازہ ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ان تمام کا دوستوں کا شکریہ جنہوں نے مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا،ان کا یہ احسان میں زندگی بھر یاد رکھوں گا

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…