ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مجھے پکڑنے سے فرق نہیں پڑیگا ،حساب کتاب بند کیا جائے اور آگے کی بات کی جائے، آصف زر داری کامشورہ

datetime 20  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین ،سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ مجھے پکڑنے سے فرق نہیں پڑے گا ،حساب کتاب بند کیا جائے اور آگے کی بات کی جائے ، سب رورہے کوئی وجہ تو ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں اس سے زیادہ ٹیکس بڑھا دیا، صنعتکار خوفزدہ ہے کہ پانچ لاکھ چیک پر حساب دینا ہوگا ۔

کون کون حساب دیگا؟ ایسا نہ ہو مہنگائی سے تنگ عوام نکل آئیں اور سیاسی جماعتیں پیچھے رہ جائیں ، ایسا نہ ہوسیاسی طاقتوں سے بھی یہ گیند نکل جائے، جو طاقتیں لے کر آئی ہیں انہیں بھی سوچنا چاہیے۔ جمعرات کو سابق صدر آصف زرداری پروڈکشن جاری ہونے پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے اور بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پہلے تو پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے پر سپیکر آفس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ میں اختر مینگل، ایم کیو ایم ،اپوزیشن لیڈر اور دیگر جماعتوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے پروڈکشن آرڈر کیلئے کوشش کی ۔ انہوں نے کہاکہ سانگھڑ پر اس وقت کپاس کی فصل پر ٹڈی دل کا حملہ ہوا ہے ،حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی کوشش نہیں کی گئی۔انہوں نے کہاکہ کہیں اور ایسا ہوتا تواب تک توسعودی عرب سے امداد آجاتی ہے، ملک کے معاشی مسائل سب کے اور مشترکہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بجٹ ان کا بنایا ہوا نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے معاشی مسائل سب کے اور مشترکہ ہیں ،پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، پاکستان نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے نہ کھپے کے نعرے کے وقت پاکستان کھپے کی بات کی۔انہوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف سے پیسے مل رہے ہیں تو لوگ کیوں رو رہے ہیں۔

ہر انڈسٹری کے بڑے بڑے ایڈ آرہے ہیں کہ ہمیں بچاؤ۔ انہوں نے کہاکہ آئیں حکومت اپوزیشن ملکر معیشت پر کو ئی معاہدہ کرلیں ۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ کی بات کریں تو سب رو رہے ہیں ، کوئی وجہ تو ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں لیکن اس سے زیادہ ٹیکس بڑھا دیا ۔ انہوں نے کہاکہ صنعتکار خوفزدہ ہے کہ پانچ لاکھ چیک پر حساب دینا ہوگا ،کون کون حساب دے گا ۔ انہوںنے کہاکہ حساب کتاب کو چھوڑو ،آگے بڑھو ۔ سابق صدر نے کہاکہ میرے پکڑنے سے پارٹی مضبوط ہوگی ،مجھے پکڑنے سے فرق نہیں پڑے گا ۔ انہوں نے کہاکہ لوگ سوچتے ہیں اگر زرداری کو پکڑا جاسکتا ہے تو پھر انہیں کیوں نہیں ؟۔سابق صدر نے کہاکہ جو انہیں لائے ہیں انہیں بھی سوچنا چاہئے ،ایسا نہ ہو مہنگائی سے تنگ عوام نکل آئیں اور سیاسی جماعتیں پیچھے رہ جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ ملک ہے تو ہم ہیں ،ملک نہیں تو کچھ نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ میں پہلے بھی جیل سے آتا رہا ہوں، آج پھر یادیں تازہ ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ان تمام کا دوستوں کا شکریہ جنہوں نے مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا،ان کا یہ احسان میں زندگی بھر یاد رکھوں گا

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…