آصف زرداری اور انکی بہن فریال تالپور کو آج ہی گرفتار کرینگے، نیب نے بھی اپنا فیصلہ سنا دیا‎

10  جون‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زر داری اور فریال تالپور کی مستقل ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نیب کو ملزمان کو گرفتار کر نے کی اجازت دیدی ہے ۔ جس کے بعد نیب کی ٹیم ان کی گرفتاری کے لیے روانہ ہو گئی۔نیب حکام کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو آج ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔

دوسری جانب آصف علی زرداری اور فریال تالپور پارلیمنٹ ہاؤس سے زرداری ہاؤس منتقل ہو گئے ہیں جہاں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے قانونی ٹیم سے مشاورت بھی شروع کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جعلی بنک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی ۔دوران سماعت آصف علی زرداری اور فریال تالپور عدالت میں موجود تھیں ۔سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے دلائل شروع کئے تو جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ آپ تو دلائل دے چکے ہیں نا۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اس کو اپیل نہ بنائیں اتنے وقت میں تو ریفرنسز مکمل ہو جاتے ہیں۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آپ سارا دن دلائل دے چکے ہیں اب کوئی چیز رہ گئی ہے تو وہ بتائیں۔ جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ تیس منٹ میں آصف زرداری او فریال کا کیس سے تعلق بتائوں گا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اتنے زیادہ دلائل تو ٹرائل میں بھی نہیں ہوتے ۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ عدالت نے پچھلی سماعت پر کیس سے تعلق کا پوچھا تھا وہی بتائوں گا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ 4.5 بلین روپے کی رقم کیا صرف اے ون اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی۔

پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ رقم مختلف اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی، عدالت کو اس حوالے سے فہرست فراہم کر دی ہے۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ چارج شیٹ کو ریفرنس میں تبدیل کر دیا گیا ہے مگر 28 جعلی اکاؤنٹس پر تحقیقات جاری ہیں، یہ 4.5 ارب کی ٹرانزیکشن کا معاملہ ہے۔ پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ اس حوالے سے تمام فہرستیں مہیا کر دی ہیں کہ کتنی رقم اکاونٹ میں آئی اور کتنی استعمال ہوئی۔نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ 28 بینک اکائونٹس سے متعلق تفتیش اب بھی جاری ہے۔

اے ون انٹرنیشنل اور عمیر ایسوسی ایٹس سے اربوں روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی، ان اکائونٹس کے ساتھ زرداری گروپ اور پارتھینون کمپنیوں کی ٹرانزیکشن ہوئی۔نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ یہ 29 میں سے صرف ایک اکائونٹ کی تفصیل ہے، باقی 28 ّاکاونٹس کی تفتیش جاری ہے۔پراسیکیوٹر نیب کی جانب سے پارک لین کیس کے تذکرے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ پارک لین کو چھوڑ دیں، یہ بتائیں کہ جعلی اکاؤنٹس سے کیا تعلق ہے۔

مجھے سمجھ نہیں رہا کہ آپ کیس کو کس طرف لے جا رہے ہیں۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ تمام کیس لیفٹ اوور کر دئیے ہیں اس کیس کو سننے کیلئے۔ عدالت نے کہاکہ اس کیس کو سمیٹنا ہے نا، اتنا لمبا کیوں کر رہے ہیں، یہ ٹرائل نہیں ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آپ ضمانت کی حد تک محدود کیوں نہیں رہتے ، ضمانت کی درخواست پر پیرامیٹرز کچھ اور ہوتے ہیں آپ اس تک محدود رہیں۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ یہ عدالت صرف غیر معمولی حالات یا ہارڈشپ کی صورت میں ضمانت دے سکتی ہے۔

اس کیس میں کوئی خاص حالات ہیں نہ ہی ہارڈشپ، کوئی ایسے گراؤنڈ بھی نہیں بنائے گئے۔پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلوں میں طے شدہ معیار کے مطابق ضمانت نہیں دی جا سکتی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ سپریم کورٹ کی دونوں گائڈ لائیز کے مطابق آصف زرداری کی درخواستیں قابل سماعت نہیں۔نیب پراسیکوٹر نے کہاکہ آصف زرداری کمپنی کے 25 فیصد کے شیئر ہولڈر ہیں اور انکی فیملی کے بھی شیئرز ہیں۔

پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ بینک افسر کرسٹوفر نے اے ون کا جعلی بنک اکاؤنٹ بغیر طریقہ کار اپنائے بند کر دیا۔نیب پرسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جواب الجواب دیئے ۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر نے فرنٹ کمپنیوں کا ذکر کیا ،اس کیس میں کوئی فرنٹ کمپنی نہیں ہے۔فاروق نائیک نے کہا کہ یہ کیس تو احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔

اس کیس میں سارا الزام کچھ بنک ملازمین پر ہے۔فاروق نائیک نے کہاکہ الزام ہے کہ بنک افسران نے جعلی اکاؤنٹس کھولے ۔ فاروق نائیک نے کہاکہ ہارڈ شپ ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستوں میں لاگو ہوتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف علی زرداری کا جعلی اکاؤنٹس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ آصف زرداری پر ایسا کوئی الزام نہیں کہ انہوں نے کسی اکاونٹ کو کھولنے میں معاونت کی ہو۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جعلی اکاونٹ کھولنے کی حد تک آصف زرداری ملزم نہیں۔فاروق نائیک نے کہاکہ صرف زرداری گروپ پر ان اکاؤنٹس سے ڈیڑھ کروڑ روپے آنے کا الزام ہے۔ فاروق نائیک نے کہاکہ ایک عرصے سے کہا جا رہا ہے زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کھولے،کہاں ہیں وہ اکاؤنٹس جو آصف زرداری نے کھولے؟ ۔فاروق نائیک نے کہا کہ نیب کی مہیا کی گئی دستاویزات بھی پڑھ دیتا ہوں۔فاروق نائیک نے کہاکہ ایف آئی آر سمیت تمام دستاویزات میں لکھا ہے اکاؤنٹس اومنی گروپ نے کھولے ۔

فاروق نائیک نے کہاکہ کہیں بھی آصف زرداری کا نام نہیں لکھا جبکہ بینک اکاؤنٹس اوپنگ فارم بھی موجود ہیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ اکاؤنٹس اوپنگ فارم پر برانچ مینیجر کے دستخط موجود ہیں، برانچ مینیجر کے بعد ری چیک کیلئے آپریشن منیجر کے دستخط بھی موجود ہیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ آصف علی زرداری کا نام کسی ایف آئی آر میں بھی شریک ملزم کے طور پر نہیں ہے، یہ رقم بنک سے بنک کو منتقل ہوئی اور اس میں کوئی بات چھپائی نہیں گئی۔

فار وق ایچ نائیک نے کہاکہ آصف علی زرداری کو ایف آئی آر میں ملزم قرار دیا گیا نہ ہی انکا کردار بتایا گیا۔انہوںنے کہاکہ پراسیکیوشن چار سماعتوں سے 4.4 بلین کی بات کر رہی ہے، میرا اس رقم سے کوئی تعلق نہیں، زرداری گروپ کو اس میں سے صرف ڈیڑھ کروڑ روپیہ منتقل ہوا۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ پراسیکیوشن کے دستاویزات سے تصدیق شدہ ہے کہ اے ون اومنی گروپ کا اکاؤنٹ ہے۔فاروق ایچ نائیک کی جانب سے 2009 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیئے گئے ۔

فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نے نیب کو دو مہینے میں تحقیقات مکمل کر کے ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ دو ماہ تک ریفرنس دائر نہیں ہوا اور نہ ہی سپریم کورٹ نے وقت میں توسیع کی، توسیع نہ ہونے کے بعد نیب کی تفتیش کا اختیار ختم ہو جاتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ نیب کی تمام کارروائی بدنیتی پر مبنی ہے، نیب نے اس کیس میں آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ اس کیس میں وارنٹ جاری کرنا چیئرمین نیب کا اختیار نہیں ہے۔فاروق نائیک نے کہاکہ چیئرمین نیب کے پاس وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے ۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ اس کیس میں چیئرمین نیب نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ریفرنس دائر ہونے کے بعد چیئرمین نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے۔دور ان سماعت سابق صدر آصف زرداری دوران سماعت اپنی نشست سے اٹھ کر روسٹرم پر آ ئے اور سابق صدر فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کر کے دوبارہ اپنی نشست پر چلے گئے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ میں قانون پڑھ کر بتا دیتا ہوں وارنٹ کس وقت جاری کئے جا سکتے ہیں، وارنٹ انکوائری یا انویسٹی گیشن کے دوران جاری کیا جاتا ہے۔فاروق نائیک نے کہاکہ اس کیس کا تو عبوری ریفرنس احتساب عدالت میں آچکا ہے، یہ کیس اب انکوائری یا انویسٹی گیشن کی سطح پر نہیں۔ فاروق نائیک نے کہاکہ چیئرمین نیب کے پاس اختیار نہیں کہ اس مرحلے پر وارنٹ گرفتاری جاری کر سکے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ابھی تو متعلقہ عدالت نے چارج بھی فریم نہیں کیا، متعلقہ عدالت کے جج کا اختیار ہے کہ وہ وارنٹ جاری کر سکتا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا ٹرائل کورٹ نے مچلکے منظور کر لیے ہیں۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ متعلقہ ٹرائل کورٹ نے مچلکے منظور کر کے حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کراچی کی بینکنگ کورٹ نے بھی مچلکے منظور کیے تھے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ نہیں، احتساب عدالت نے پہلی بار مچلکے منظور کیے ہیں۔فاروق ایچ نائیک نے مچلکے منظور کرنے کا احتساب عدالت کا حکم نامہ عدالت میں پڑھ کر سنا دیا، فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ میڈیا پر ہر روز ایک پارٹی کے سربراہ آصف زرداری کی کردار کشی کی جاتی رہی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر اربوں روپے منی لانڈرنگ کا الزام لگایا جاتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ نیب کی جانب سے کچھ دن پہلے بھی سوالنامہ بھیجا گیا۔

آگاہ کیا گیا اومنی گروپ کی شوگر ملز ہیں رقوم وہان سے ملتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عدالت عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست منظور کرے۔سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائک کے دلائل مکمل ہونے پر ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا ۔ بعد ازاں ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر آصف علی زر داری اور فریال تالپور کی مستقل ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نیب کی آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرنے کی استدعا منظور کرلی ۔

آصف زرداری 28 مارچ سے 10جون تک دو ماہ بارہ دن کیلئے عبوری ضمانت پر رہے،آصف زرداری کی عبوری ضمانت میں پانچ مرتبہ توسیع کی گئی۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کے سابق آصف زر داری کے وارنٹ گرفتاری جاری نہ کر نے کے نیب بیان پر ہریش اینڈ کمپنی کیس میں آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت نمٹا دی جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب حکام پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپکو ایک درخواست دی گئی تو اس پر قانونی تقاضے تو پورے کریں۔

نیب ڈائریکٹر انویسٹی گیشن بلال احمد آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں،نیب کی وجہ سے کیس التوا کا شکار ہے، آٹھ مئی کو عدالت نے نیب سے جواب مانگا ،دس جون ہو گی، نیب تفتیشی نے تحریری جواب کیوں نہیں دیا، آپ لوگوں کی ایسے ہی پکڑ دھکڑ کررہے ہیں، ملزمان کا جو حق ہے وہ تو ان کو دینا ہوگا۔ پیر کو ہائی کورٹ میں دور ان سماعت نیب کی جانب سے عدالت میں بیان جمع کرایا گیا کہ ہریش اینڈ کمپنی کیس میں آصف علی زرداری کے وارنٹ جاری نہیں کئے۔نیب کے بیان پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔

دور ان سماعت عدالت نے نیب حکام پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپکو ایک درخواست دی گئی تو اس پر قانونی تقاضے تو پورے کریں۔تفتیشی افسر نے کہاکہ ہم نے درخواست پر جواب بھیج دیا ہے۔ عدالت نے کہاکہ اپنے جواب کی کاپی دکھائیں، جو آپ نے جواب دیا۔عدالت نے کہاکہ اگر آپ جواب کی کاپی نہیں لائے تو عدالت میں کیوں آ گئے ہیں، نیب ڈائریکٹر انویسٹی گیشن بلال احمد آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ نیب کی وجہ سے کیس التوا کا شکار ہے، ضمانت کی درخواست میں جواب جمع کرانے کے لیے کتنا وقت لگتا ہے؟۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آٹھ مئی کو عدالت نے نیب سے جواب مانگا دس جون ہو گی، نیب تفتیشی نے تحریری جواب کیوں نہیں دیا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آپ لوگوں کی ایسے ہی پکڑ دھکڑ کررہے ہیں، ملزمان کا جو حق ہے وہ تو ان کو دینا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…